بابا غالب کی غزل خدا راہ مجھے سمجھائیں

زندہ

محفلین
مجھے خدائے سخن بابا شاعری مزرا نوشتہ اسداللہ خان غالب کی غزلیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن میں کیا کروں میرا زہہن ہی اتنا اچھا ہے مجھے اس کی کوئی سمجھ ہی نہیں آتی اب میں ایسا کروں گا کہ میں ادھر غالب کی غزلیں جو مجھے پسند ہیں ارسال کروں گا اور آپ لوگ اس کی تشریح کرکے مجھے بتائیں گے ٹھیک ہے نا تو پیش خدمت ہے پہلی غزل
جز قیس اور کوئی نا آیا بروئے کار
صحرا مگر بہ تنگی چشم حسود تھا
آشفتگی نے نشق سویدا کیا درست
ظاہرا ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نا سود تھا
لیتا ہوں مکتب غم دل میں سبق ہنوز
لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا
ڈھانپا کف نے داغ عیوب برہنگی
میں ورنہ ہر لباس میں ننگ وجود تھا
تیشے بغیر مر نا سکا کوہکن اسد
سرگشتہ خمار روسوم و قیود تھا
 

سعدی غالب

محفلین
اگر تشریح کر دی تو غالبؔ پر ظلم ہوگا، اس لیے میں آپ کو الفاظ کے معنی اور نثر میں مدد کر دوں، تاکہ آپ بھی غالبؔ کو بزہن خود سمجھنا شروع کریں
ویسے بھی غالبؔ کا کمال یہ ہے کہ ان کے اس چھوٹے سے دیوان کی کم و بیش 40 شرحیں لکھ ڈالیں شارحین نے (تعداد زیادہ ہے، مگر میں نے صرف ان شرحوں کو گنتی میں رکھا ہے جو بڑی شمار ہوتی ہیں اور زیادہ مشہور ہیں)
شرحوں کی اس کثرت کو دیکھ کر آپ سمجھ سکتے ہیں کہ غالبؔ کی شاعری واقعی "گنجینہ معنی کا طلسم" (معنی کے خزانوں کا طلسم) ہے اور سب سے بڑا کمال یہ کہ غالبؔ کے ہر شعر کا ہر زمانے میں ایک نیا اور پچھلے سے الگ مطلب دکھاتا ہے۔ اور ہر ذہن ایک ہی شعر مختلف انداز میں واردات پذیر ہوتا ہے
 

سعدی غالب

محفلین
جز: سوا، علاوہ٭ قیس: مجنوںکا نام ہے ٭بروئے کار: کسی کام کے کرنے پر آمادگی، یا اس کام کی طرف متوجہ ہونا سمجھ لیں
چشم ِ حسود: حاسد کی آنکھ کی تنگی (حاسد کی تنگ نظری مشہور ہے)
قیس کے علاوہ کوئی بھی اس کام پر(عشق اور صحرا نوردی) آمادہ نہ ہوا، گویا صحرا اس معاملے میں حاسد کی آنکھ جیسا تنگ نظر ہے، کہ اپنی وسعت کے باوجود کسی کا آنا گوارہ نہیں کرتا، اور اس وجہ سے وہ عاشقوں پر سختی کرتا ہے جسے دیکھ کر کوئی عشق پر اب آمادہ نظر نہیں آتا
غالبؔ اصل میں کہنا یہ چاہتے ہیں کہ مجنوں کے بعد اب کوئی بھی مرد میدان نہیں جو عشق کا بوجھ سر پر اٹھانے کو تیار ہو

آشفتگی: پریشان حالی ٭ نقش سویدا: دل پر موجود سیاہ نقطہ (کہا جاتا ہے کہ روزِ ازل سے انسان کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگا دیا گیا ہے، جب انسان گناہ کرتا جاتا ہے تو یہ اسی حساب سے پھیلتا جاتا ہے ، اور بالآخر ایک دن تمام دل سیاہ ہو جاتا ہے، پھر قرآن مجید کے الفاظ کے مطابق اس دل پر مہر لگ جاتی ہے۔ لیکن نیکیاں کرنے سے یہ نقطہ گھٹتا بھی جاتا ہے) ٭دود : دھواں
میری پریشان حالی نے جو کہ وشق حقیقی کی وجہ سے تھی، میرے دل کے داغ کوجو دنیا کی مکروہات میں دل لگانے کی وجہ سے بڑھ گیا تھا، مٹا دیا۔اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اس داغ کی ماہیت دھواں تھی، جو عشق حقیقی نے اڑادی، اور اب دل صاف ہے
ایک اور مطلب جو ابھی میرے ذہن میں آیا وہ یہ کہ اللہ نے کالا نقطہ دل میں لگایا تو ہے مگر اس کی حقیقت محض دھویں کے داغ جیسی ہے، پس اس داغ سے گھبرانا نہیں چاہیے، یہ تو اللہ کی طرف توجہ کرتے ہی مٹنا شروع ہو جائے گا (یعنی توبہ کا در ہمیشہ کھلا ہے، اللہ سب کی توبہ قبول کرتا ہے)
مطلب اور بھی بہت سارے نکلتے جائیں گے آپ خود بھی تھوڑا ذہن کو ہلاؤ جلاؤ

باقی انشاءاللہ آپ کا جواب آنے کے بعد
نوٹ:۔ یہ سراسر میرے اپنے دماغی کاوش ہے، اس میں غلطی بھی ہو سکتی ہے، لیکن 99:1 کی نسبت سے
 

الف عین

لائبریرین
سعدی، مجھے افسوس ہے کہ ’زندہ‘ پر تمہاری محنت فضول ثابت ہوئی۔ یہ دو سال پرانا سلسلہ ہے، اب تو پتہ نہیں کہ یہ صاحب محفل کی حد تک مرحوم ہو چکے ہیں، یا ’لاتیں مار رہے ہیں‘۔
بہر حال تم یہ کام کرو، کہ غالب کی جہاں اتنی شرحیں ہیں، وہاں ایک اور شرح مزید بھی کوئی حرج نہیں۔ اللہ اور ان کے بعد غالب کا نام لے کر شروع کر دو، کم از کم برقی طور پر پبلش کرنے کی میں گارنٹی لیتا ہوں!!
 

سعدی غالب

محفلین
سعدی، مجھے افسوس ہے کہ ’زندہ‘ پر تمہاری محنت فضول ثابت ہوئی۔ یہ دو سال پرانا سلسلہ ہے، اب تو پتہ نہیں کہ یہ صاحب محفل کی حد تک مرحوم ہو چکے ہیں، یا ’لاتیں مار رہے ہیں‘۔
بہر حال تم یہ کام کرو، کہ غالب کی جہاں اتنی شرحیں ہیں، وہاں ایک اور شرح مزید بھی کوئی حرج نہیں۔ اللہ اور ان کے بعد غالب کا نام لے کر شروع کر دو، کم از کم برقی طور پر پبلش کرنے کی میں گارنٹی لیتا ہوں!!
آپ کی حوصلہ افزائی سے بہت خوشی ہوئی اور حوصلہ بھی ملا، آپ کا شفقت بھرا ہاتھ سر پر رہے تو انشاءاللہ غالبؔ کے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والوں کی لسٹ میں کہیں میرا نام بھی آ جائے گا
آپ کی گارنٹی تو بہت بڑی بات ہے آپ نے اسے پڑھا میرے لیے تو یہ بھی بہت تھا، :)
میرا ہمیشہ سے یہ شوق رہا ہے کہ غالبؔ کا جو رنگ میں نے دیکھا ہے وہ سب کو بھی دکھاؤں مگر کم مائیگی کا احساس مجھے یہ کہتا تھا کہ "کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ" لیکن آپ کی حوصلہ افزائی کے بعد جب دیوان غالبؔ سے فال نکالی تو جواب آیا "کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب٭٭ آؤ نا ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی"
 
Top