ایک ہندو کی سوچ کیا ہے آج کے مسلمان کو دیکھ کر؟

ساجد تاج

محفلین
Keefers_Dividers2111.gif



asd.gif


ایک ہندو کی سوچ کیا ہے آج کے مسلمان کو دیکھ کر؟

asd.gif



میں‌مندر جاتا ہوں‌ تو مزار جاتا ہے


میں‌پرساد کھاتا ہوں‌ تو لنگر اور نیاز کھاتا ہے


میں‌ناریل چڑھاتا ہوں‌تو چادر چڑھاتا ہے


میں‌آشرواد لیتا ہوں تو مُراد لیتا ہے


میں‌پتھر کے بُت کو سجدہ کرتا ہوں تو پتھر کی قبر کو سجدہ کرتا ہے


میں‌ہاتھ جوڑتا ہوں‌تو ماتھا ٹیکتا ہے


میری بھی بگڑی بن جاتی ہے تیری مُراد بن جاتی ہے


جب تجھ میں‌مجھ میں‌فرق نہیں‌ تو تیرا میرا پروردگار دو کیوں‌ہیں؟


تیرے نبی تو مسجد گئے تو تُو کیوں مزاروں پر جاتا ہے؟


تیرے نبی نے تو اُوپر ہاتھ اُٹھائے تو کیوں قبر والوں‌کی آگے ہاتھ اُٹھاتا ہے؟


اتنا بتا دے اے مسلمان تجھ میں‌اور کافر میں‌کیا فرق ہے؟



ویسے دیکھا جائے اور غور کیا جائے تو کیا کافر لوگ ہمارے بارے میں‌یہی نہیں‌ سوچتے ہوں گے؟


Keefers_Dividers2111.gif
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے ایمان کی کمزوری ہے جو ایسا کرتے ہیں۔ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر اللہ تعالٰی کی مخلوق کے محتاج ہو گئے ہیں۔
 

عسکری

معطل
ویسے ہندو ایسا کچھ نہیں سوچتے لم از کم جتنے مجھے ملے یا میرے دوست بنے سب اپنے مذھب سے بیزار اور اسے ایک فضول دھندا سمجھتے تھے ۔
 

عسکری

معطل
چھوڑ تو چکے ہیں کتنے پابند دیکھے ہیں آپ نے اب تو 20٪ مشکل سے ہیں جو ڈیلی عبادت کرتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
جہاں تک عبادت کرنے کا تعلق ہے تو مسلمانوں کی فیصد تعداد کون سی زیادہ ہے؟ ہو سکتا ہے 20 فیصد بھی نہ ہو۔
 

عسکری

معطل
جہاں تک عبادت کرنے کا تعلق ہے تو مسلمانوں کی فیصد تعداد کون سی زیادہ ہے؟ ہو سکتا ہے 20 فیصد بھی نہ ہو۔

جناب جب عبادات نہیں رہی جب اصولوں کو نہیں مانا جاتا جو مذہب نے بنائے جب مذحب کی محرمات کو اپنا لیا گیا تو پھر کونسا مذھب باقی ہے جس پر ہندو بے چاروں کو گھسیٹا جا رہا ہے؟:eek:
 

یوسف-2

محفلین
ساچد بھائی!
انہی خیالات کو ایک ہندو شاعر نے بھی نظم بند کیا ہے، اگر مجھے مل گئی تو یہاں شیئر کردوں گا۔ شعرا عموما" اپنے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں
 

فخرنوید

محفلین
Keefers_Dividers2111.gif



asd.gif


ایک ہندو کی سوچ کیا ہے آج کے مسلمان کو دیکھ کر؟

asd.gif



میں‌مندر جاتا ہوں‌ تو مزار جاتا ہے


میں‌پرساد کھاتا ہوں‌ تو لنگر اور نیاز کھاتا ہے


میں‌ناریل چڑھاتا ہوں‌تو چادر چڑھاتا ہے


میں‌آشرواد لیتا ہوں تو مُراد لیتا ہے


میں‌پتھر کے بُت کو سجدہ کرتا ہوں تو پتھر کی قبر کو سجدہ کرتا ہے


میں‌ہاتھ جوڑتا ہوں‌تو ماتھا ٹیکتا ہے


میری بھی بگڑی بن جاتی ہے تیری مُراد بن جاتی ہے


جب تجھ میں‌مجھ میں‌فرق نہیں‌ تو تیرا میرا پروردگار دو کیوں‌ہیں؟


تیرے نبی تو مسجد گئے تو تُو کیوں مزاروں پر جاتا ہے؟


تیرے نبی نے تو اُوپر ہاتھ اُٹھائے تو کیوں قبر والوں‌کی آگے ہاتھ اُٹھاتا ہے؟


اتنا بتا دے اے مسلمان تجھ میں‌اور کافر میں‌کیا فرق ہے؟



ویسے دیکھا جائے اور غور کیا جائے تو کیا کافر لوگ ہمارے بارے میں‌یہی نہیں‌ سوچتے ہوں گے؟


Keefers_Dividers2111.gif


ایسے کرنے والے کوئی ایک فی صد لوگ ہی ہوں گے۔ جن کو سمجھانے والا کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو غلط ہے۔

دعا ہر جگہ مسلمان ہاتھ اوپر اللہ کی طرف کر کے اللہ سے مانگتا ہے۔
 

ابوعثمان

محفلین
ہندو کو سُنی کا جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔بصورت نظم
یہ کالم شیخ محمد دانش کے کالم اک ہندو کی فریاد۔۔۔۔۔مسلم قوم کے نام کا جواب ہے۔
کچھ عرصہ قبل ہنود کا ایک پیغام بصورت نظم بوساطت شیخ محمد دانش ، ہماری ویب پر پڑھنے کا اتفا ق ہوا۔ ویسے یہ بات سوچنے کی ہےکہ ہنود کے پیغام ہمیشہ براہ راست کیوں نہیں آتے ، انہی لوگوں کے ذریعہ آتے ہیں۔ انکا اور اہل ہنود کا باہمی کیا تعلق ہےیہ مجھے بھی نہیں پتہ، اگر قارئین کرام جانتے ہوں تو ضرور میرے علم میں اضافہ فرمائیں۔
ان شاء اللہ اس کالم میں ہنود کے پھیلائے ہوئے تمام شکوک کا جواب بصورت نظم پیش کیا جائے گا اور ساتھ ساتھ شیخ دانش صاحب کی طبعیت کے لئے آرام کا سامان بھی مہیا کیا گیا ہے۔
یہ نظم مفکر اسلام ، سرمایہ ء اہل سنت کنز العلماء ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی دامت برکاتہم العالیہ نے 2011 میں منعقد ہونے والے تیسرے عقیدہء توحید سیمینار میں سنا کر سامعین کے دل موہ لیے۔ یہ نظم قبلہ ڈاکٹر صاحب نے کعبہ شریف کے دروازہ کے عین سامنے تحریر فرمائی۔ آئیے اسکی برکات سے آپ بھی مستفید ہوں۔

سُن لے ہندو، خوامخواہ تُو نے دھرا الزام ہے
تُو ہے کافر ، میں ہوں مومن کیوں تجھے ابہام ہے

کس لئے بُت سے ملا بیٹھا ہے تُو رب کا ولی
لگتا ہے تیر ا پڑوسی ہے نکھٹو خارجی

تُو نے مانا دیوتاؤں کو پرستش کی جگہ
ہم نے ولیوں کے مزاروں کو نہ مانا سجدہ گاہ

تُو نے ہر ہر مورتی کو کر لیا مسجود ہے
اپنا تو رب جہاں ہی بس فقط معبود ہے

گر نہیں سمجھا برہمن صنم و مرقد میں فرق
کچھ نہیں اس پہ تعجب، وہ ہے ظلمت میں غرق

اس فرق کو کیسے سمجھے جس کا دل بیمار ہے
اس فرق کو سمجھنے میں نور دل درکار ہے

سخت تعجب خارجی پر ، دعویء ایمان ہے
پھر بھی ظالم اس فرق سے بے خبر نادان ہے

قبر مومن بالیقیں ہے جنتی باغوں سے باغ
جبکہ پتھر مورتی کا بالیقیں دوزخ کی آگ

جس قدر ہے دوزخ و جنت کی ہیت میں فرق
اس قدر ہے صنم و تُربت کی حقیقت میں فرق

صنم میں جاں تھی نہ ہے نہ ہی ادراک بھی
بندہء خاکی تو سُن لیتا ہے زیر خاک بھی

نہ ملاؤ اولیا کو طبقہء اوثان سے
یہ تو عون کبریا ہیں پوچھ لو قرآن سے

گر عصائے موسوی پہ حق کی ہو جلوہ گری
سر جھکائے اس کے آگے عہد کی جادو گری

ایک لکڑی کی مدد سے جب ہوا حق کا ظہور
کس لئے عون ولی سے ہو عقیدے میں فتور

ہے مسلم لکڑیوں میں اس عصا کی سروری
پھر بھی ہے جنگلی دھتورے کو ولی سے ہمسری

اللہ والوں کی مدد گر ہے شریعت میں حرام
کس لئےآئے فرشتے بدر میں بہر حرام

ہے یہی آصف کا جھگڑا آج فکر خام سے
نہ ملاؤ رب کے بندوں کو کبھی اصنام سے​
 

محمداحمد

لائبریرین
ہندو کو سُنی کا جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔بصورت نظم
یہ کالم شیخ محمد دانش کے کالم اک ہندو کی فریاد۔۔۔۔۔مسلم قوم کے نام کا جواب ہے۔
کچھ عرصہ قبل ہنود کا ایک پیغام بصورت نظم بوساطت شیخ محمد دانش ، ہماری ویب پر پڑھنے کا اتفا ق ہوا۔ ویسے یہ بات سوچنے کی ہےکہ ہنود کے پیغام ہمیشہ براہ راست کیوں نہیں آتے ، انہی لوگوں کے ذریعہ آتے ہیں۔ انکا اور اہل ہنود کا باہمی کیا تعلق ہےیہ مجھے بھی نہیں پتہ، اگر قارئین کرام جانتے ہوں تو ضرور میرے علم میں اضافہ فرمائیں۔
ان شاء اللہ اس کالم میں ہنود کے پھیلائے ہوئے تمام شکوک کا جواب بصورت نظم پیش کیا جائے گا اور ساتھ ساتھ شیخ دانش صاحب کی طبعیت کے لئے آرام کا سامان بھی مہیا کیا گیا ہے۔
یہ نظم مفکر اسلام ، سرمایہ ء اہل سنت کنز العلماء ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی دامت برکاتہم العالیہ نے 2011 میں منعقد ہونے والے تیسرے عقیدہء توحید سیمینار میں سنا کر سامعین کے دل موہ لیے۔ یہ نظم قبلہ ڈاکٹر صاحب نے کعبہ شریف کے دروازہ کے عین سامنے تحریر فرمائی۔ آئیے اسکی برکات سے آپ بھی مستفید ہوں۔

سُن لے ہندو، خوامخواہ تُو نے دھرا الزام ہے
تُو ہے کافر ، میں ہوں مومن کیوں تجھے ابہام ہے

کس لئے بُت سے ملا بیٹھا ہے تُو رب کا ولی
لگتا ہے تیر ا پڑوسی ہے نکھٹو خارجی

تُو نے مانا دیوتاؤں کو پرستش کی جگہ
ہم نے ولیوں کے مزاروں کو نہ مانا سجدہ گاہ

تُو نے ہر ہر مورتی کو کر لیا مسجود ہے
اپنا تو رب جہاں ہی بس فقط معبود ہے

گر نہیں سمجھا برہمن صنم و مرقد میں فرق
کچھ نہیں اس پہ تعجب، وہ ہے ظلمت میں غرق

اس فرق کو کیسے سمجھے جس کا دل بیمار ہے
اس فرق کو سمجھنے میں نور دل درکار ہے

سخت تعجب خارجی پر ، دعویء ایمان ہے
پھر بھی ظالم اس فرق سے بے خبر نادان ہے

قبر مومن بالیقیں ہے جنتی باغوں سے باغ
جبکہ پتھر مورتی کا بالیقیں دوزخ کی آگ

جس قدر ہے دوزخ و جنت کی ہیت میں فرق
اس قدر ہے صنم و تُربت کی حقیقت میں فرق

صنم میں جاں تھی نہ ہے نہ ہی ادراک بھی
بندہء خاکی تو سُن لیتا ہے زیر خاک بھی

نہ ملاؤ اولیا کو طبقہء اوثان سے
یہ تو عون کبریا ہیں پوچھ لو قرآن سے

گر عصائے موسوی پہ حق کی ہو جلوہ گری
سر جھکائے اس کے آگے عہد کی جادو گری

ایک لکڑی کی مدد سے جب ہوا حق کا ظہور
کس لئے عون ولی سے ہو عقیدے میں فتور

ہے مسلم لکڑیوں میں اس عصا کی سروری
پھر بھی ہے جنگلی دھتورے کو ولی سے ہمسری

اللہ والوں کی مدد گر ہے شریعت میں حرام
کس لئےآئے فرشتے بدر میں بہر حرام

ہے یہی آصف کا جھگڑا آج فکر خام سے
نہ ملاؤ رب کے بندوں کو کبھی اصنام سے​

یہ جواب دینے والے حضرات مزاروں پر اور عروس وغیرہ میں کھلی آنکھوں سے جائیں تو اس قسم کے جواب دینا تو کجا آنکھیں بھی نہیں ملا سکیں گے۔ ایسی جگہوں کا عالم عجیب ہے کہ جہاں دنیا بھر کی خرافات ہونے کے باوجود بھی لوگوں کے ایمان میں ذرہ برابر فرق نہیں آتا۔
 
ہندو کی سوچ کچھ بھی ہو، مسائل میں حق و باطل کا معیار نہیں قرار دی جاسکتی۔۔۔ورنہ بہت سے ہندو یہ اعتراض کرتے بھی پائے جاتے ہیں کہ جی ہم لوگ تو مٹی کی مورت کے آگے سر جھکائیں تو کافر و مشرک قرار پائیں، لیکن مسلمان اینٹ گارے سے بنی عمارت کے سامنے سجدے کریں اور نمازیں پڑھیں تو وہ عین اسلام اور توحید ہے۔۔۔ظاہر ہے انکے اس اعتراض میں کوئی وزن اور گہرائی نہیں ہے۔۔۔اسی طرح جن دوسرے معاملات کی گہرائی کا انہیں پتہ نہیں ، اس پر انکے اعتراضات کی کیا وقعت ہوسکتی ہے۔۔۔:)
معلوم ہوتا ہے کہ ٹٹی کی آڑ میں شکار کوئی اور کھیل رہا ہے اور کاندھا کسی کا ہے اور بندوق کوئی اور چلا رہا ہے۔۔۔;)
اللہ فرقہ پرستوں اور مسلکی تعصبات میں اسیر لوگوں کو ہدایت دے، چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔
 

arifkarim

معطل
ہندو کی سوچ کچھ بھی ہو، مسائل میں حق و باطل کا معیار نہیں قرار دی جاسکتی۔۔۔ورنہ بہت سے ہندو یہ اعتراض کرتے بھی پائے جاتے ہیں کہ جی ہم لوگ تو مٹی کی مورت کے آگے سر جھکائیں تو کافر و مشرک قرار پائیں، لیکن مسلمان اینٹ گارے سے بنی عمارت کے سامنے سجدے کریں اور نمازیں پڑھیں تو وہ عین اسلام اور توحید ہے
تو جناب ایک لادین کی آنکھ سے دیکھیں تو انکا یہ اعتراض درست ہے۔ مسلمان کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں جبکہ ایمان یہ ہے کہ خدا ہر طرف موجود ہے۔ یوں کعبہ کی طرف خاص طور پر رُخ کرنا اپنے ہی ایمان کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو جناب ایک لادین کی آنکھ سے دیکھیں تو انکا یہ اعتراض درست ہے۔ مسلمان کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں جبکہ ایمان یہ ہے کہ خدا ہر طرف موجود ہے۔ یوں کعبہ کی طرف خاص طور پر رُخ کرنا اپنے ہی ایمان کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

کعبہ کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھنے کا مقصد سب مسلمانوں کو ایک مرکز پر قائم رکھنا ہے، نہیں تو ہر ایک اپنا اپنا قبلہ بنا لے ہندؤں کی طرح۔
 
Top