اے میرے وطن کے موٹے پولیس والوں ، فٹے منہ تمھارا... زریاب شیخ

zaryab sheikh

محفلین
کل رات گھر جاتے ہوئے راستے میں پولیس والے نے روک لیا کہنے لگا جناب کہاں سے آرہے ہیں ، ہم بولے جناب انارکلی سے مل کر آرہے ہیں ، بیچارا سر کھجانے لگا اور بولا انارکلی بازار کی بات کر رہے ہیں ہم بولے ارے نہیں جناب ہم اپنی جان انارکلی کی بات کر رہے ہیں ، پولیس والا تھوڑی دیر ہماری طرف گھورتا رہا پھر بولا اوئے کرتا کیا ہے ، ہم بولے جناب عشق کرتے ہیں پیدائشی عاشق ہیں ، پیدا ہوتے ہی نرس کی انگلی پکڑ لی تھی ، آج تک اس کی انگلی پر ہماری انگلیوں کے نشان باقی ہیں ، پولیس والا طیش میں آگیا اور بولا میں تمھیں مراثی لگتا ہوں کیا جو سوال پوچھتا ہوں اس کا الٹ جواب دیتا ہے ، جلدی بتا کہاں سے آرہا ہے ، ہم بولے بس یو ں ہی اس کی گلی میں آوارہ پھرتے ہیں ، شام ڈھلتے ہی گھر لوٹ جاتے ہیں ، پولیس والا اب بہت شدید غصے میں تھا سیٹی مار کر اپنے باقی ساتھیوں کو بھی بلا لیا اور بولا کہ بچو اب تو تھانے ہی جائے گا ، ہم نے کہا جناب آپ تو غصہ کر گئے میں صحافی ہوں ، دفتر سے گھر جا رہا ہوں ، بے چارا پیر پٹختا رہ گیا اور ہم ہونٹوں میں انگلی دبائے گھر کی طرف روانہ ہو گئے اور سوچتے رہے کہ اب تو یہ ملک بھی عاشقوں کے لئے تنگ ہو کر رہ گیا ہے پہلے اپنی جان کے گھر کے باہر کتنے چکر لگا لیتا تھا کوئی نہیں پوچھتا تھا اب دوسرے چکر پر ہی سب گھور گھور کر دیکھتے ہیں اس دہشتگردی نے جہاں لوگوں کے دل توڑے وہاں محبت کرنے والوں کو بھی پریشان کردیا ہے
 
Top