میرے بیان کو کسی خاص شخصیت کے بارے میں نہ سمجھا جائے۔ یہ بس شریف اور بدمعاش کے تقابل کے حوالے سے تھا۔ یعنی گلی کوچوں کے بدمعاش اور اشرافیہ کے چند افراد کا تقابل
 

فاتح

لائبریرین
تعجب ہے کہ لوگ اب بھی بکثرت کرنسی نوٹ استعمال کرتے ہیں۔ اور وہ بھی ہزاروں کی مالیت کے۔
حضور، آپ کے دس کا نوٹ ہمارے ہاں ہزار کے برابر ہے۔ اور اکثر اشیا کی قیمتیں وہاں اور یہاں تقریباً ایک سی ہیں سو مجبوری ہے
 

فاتح

لائبریرین
ہمارے ہاں امریکی اور برطانوی انگریزی کی اصطلاحات کا ایسا چوں چوں کا مربہ بن چکا ہے کہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ بولتے بولتے کب ہم برطانوی بن جاتے ہیں اور کب امریکی ۔
چھوٹی پیمائش کے لیے انچ اور فٹ جب کہ بڑی پیمائش کے لیے میل کی بجائے کلو میٹر۔
بخار جاننے کے لیے فارن ہائٹ اور موسم کی حرارت جاننے کو سینٹی گریڈ
 

تجمل حسین

محفلین
ارے ارے کیوں سب بینک کے خلاف بول رہے ہو۔ یہاں ایک بینکر بھی موجود ہے۔:cool: اور میری برانچ کی مشین نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ بینکر تو اتنے معصوم اور شریف ہوتے ہیں۔
اوہو۔ جناب کس بینک میں ہوتے ہیں؟ اگر مناسب سمجھیں تو ہماری معلومات میں بھی اضافہ کردیں۔
میں بھی آج تک مختلف بینکس کے متعلق انفارمیشن اکٹھی کررہا ہوں :)
 

فاتح

لائبریرین
میرا مطلب ہے کہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال تو پاکستان کے بڑے شہروں میں اب عام ہوگا۔ :)
ہاں صرف بڑے شہروں کی چند بڑی دکانوں یا ریستورانوں پر اور مزے کی بات یہ ہے کہ اکثر مقامات پر جونہی آپ نے پیمنٹ کے لیے کارڈ نکالا تو سیلز مین آپ کی اطلاع میں اضافہ فرمائے گا کہ کارڈ کی پراسیسنگ فی 1 اعشاریہ 5 فیصد اضافی لگے گی۔ ارے بھائی وہ کیوں؟ تو جواب ملے گا کہ بینک ہمیں چارج کرتا ہے تو ہم کیوں بھریں، آپ خود بھریں۔
 

عثمان

محفلین
ہاں صرف بڑے شہروں کی چند بڑی دکانوں یا ریستورانوں پر اور مزے کی بات یہ ہے کہ اکثر مقامات پر جونہی آپ نے پیمنٹ کے لیے کارڈ نکالا تو سیلز مین آپ کی اطلاع میں اضافہ فرمائے گا کہ کارڈ کی پراسیسنگ فی 1 اعشاریہ 5 فیصد اضافی لگے گی۔ ارے بھائی وہ کیوں؟ تو جواب ملے گا کہ بینک ہمیں چارج کرتا ہے تو ہم کیوں بھریں، آپ خود بھریں۔
حیرت ہے کہ اتنے بڑے شہر میں کریڈٹ کارڈ اور آن لائن بینکنگ اس قدر مفقود ہے۔
کاروبار آخر چلتا کیسے ہے ؟ بٹوے میں ہر وقت ہزاروں کی نقدی لیے پھرنا بڑی عجیب سی بات ہے۔
 

x boy

محفلین
میرے پاس گولڈ کریڈت کارڈ ہے جو 40000 درھم تک کا ہے لیکن میں نے اسکو تجوری میں بند کردیا، بنک والوں نے زبردستی پکڑا دیا جبکہ مجھے اس کی ضرورت نہیں البتہ میں ڈیبٹ کارڈ کا استعمال زیادہ کرتا ہوں ہرجگہہ ماسوائے ریسٹورانٹ اور کیفیٹیریا اور چھوٹے موٹے گروسی شاپ۔
کریڈت کارڈ کا استعمال ایسا اگر سمجھ دار نہ ہوتو جیسے بچوں کے ہاتھ میں ریوالور دے دی ہو۔ یو اے ای میں ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ پن کا استعمال ہرجگہہ کرنا ہے چاہے سوپر مارکیٹ ہو یا کوئی اور جگہہ یعنی سائن کی ضرورت نہیں پن کی ضرورت ہے جیسے ہی ہم خریداری ڈیبٹ کارڈ سے کرتے ہیں اگلے ہی لمحے بنک سے ایس ایم ایس آجاتا ہے کہ آپ نے فلاں جگہہ سے فلاں مالیت کی خریداری کی اور آپ کا اب موجودہ بیلنس اتنا ہے۔
 
یہ راوی کے پاؤچ چھِنے جانے سے پہلے کا واقعہ ہے۔دو دن کے وقفے سے اپنے بینک کی ہی ایک قریبی برانچ سے اے ٹی ایم کے ذریعے مبلغ دس ہزار اور پندرہ ہزار روپے نکلوائے۔ ایک مرتبہ سات ہزار روپے یک مشت خرچ ہوئے اور دوسری بار بجلی کا بل دینے گئے تو وصول کرنے والے نے ایک ایک ہزار کے سولہ نوٹ لے کے ہمارے سامنے چیک کئے اور ایک نوٹ کو جعلی قرار دے دیا۔ ہمیں بھی اُس کی نشانی بتائی۔ ( مجھے تو اب بھی سمجھ نہیں آئے گی:LOL:)اُسے ہم نے دوسرا نوٹ دیا اور اُسی برانچ میں واپس گئے اور بینک مینیجر سے ملے۔ میں نے اُسے نوٹ دکھایا اور تفصیل بتائی۔ اُس کا کہنا تھا کہ آپ فوراََ بتاتیں۔ جواب دیا کہ ہمیں اب خواب آیا تھا کہ جعلی نوٹ بھی مشین سے نکل سکتے ہیں۔ اُس نے کہا کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ مشینیں کئی بار نوٹ چیک کرتی ہیں اور ویسے بھی رقم مین برانچ سے آتی ہے۔ میں نے کہا کہ میری نیت کلیم کرنے کی نہیں ہے۔ میں تو صرف آپ کو رپورٹ کرنا چاہ رہی ہوں۔ اور یہ کہ مشینیں بھی کبھی دھوکا دے سکتی ہیں۔ اس بات پہ اُس نے ذرا سکون کا سانس لیا اور میری ہاں میں ہاں ملائی کہ واقعی مشینیں بھی دھوکا دے سکتی ہیں۔ بقول اُس کے نوٹ گننے والی مشین نے کئی بار غلطی کی ہے اس لئے وہ لوگ اب مشین سے نوٹ نہیں گنوا رہے۔ اس نے اپنے رجسٹر پہ نوٹ کر لیا اور ہم آگئے۔
پھر مجھے خیال آیا کہ مین برانچ جہاں میرا اکاؤنٹ بھی ہے وہاں بھی رپورٹ کروں۔ کچھ دن بعد میں نے وہاں کے مینیجر کو بھی اِس واقعہ کی رپورٹ کی اور اس نے کہا کہ وہ لوگ متعلقہ برانچ میں کئی بار اچانک جا کر اے ٹی ایم سے سب رقم نکلوا کر چیک کریں گے۔
نوٹ میں نے پھاڑ کے اپنے بچوں کو دکھانے کے لئے رکھا ہؤا تھا۔ بعد ازاں ردی کی ٹوکری کی نظر ہؤا۔
شکر الحمدللہ پڑهیں کہ ایک ہی تها۔
میرے ساتھ کبهی ایسا واقعہ نہیں ہوا اور ہوتا بهی کیسے ۔۔۔۔بانسری تبهی ہوتی جب بانس ہوں۔:)
 

ابن رضا

لائبریرین
ہمیں کبھی جعلی نوٹ کی شکایت تو نہیں رہی البتہ ایک بار مبلغ پانچ صد روپے صرف نصف جن کے مبلغ اڑھائی صد روپے صرف ہوتے ہیں وہ زائد برامد ہوئے تو اگلے دن اخلاقا" کیش کاونٹر پر واپس جمع کروادیے کہ بھائی لوگو آپ کا اے ٹی ایم آج کل کچھ سخاوت کا مظاہرہ کررہا ہے جو ہمیں ہرگز راس نہ ہے سو من وعن واپس وصول کر لیجیے
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے ایم سی بی، اے بی ایل اور ایچ بی ایل میں موجود دوستوں سے پوچھا ہے سب کا یہی کہنا ہے کہ نمبر نوٹ نہیں کیے جاتے
ایک بار بینک الفلاح میں میرا ایک دوست کام کرتا تھا۔ اس نے ستر یا اسی لاکھ کا چیک لکھ کر بھیجا تھا نیشنل بینک۔ وہاں سے جب کیش آیا تو اس نے محض سٹیپلر کی پنیں نکال کر نوٹوں کو ویسے ہی اندر رکھوا دیا۔ کوئی نمبر نوٹ نہیں ہوئے تھے اور نوٹ تھے بھی استعمال شدہ۔ تاہم یہ شاید بارہ یا تیرہ سال پرانی بات ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
ارے ارے کیوں سب بینک کے خلاف بول رہے ہو۔ یہاں ایک بینکر بھی موجود ہے۔:cool: اور میری برانچ کی مشین نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ بینکر تو اتنے معصوم اور شریف ہوتے ہیں۔
خواجہ اور ڈڈو کے الفاظ ذہن میں آ رہے ہیں، جانے کیوں۔۔۔
ویسے ہمارے ہاں بینک اور اے ٹی ایم علیحدہ فرمز ہوتی ہیں
 

آوازِ دوست

محفلین
الحمداللہ کریں احمد بھائی اور دعا کریں ایسا ہو بھی نہیں.
ویسے مجھے اے ٹی ایم مشین پر جاتے ہوئے ہی ڈر لگتا ہے کہیں سے کوئی گن والا آ کرلوٹ لے جائے گا اس لیے جب بھی پاکستان آتی ہوں یاں تو گھر سے پیسے لے کر نکلتی ہوں یاں کسی ایسی دکان پر شاپنگ کے لیے جاتی ہوں جہاں کی نیٹ کی سہولت موجود ہو..
اگر کبھی اے ٹی ایم استعمال کرنے کی نوبت آجائے تو کسی گنجان آباد علاقے میں ہی اے ٹی ایم یوز کرتی ہوں
یو بی ایل کی اے ٹی ایم مشینز سے کیش نکلوانا انشورڈ ہے۔ آپ اتنی بھی فکر مت کیا کریں :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ راوی کے پاؤچ چھِنے جانے سے پہلے کا واقعہ ہے۔دو دن کے وقفے سے اپنے بینک کی ہی ایک قریبی برانچ سے اے ٹی ایم کے ذریعے مبلغ دس ہزار اور پندرہ ہزار روپے نکلوائے۔ ایک مرتبہ سات ہزار روپے یک مشت خرچ ہوئے اور دوسری بار بجلی کا بل دینے گئے تو وصول کرنے والے نے ایک ایک ہزار کے سولہ نوٹ لے کے ہمارے سامنے چیک کئے اور ایک نوٹ کو جعلی قرار دے دیا۔ ہمیں بھی اُس کی نشانی بتائی۔ ( مجھے تو اب بھی سمجھ نہیں آئے گی:LOL:)اُسے ہم نے دوسرا نوٹ دیا اور اُسی برانچ میں واپس گئے اور بینک مینیجر سے ملے۔ میں نے اُسے نوٹ دکھایا اور تفصیل بتائی۔ اُس کا کہنا تھا کہ آپ فوراََ بتاتیں۔ جواب دیا کہ ہمیں اب خواب آیا تھا کہ جعلی نوٹ بھی مشین سے نکل سکتے ہیں۔ اُس نے کہا کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ مشینیں کئی بار نوٹ چیک کرتی ہیں اور ویسے بھی رقم مین برانچ سے آتی ہے۔ میں نے کہا کہ میری نیت کلیم کرنے کی نہیں ہے۔ میں تو صرف آپ کو رپورٹ کرنا چاہ رہی ہوں۔ اور یہ کہ مشینیں بھی کبھی دھوکا دے سکتی ہیں۔ اس بات پہ اُس نے ذرا سکون کا سانس لیا اور میری ہاں میں ہاں ملائی کہ واقعی مشینیں بھی دھوکا دے سکتی ہیں۔ بقول اُس کے نوٹ گننے والی مشین نے کئی بار غلطی کی ہے اس لئے وہ لوگ اب مشین سے نوٹ نہیں گنوا رہے۔ اس نے اپنے رجسٹر پہ نوٹ کر لیا اور ہم آگئے۔
پھر مجھے خیال آیا کہ مین برانچ جہاں میرا اکاؤنٹ بھی ہے وہاں بھی رپورٹ کروں۔ کچھ دن بعد میں نے وہاں کے مینیجر کو بھی اِس واقعہ کی رپورٹ کی اور اس نے کہا کہ وہ لوگ متعلقہ برانچ میں کئی بار اچانک جا کر اے ٹی ایم سے سب رقم نکلوا کر چیک کریں گے۔
نوٹ میں نے پھاڑ کے اپنے بچوں کو دکھانے کے لئے رکھا ہؤا تھا۔ بعد ازاں ردی کی ٹوکری کی نظر ہؤا۔

جاسمن ایک تصویر تو بنا لینی تھی اس بچارے نوٹ کی :)
 

عثمان

محفلین
میرے پاس گولڈ کریڈت کارڈ ہے جو 40000 درھم تک کا ہے لیکن میں نے اسکو تجوری میں بند کردیا، بنک والوں نے زبردستی پکڑا دیا جبکہ مجھے اس کی ضرورت نہیں البتہ میں ڈیبٹ کارڈ کا استعمال زیادہ کرتا ہوں ہرجگہہ ماسوائے ریسٹورانٹ اور کیفیٹیریا اور چھوٹے موٹے گروسی شاپ۔
کریڈت کارڈ کا استعمال ایسا اگر سمجھ دار نہ ہوتو جیسے بچوں کے ہاتھ میں ریوالور دے دی ہو۔ یو اے ای میں ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ پن کا استعمال ہرجگہہ کرنا ہے چاہے سوپر مارکیٹ ہو یا کوئی اور جگہہ یعنی سائن کی ضرورت نہیں پن کی ضرورت ہے جیسے ہی ہم خریداری ڈیبٹ کارڈ سے کرتے ہیں اگلے ہی لمحے بنک سے ایس ایم ایس آجاتا ہے کہ آپ نے فلاں جگہہ سے فلاں مالیت کی خریداری کی اور آپ کا اب موجودہ بیلنس اتنا ہے۔
پن تو کریڈٹ کارڈ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ سائن کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ اس میں ایسی کیا بات ہے۔
کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی اصل اہمیت کریڈٹ ہسٹری کا بننا ہے۔ کریڈٹ ہسٹری۔۔ جس کی اہمیت کریکٹر ہسٹری سے بھی زیادہ اہم ہے۔
کریڈٹ ہسٹری۔۔ جس کے نام ، اہمیت اور استعمال سے اہل مشرق ناواقف دیکھائی دیتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
ایجاد تو ہوچکی ہے۔ نظام میں پوری طرح رچ بسنے کی دیر ہے کہ مزید کچھ عرصہ تک جیب میں بٹوہ رکھنے کی بھی ضرورت نہیں۔۔ سیل فون ہی کافی ہوگا۔
 

x boy

محفلین
پن تو کریڈٹ کارڈ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ سائن کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ اس میں ایسی کیا بات ہے۔
کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی اصل اہمیت کریڈٹ ہسٹری کا بننا ہے۔ کریڈٹ ہسٹری۔۔ جس کی اہمیت کریکٹر ہسٹری سے بھی زیادہ اہم ہے۔
کریڈٹ ہسٹری۔۔ جس کے نام ، اہمیت اور استعمال سے اہل مشرق ناواقف دیکھائی دیتے ہیں۔

ناواقف ہونا ہی اچھا ہے دیکھیں میں اپنے اسٹاف میں کچھ کو کریڈٹ کارڈ کے بھوت نے کتنا سکون برباد کیا ہوا ہے حتی کہ یہ وقت آن پہنچا ہے کہ
قرضے اتار نے کے لئے اپنی فیملی کو انڈیا واپس بھیج دیا۔
 
Top