بادشاہی مسجد، لاہور، پاکستان

تعبیر

محفلین

شمشاد بھائی۔ حضوری باغ اور اس میں بارہ دری مہاراجہ رنجیت سنگھ نے مختلف مغلیہ عمارتوں سے پتھر نکلوا کر یہ عمارت بنوائی تھی اور یوں اس نے مغلیہ عمارتوں کے بیچا بیچ اپنا "لُچ" بھی تلا تھا
یہ مجھے سمجھ نہیں آیا خاص کر اس جملے کے آخری الفاظ


بہت بہت شکریہ شمشاد جی لاہور کی سیر کروا کر آپ نے پرانے دن یاد دلا دیے :)
 

شمشاد

لائبریرین
لچ تلنا پنجابی کی ایک کہاوت ہے۔

ایک دیہاتی دیہات سے شہر آیا تو اپنے ساتھ اپنا کھانا جو کے گُڑ والی ایک موٹی سی روٹی تھی ساتھ لیتا آیا۔ شہر میں گھومتے ہوئے اسے ایک ایک جگہ ایک بندہ کڑائی میں کچھ تلتے نظر آیا۔ قریب جا کر دیکھا تو وہ گڑ والی چھوٹی چھوٹی ٹکیاں تیل میں تل رہا تھا۔ اس نے پوچھا یہ تم کیا کر رہے ہو تو وہ بولا میں " لُچیاں " تل رہا ہوں۔ اس نے اپنی موٹی سی روٹی نکالی، جو کہ لچیوں کے مقابلے میں بہت ہی بڑی تھی، اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھی لچ تل لو۔ لبِ لباب اس کہاوت کا یہ ہے کہ کسی کے کام میں مداخلت کرنا۔
تو مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بھی مغلوں کے کیئے ہوئے کام میں مداخلت کر کے ایک آدھ چھوٹی موٹی عمارت بنوائی تھی۔

سخنور بھائی میں نے صحیح وضاحت کی ہے ناں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
لچ تلنا پنجابی کی ایک کہاوت ہے۔

ایک دیہاتی دیہات سے شہر آیا تو اپنے ساتھ اپنا کھانا جو کے گُڑ والی ایک موٹی سی روٹی تھی ساتھ لیتا آیا۔ شہر میں گھومتے ہوئے اسے ایک ایک جگہ ایک بندہ کڑائی میں کچھ تلتے نظر آیا۔ قریب جا کر دیکھا تو وہ گڑ والی چھوٹی چھوٹی ٹکیاں تیل میں تل رہا تھا۔ اس نے پوچھا یہ تم کیا کر رہے ہو تو وہ بولا میں " لُچیاں " تل رہا ہوں۔ اس نے اپنی موٹی سی روٹی نکالی، جو کہ لچیوں کے مقابلے میں بہت ہی بڑی تھی، اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھی لچ تل لو۔ لبِ لباب اس کہاوت کا یہ ہے کہ کسی کے کام میں مداخلت کرنا۔
تو مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بھی مغلوں کے کیئے ہوئے کام میں مداخلت کر کے ایک آدھ چھوٹی موٹی عمارت بنوائی تھی۔

سخنور بھائی میں نے صحیح وضاحت کی ہے ناں۔

بہت اچھی وضاحت کی۔ بہت شکریہ!
 
Top