اے منتظر سلام ہو تیرے کمال پر

ساقی۔

محفلین
اے میڈیا کے ناز صحافت کے مفتخر
اس بت کی تونے خوب ہی جوتے سے لی خبر

لے بوسۂ وداع کیا پاپوش منتظر
جبکہ وجود بوس ہے ناپاک سر بسر

جھکنا کسی کے سامنے جس کا محال تھا
جوتے کے آگے آج خود وہ خم کیے ہے سر

عالی مزاج فاتحِ عالم کی دیکھیے
جوتا لگے بغیر ہی دوہری ہوئی کمر

فتحِ عراق جس پہ تھے نازاں بزعمِ خود
بازی وہ ہارکر چلے جوتے کی نوک پر

جوتا جلادیا سہی لیکن مٹے کہاں
جو چھاپ لگ گئی ہے سرِ عام ناک پر

کہتے ہیں آج اے ولی اپنے پرائے سب
اے منتظر سلام ہو تیرے کمال پر



ولی اللہ ولی عظیم آبادی
 
Top