سیما علی
لائبریرین
ذراکانوں کو اتنا اچھا لگا آپکا ڈلیہ کہنا ..پاکستان میں تو ڈلیہ لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آتی ۔۔۔ہمیں بھی شاید اسلئے آتی ہے سمجھ کیونکہ اماں اباجان کے منہ سے سنتے آئے ۔۔۔ڈلیہ ادھر رکھ دیں نمک پاروں کی، فی الحال دعائیں اور چائے کافی ہے
ذراکانوں کو اتنا اچھا لگا آپکا ڈلیہ کہنا ..پاکستان میں تو ڈلیہ لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آتی ۔۔۔ہمیں بھی شاید اسلئے آتی ہے سمجھ کیونکہ اماں اباجان کے منہ سے سنتے آئے ۔۔۔ڈلیہ ادھر رکھ دیں نمک پاروں کی، فی الحال دعائیں اور چائے کافی ہے
ڑے کراچی میں لیاری میں جاکر پوچھیں ۔۔۔قلعی کراوائیں گے ! بولیں گے ڑے کیا بولتا پڑا ہے ؟؟؟؟؟؟رکابیوں اور پلیٹوں کی ایک قسم غوری بھی ہوا کرتی تھی۔عام پلیٹوں سے کچھ گہری اور کناروں پر کنگورے ۔عام طور پر تانبے کے برتن برتے جاتے تھے جن کی سال چھ مہینے میں قلعی کرائی جاتی اور قلعی گر بنفسِِ نفیس خود گھر آکر یہ خدمت انجام دیا کرتا تھا اور اپنا کام ایسے انہماک سے انجام دیتا تھا کہ جس دروازے کے آگے بیٹھتا تھا اپنے کام کے آگے اُس کی بھی خبر اُسے نہ ہوتی تھی اور نہ آنے جانے والوں کی آمد ورفت میں خلل پڑتا تھا یوں لگتا تھا جیسے کہہ رہا ہو:
ہم سے تہذیب کادامن نہیں چھوڑا جاتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دشتِ وحشت میں بھی آداب لیے پھرتے ہیں
زباں بگڑی تو بگڑی خبرلیجیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قلعی کراوائیں گے !
غلطی ہے نا ہماری۔ظلم ہمارے یہاں یہی تو ہوتا ہے کہ رات دیر تک بازار کھلے رہتے ہیں، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ آٹھ نو بجے مارکیٹیں کھلیں اور رات سات آٹھ بجے بند ہو جائیں
فی الحال تو دعائیں ہی کی جاتی ہیں کہ ٹائمنگ بدل جائے، عادت تو خیر ہو چکی ہے مگر پھر بھی بہتر تو یہی ہے کہ مارکیٹس کی کوئی ایک ٹائمنگ مقرر ہو جائےعادت نہیں ہوئی ابھی تک کیا؟
لیکن وہ تو دماغ لڑا رہی ہے کہیں۔گل بٹیا کو آواز دیجئے ....
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62
نہ آنے کی وجہ ہم نہیں پوچھتےمیں بھی غیر حاضر تھا دو تین دن سے، اب ان شاء اللہ اس گنگا کو بہانے میں تھوڑا بہت کردار تو ادا کر ہی سکوں گا!
وجہ کچھ بھی ہو پر پر آپکاآنا باعث رحمت ہے ۔نہ آنے کی وجہ ہم نہیں پوچھتے
کیونکہ ہم خود بھی نہیں بتاتے ۔