بات

شمشاد

لائبریرین
تم بھولتے ہو آج کی بات آج ہی اکثر
مشکل ہے اگر وعدہِ فردا نہ رہا یاد
(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
اک کھیل ہے اورنگِ سلیماں مرے نزدیک
اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
جو موقع مل گيا تو خضر سے يہ بات پوچھيں گے
جسے ہو جستجو اپني، وہ بے چارہ کدھر جائے؟
(جوش ملیح آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
کافر کہیں نہ سمجھیں مجھ کو ‘ دنیا سے ہوں ڈرتا
اسی خوف سے دل کی بات نہیں دنیاسے کرتا
(منیر نیازی)
 

راجہ صاحب

محفلین
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اس سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دُکھ کا سورج سر پر ہو

انشاء جی
 

شمشاد

لائبریرین
آ گلے تجھ کو لگا لوں میرے پیارے دشمن
اک مری بات نہیں تجھ پہ بھی کیا کیا گزری
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں
ہم نے پِیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
ٹک تمہارے ہونٹ کے ہلنے سے یاں ہوتا ہے کام
اتنی اُتنی بات جو ہووے تو مانا کیجیے
(میر تقی میر)
 
Top