بات آکے یہاں پہ رُکتی ہے (غزل)

آذان

محفلین
گزرے دنوں کی ایک غزل (سہل ممتنع) آپ احباب کے سامنے رکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

آپ احباب کی قیمتی آراء احقر کے سَر آنکھوں پر۔

محترم جناب الف عین اور @محمدیعقوب آسی صاحب سے خاص طور پہ نظرِکرم کی درخواست ہے۔



بات آ کے یہاں پہ رُکتی ہے

کتنی ویران دل کی بستی ہے


رات جب دھارتی ہے ناگَن رُوپ

ہم کو تنہائی خوب ڈستی ہے


تیری پازیب کی جھنکارمیرے کانوں میں

پہلے کھنکتی تھی، اب بجتی ہے


اب ہمیں خُود پہ اختیار کہاں

جسم سارے پہ دل کی سختی ہے


تم میری زندگی کا پُوچھتے ہے

وہ دیکھو ، دُور کھڑی ہنستی ہے

 
آخری تدوین:

آذان

محفلین
جب جب اپنی اِس لڑی کی طرف نگاہ کی ، تب تب دلِ ناصبور کویہی کہ کرتسلّی دی کہ " پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِبہار رکھ" :)
 

عظیم

محفلین
جب جب اپنی اِس لڑی کی طرف نگاہ کی ، تب تب دلِ ناصبور کویہی کہ کرتسلّی دی کہ " پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِبہار رکھ" :)

میرے خیال میں آپ کی اِس کاوش کے قوافی درست نہیں ۔ مزمل شیخ بسمل بھائی کو ٹیگ کیجئے وہ بہتر بتا سکتے ہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بحر واوزاں پر توجہ نہیں دی جاری ۔
کچھ مصرعے بحر سے متجاوز ہیں ۔ایک تو بہت ہی زیادہ ۔پازیب کی جھنکار والی۔ یہ تو بحر ہی کوئی اور ہے اور کہی گئی بحر سے دور دور تک کا رشتہ نہیں رکھتی۔
بجنے اور کھنکنے کی ترتیب سویپ۔کرنے یعنی باہم بدلنے سے اس مصرع کا وزن درست ہو جاتا ہے۔بقیہ اشعار سے لگتا ہے کہ شاعر کو اوزان کا اچھا ادراک ہے ۔
مگر ایسی بگڑتی ترتیب سمجھ سے باہر ہے۔
البتہ کہیں کہیں بیان بھی ڈھیلا ہے۔ مطلع سب سے بہتر ہے۔
 

آذان

محفلین
جناب مخدومی و مکرمی محترم سید عاطف علی صاحب ! آپکا انتہائی مشکورہوں کہ آپ نے کمزور جگہوں کی نشاندہی فرمائی۔
کوشش کرونگا کہ "پازیب"والے شعر کو درست کر کے پیش کروں۔ ان شاءاللہ۔

اور آپ کی حوصلہ افزائی کا بھی شکریہ ، "من آنم کہ من دانم"۔
 

الف عین

لائبریرین
دو دن میں ہی پریشان ہو گئے @آذان۔ قوافی کی درستی کی بات نہ جانے کیوں میرے دل کو نہیں لگتی۔ عزیزی بسمل استادِ سخن ہیں، اس لئے بات مجبوراً ماننی پڑتی ہے۔
بات آ کے یہاں پہ رُکتی ہے

کتنی ویران دل کی بستی ہے
۔۔مجھے تو یہ دو لخت محسوس ہو رہا ہے

رات جب دھارتی ہے ناگَن رُوپ

ہم کو تنہائی خوب ڈستی ہے
۔۔بہت خوب

تیری پازیب کی جھنکارمیرے کانوں میں

پہلے کھنکتی تھی، اب بجتی ہے
۔۔پہلے مصرع کی بحر کی بات ہو چکی، دوسرے مصرع کو بھی پہلے بجتی اور پھر کھنکتی سے اوزان درست کر دئے گئے ہیں۔


اب ہمیں خُود پہ اختیار کہاں

جسم سارے پہ دل کی سختی ہے
÷÷یہاں سختی کا کیا محل ہے، سمجھ میں نہیں آیا۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے،

تم میری زندگی کا پُوچھتے ہے

وہ دیکھو ، دُور کھڑی ہنستی ہے
۔۔دوسرا مصرع روانی چاہتا ہے
 
Top