بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر 4

بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 1 برے وقت کا آغاز
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 2 جولیا کی آمد
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 3 علی عمران


قسط نمبر - 4 - ہیر


ویلنٹائن نے زمین پر بیٹھے بیٹھے آنکھ بند کر لی۔ آنکھ بند کر کے اسے دور روشنی دکھائی دی پھر آہستہ آہستہ روشنی قریب آتی گئی۔ نزدیک آئی تو پتہ چلا کہ وہ ایک دروازہ تھا جس میں سے ایک صحت مند لڑکی گزر کر اس کے پاس آگئی ۔ اور مسکرا کر بولی" کیا حال ہے ویلنٹائن" ؟
ویلنٹائن کے چہرے پر بھی مسکراہٹ پھیل گئی۔
"جی میں ٹھیک ہوں" ویلنٹائن بولا
"اچھی بات ہے ، یہ بتاؤ اتنا مسکرا کیوں رہے ہو"؟ آنے والی نے پوچھا
"جی جب آپ آرہی تھیں نا تو یوں لگا کہ جیسے دروازے سےگزرتے ہوئے آپ اس میں پھنس جائیں گی اور شاید آسانی سے گزر نا پائیں"
ویلنٹائیں معصومیت سے بولا۔
"کیا؟ " لڑکی حیرت سے بولی
"دراصل میری صحت کا راز یہ ہے کہ میں بھینس کا دودھ بہت شوق سے پیتی ہوں" لڑکی نے برا منائے بغیر وضاحت کی۔
"اتنا زیادہ دودھ کیوں پیتی ہیں آپ" ؟ ویلنٹائن نے پوچھا؟
"اس سے رنگ گورا ہوتا ہے نا، دیکھو کتنی گوری چٹی ہوں میں" لڑکی مسکرا تے ہوئے ذرا لہرائی۔
"لیکن بھینس کا بچھڑا تو بہت کالا ہوتا ہے، اس پر اپنی ماں کا دودھ اثر کیوں نہیں کرتا؟" اس دفعہ حیران ہونے کی باری ویلنٹائن کی تھی۔
"کیونکہ بچھڑا مفت پیتا ہے" لڑکی اس دفعہ کھلکھلا کر ہنسی۔
ویلنٹائن بھی مسکرا دیا ۔
"اب کیوں مسکرا رہے ہو؟ میرے لطیفے پہ" لڑکی نے پوچھا؟
"جی لطیفے کی تو مجھے سمجھ نہیں آئی۔ میں تو آپ کا ساتھ دینے کے لئے مسکرا رہا ہوں" ویلنٹائن نے کہا۔
"ہاہاہا۔ تم تو واقعی بہت معصوم ہو" لڑکی بولی
"جی بہت بہت شکریہ" ویلنٹائن نے کہا
"کس بات کا"؟ لڑکی نے پوچھا
"آپ نے ابھی تک مجھ پر نا کوئی طنز کیا نا غصہ دکھایا بہت اچھے دل کی لگتی ہیں آپ" ، "آپ میری مدد کرینگی، نا" ؟ ویلنٹائن نے پر امید لہجے میں پوچھا؟
"تم نے جیل ڈھونڈنی ہے نا؟ اپنے اندر سے" ؟ لڑکی بولی
"جی وہ علی عمران آیا تھا ، وہ تو مجھے ایک نئی کشمکش میں ڈال گیا ہے۔ کہ رہا تھا یہ ڈھونڈو کہ تم کس جیل میں ہو" ویلنٹائن کے لہجے میں قدرے
بے چارگی تھی۔
"مجھے پتا ہے۔ مجھے سب پتا ہے کہ کیا کیا ہوا تمہارے ساتھ۔ مجھے ماہی احمد نے خواب میں سب بتا دیا تھا۔" لڑکی مسکرا کر بولی۔
"یہ ماہی احمد آپ کے خواب میں آئی تھی" ویلنٹائن نے پوچھا
"ہاں ! تو اور کیا! جیسے میں تمہارے خواب میں آئی ہوں۔ اگر ہیر تمہارے خواب میں آسکتی ہے تو کیا وہ لڑکی ہیر کے خواب میں نہیں آسکتی" ؟ لڑکی بولی
"اچھا یہ ہیر کون ہے" ؟ ویلنٹائن نے پوچھا
"میں ہوں اور کون ہے؟" لڑکی نے کہا
"تو اس وقت میں خواب دیکھ رہا ہوں" ویلنٹائن چاروں طرف نظریں دوڑاتے ہوئے حیرت سے بولا۔
"ہاں ، ہاں ۔ اس میں حیرت کی کیا بات ہے؟ پہلے کبھی خواب نہیں دیکھا کیا"؟ ہیر بولی
"دیکھا ہے لیکن کسی نے خواب میں بتایا نہیں کہ یہ خواب ہے۔ بس جاگنے کے بعد پتا چلتا تھا کہ وہ خواب تھا۔" ویلنٹائن نے وضاحت کی۔
"لیکن اب تو پتا چل گیا نا! چلو اب تمہاری الجھن دور کرتے ہیں، تمہارے اندر سے جیل کو ڈھونڈتے ہیں" ہیر نے آفر کی۔
"لیکن وہ کیسے ڈھونڈیں گی آپ" ویلنٹائن الجھے ہوئے انداز میں پوچھا
"تم پر ہپناٹزم کروں گی۔ اس سے تمہارے لاشعور کی باتیں سامنے آئیں گی۔ چلو اب سیدھے ہو کر بیٹھ جاؤ۔ میں جیسے جیسے کہتی ہوں کرتے جاؤ" ہیر جیسے ہدایات دینے کے لئے تیار بیٹھی تھی۔
ویلنٹائن سیدھا بیٹھ گیا۔ ہیر نے اپنی لمبی سی چٹیا آگے کی ، اس کو درمیان سے پکڑا اور پینڈولم کی طرح لہرانے لگی مگر چٹیا کے نچلے سرے پر
بندھی گھنٹی کو دیکھ کر ویلنٹائن کو حیرت ہوئی تو ہیر سے پوچھا " یہ گھنٹی کیوں باندھی ہے؟ یہ تو بھینس کے گلے میں باندھتے ہیں نا"
"ہاں لیکن پینڈولم بنانے کے لئے میرے پاس کوئی اور چیز نہیں تھی۔ لیکن آئڈیا اچھا ہے نا" ؟ " فکر کی کوئی بات نہیں میں یہاں سے واپس جاکر پھر سے بھینس کے گلے میں باندھ دوں گی" ہیر بے فکری سے کہا۔
"اب جیسے میں کہتی جاؤں ویسے کرتے جاؤ۔
اپنی نظریں اس گھنٹی پر جماؤ اور جو میں کہتی ہوں کرتے جاؤ" ہیر نے مزید ہدایات دیں۔
ویلنٹائن نے برے وقت سے جان چھڑانے کے لئے ہیر کی ہر بات ماننے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ہیر اسے تنویمی نیند سلاکر اس کے لاشعور کو ٹٹولنے لگی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہیر پہلے ہی رانجھے کو چھوڑ کر ڈولی چڑھ گئی تھی۔ اور اب رہی سہی کسر اس نے ویلنٹائن کے لاشعور کو ٹٹول کر نکال دی ہے۔۔--
کیدو سچ کہتا تھا۔ :)
 

ساقی۔

محفلین
واہ ! ہیر تو امریکہ سے سائیکولوجی کی ڈگری لے کر آئی ہے شاید۔ بچاری کو ڈولی چڑھتے وقت ہپناٹائز کرنا آتا تو چیخیں نا مارتی اس دن۔ چا چا کیدو کو بھینس کی گھنٹی دکھا کر رانجے کو ہی کھیڑا ثابت کر دیتی۔ واہ ری قسمت!

ویسے آج پتا چلا ماہی احمد اور ہیر بچپن میں ‘‘ شاہ شٹاپو’’ اکٹھے کھیلتی رہیں ہیں اور ابھی تک ایک دوسرے کے خواب میں بے دریغ چلی آتی ہیں۔ جیسے پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے امریکی ڈارون چلے آتے تھے۔


لیئق بھائی ویلنٹائن کو چار مہینے سے جیل میں بند کر رکھا ہے ۔ بچارہ حسن فطرت کا شیدائی اتنے کٹھن حالات کا مقابلہ کس عالی ہمتی سے کر رہا ہے ۔ اگلی دفعہ اس کی بلند ہمتی کے انعام کے طور پر اسے جیل سے باہر کی دنیا کا چکر ضرور لگوا دیں تاکہ وہ تمام امیدیں چھوڑ کر جیل میں ہی اپنے انتم سنسکار نہ کر لے۔
 

ساقی۔

محفلین
ویسے اشتیاق بڑھ گیا ہے کہ ویلنٹائن کے دماغ سے" جیلر کی لڑکی "کے علاوہ کیا کیا برآمد ہوتا ہے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
واہ ! ہیر تو امریکہ سے سائیکولوجی کی ڈگری لے کر آئی ہے شاید۔ بچاری کو ڈولی چڑھتے وقت ہپناٹائز کرنا آتا تو چیخیں نا مارتی اس دن۔ چا چا کیدو کو بھینس کی گھنٹی دکھا کر رانجے کو ہی کھیڑا ثابت کر دیتی۔ واہ ری قسمت!

ویسے آج پتا چلا ماہی احمد اور ہیر بچپن میں ‘‘ شاہ شٹاپو’’ اکٹھے کھیلتی رہیں ہیں اور ابھی تک ایک دوسرے کے خواب میں بے دریغ چلی آتی ہیں۔ جیسے پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے امریکی ڈارون چلے آتے تھے۔


لیئق بھائی ویلنٹائن کو چار مہینے سے جیل میں بند کر رکھا ہے ۔ بچارہ حسن فطرت کا شیدائی اتنے کٹھن حالات کا مقابلہ کس عالی ہمتی سے کر رہا ہے ۔ اگلی دفعہ اس کی بلند ہمتی کے انعام کے طور پر اسے جیل سے باہر کی دنیا کا چکر ضرور لگوا دیں تاکہ وہ تمام امیدیں چھوڑ کر جیل میں ہی اپنے انتم سنسکار نہ کر لے۔
اگر جولیا آپ کے خواب میں آکر سفارش کا کہہ کر جا سکتی ہے تو میں اور ہیر دوست کیوں نہیں ہو سکتے؟:smug:
ویسے بھی یہ نئے زمانے کی ہیر ہے، دیکھا کیسی زبردست اردو ہے اس کی اور ہپناٹزم بھی آتی ہے اسے:LOL:
دوسری بات آپ کی فرمائش بعد میں ابھی میری فرمائش آدھی پوری ہوئی ہے۔ پہلے چاچا قیدو آئے گا، رانجھا آئے کوئی 25، 26 بھینسیں آئیں گی اس کے بعد آپ کی فرمائش آ ئے گی۔ آہو۔
 
Top