ایک کہانی (شیخ گارڈن ) - قسط 25

سید رافع

محفلین
شیخ گارڈن - ایک کہانی


شام ہو رہی تھی۔ مغرب کا وقت قریب تھا۔

لڑکا شیخ گارڈن کا پتہ پوچھتے پوچھتے انکی مسجد پہنچتا ہے۔

بالآخر لڑکا مسجد پہنچتا ہے اورگارڈ سے شیخ کے بارے میں دریافت کرتا ہے۔

پتہ چلتا ہے کہ بعداز مغرب وہ نشست فرماتے ہیں۔

شیخ تفسیر و حدیث کے عالم اورکئی ملکوں کے مشائخ سے تفسیر و حدیث کی اجازت حاصل کر چکے تھے۔ شعر و خطاطی سے بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ نقشبندیہ سلسلے سے تھے اور دنیا بھر میں آپکے مریدین موجود ہیں۔ آپ کے والد گرامی بھی نقشبدی مجددی سلسلے کے بزرگ تھے اور ایک اندازے کے مطابق چالیس سال کے عرصے میں 18000 خطابات کیے۔شیخ اور آپ کے والد گرامی کی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں بھی گراں قدر خدمات ہیں۔



ختم نبوت کی بھی ایک تاریخ ہے۔

غدر 1857 کی جنگ آزادی کے بعد غلام احمد عیسائیوں سے ایک مناظر کی حیثیت سے ابھرا۔ اس پر علماء سے پذیرای ملی یہاں تک کہ علامہ اقبال تک غلام احمد کے بحیثیت مجتہد معتقد ہوگئے۔

لیکن پھر بات آگے بڑھی اور دعوی مجتہد سے مہدی، مہدی سے عیسٰی اور عیسیٰ سے ظلی بروزی نبی تک جا پہنچا۔ سو علماء نے ان تمام دعووں کو خارج از اسلام قرار دیا۔

پاکستان بننے کے بعد ربوہ غلام احمد کے معتقدین کی سرگرمیوں کا مرکز بنا۔ ربوہ فیصل آباد اور سرگودھا کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ انگریزگورنر سر مرانسس موڈی قادیانیوں کی ایک اسٹیٹ کا خواہش مند تھا جہاں انکی حفاظت کا بندوبست ہو۔سو سابق وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان نے ایک بہت بڑا قطعہ اراضی قادیانیوں لیے ربوہ میں مختص کیا۔ یہاں عام مسلمان زمین نہیں خرید سکتے تھے۔ جو قادیانی تائب ہو کر مسلمان ہوتا اسے بیوی بچوں اور گھر سے محروم کر کے ربوہ سے نکال دیا جاتا۔یہاں تک کہ ٹرین پر جاتے میڈیکل کے اسٹوڈینٹس نےقادیانی لٹریچر قبول کرنے سے انکار کیا جس پر قادیانیوں نے ان پر سخت تشدد کیا۔ مقدمہ چلا اور قادیانی غیر مسلم اقلیت قرار پائے۔

اب قادیانیوںکا مرکز برطانیہ ہے اور ان کے تبلیغ کے مقامات افریقا اور بلوچستان ہیں۔



مغرب کی نماز تمام ہوتی ہے اور لڑکا شیخ سے انکے آفس میں اندر آنے کی اجازت مانگتا ہے۔

بعداز سلام لڑکا ایک قریبی نشست پر بیٹھ جاتا ہے۔

شیخ متوجہ ہوتے ہیں تو لڑکا کہتا ہے کہ شیخ ایف بی ایریا 15 نے آپ کا تذکرہ کیا تھا جب وہ ان کے پاس مسلمانوں کی اس تقسیم کے متعلق ان کے پاس گیا۔

لڑکا مذید اپنی تیار کردہ دستاویز سے متعلق کہتا ہے کہ مسلمانوں کی یہ تقسیم اچھی نہیں۔

شیخ کہتے ہیں کہ آپ تو اکیلے آئیں ہیں اس سے قبل ایک تعداد میں لوگ انکے پاس اسی مسئلے کے ذیل میں آئے تھے۔

لڑکا کہتا ہے کہ عبد بن ابی کی نماز جنازہ پڑھنے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانا چاہتے تھے توہم کیونکر اخلاق کریمانہ نہیں دیکھا سکتے۔

شیخ لفظ ابی کا صحیح تلفظ لڑکے کو بتاتے ہیں۔

لڑکا سورہ کوثر کا حوالہ دیتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند شان تو اللہ نے خود محفوظ فرمائی ہے تو شیخ سر جھکا کر فرماتے ہیں مسئلہ تکفیر کی زنجیر کا ہے۔

یعنی اگر یہ عقدہ حل ہو جائے تو حنفی مسلمان پھر سے ایک ہو سکتے ہیں۔

لڑکے کو امید کی ایک کرن نظر آتی ہے ۔

یہ ایک ایسی کرن تھی کہ جس کو زمین پر اتارنا سخت دشوار عمل ہے۔

شیخ کی گفتگو کے بعد لڑکا شیخ کورنگی اول سے ملاقات کا ارادہ کرتا ہے۔



منظر تبدیل ہوتا ایک دوپہر لڑکا ظہر کی نماز سے قبل شیخ کورنگی اول سے ملاقات کے لیے انکے آفس میں انتظار کر رہا ہے۔

میاں ظہوری-
 
یہ پرانا لنک ہے۔ فی الوقت بلوچستان کے بڑے شہروں کی حد تک قادیانی حرکات وسکنات کو نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔

افریقہ میں کچھ عرصہ قیام رہا ہے۔ وہاں ان کی سرگرمیاں کافی حد تک بڑھ چکی ہیں۔ تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی اور مسلم ہینڈز کو دیگر مقامی تنظیموں کے ساتھ ملکر انھیں کاؤنٹر کرتے خود دیکھا ہے۔ الحمدللہ۔
 

سید رافع

محفلین
یہ پرانا لنک ہے۔ فی الوقت بلوچستان کے بڑے شہروں کی حد تک قادیانی حرکات وسکنات کو نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔

افریقہ میں کچھ عرصہ قیام رہا ہے۔ وہاں ان کی سرگرمیاں کافی حد تک بڑھ چکی ہیں۔ تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی اور مسلم ہینڈز کو دیگر مقامی تنظیموں کے ساتھ ملکر انھیں کاؤنٹر کرتے خود دیکھا ہے۔ الحمدللہ۔

یہ کہانی بھی قریبا آٹھ سال قبل کی ہے۔ اس وقت مختلف صورتحال تھی۔ جسارت کا دوسرا لنک ٢٠١٧ کا ہے۔ یعنی ٣ سال قبل کا۔ بہرحال اب بلوچستان کیا برملا ن لیگ اور عمران نے جو پاکستان میں گل کھلائے اور پیچھے ہٹے وہ سخت کوفت اور بیزاری کا باعث بنے۔

افریقا ہر ہی مذہبی اور فارما مشینری کا تختہ مشق ہے۔ اللہ انکے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
 

سید رافع

محفلین
یہ پرانا لنک ہے۔ فی الوقت بلوچستان کے بڑے شہروں کی حد تک قادیانی حرکات وسکنات کو نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔

افریقہ میں کچھ عرصہ قیام رہا ہے۔ وہاں ان کی سرگرمیاں کافی حد تک بڑھ چکی ہیں۔ تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی اور مسلم ہینڈز کو دیگر مقامی تنظیموں کے ساتھ ملکر انھیں کاؤنٹر کرتے خود دیکھا ہے۔ الحمدللہ۔

یہ کہانی بھی قریبا آٹھ سال قبل کی ہے۔ اس وقت مختلف صورتحال تھی۔ جسارت کا دوسرا لنک ٢٠١٧ کا ہے۔ یعنی ٣ سال قبل کا۔ دعا ہے کہ سب بہتر رہے۔

بہرحال اب بلوچستان کیا، برملا ن لیگ اور عمران نے جو پاکستان میں اس ضمن میں گل کھلائے اور پیچھے ہٹے وہ سخت بیزاری کا باعث بنے۔

افریقا ہر ہی مذہبی اور فارما مشینری کا تختہ مشق ہے۔ اللہ انکے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
 
کچھ عرصہ پہلے تو فوجیوں کا کوئٹہ کینٹ سے باہر نکلنا بھی مشکل تھا
یہ بات صحیح ہے۔ گو صورتحال اس وقت بھی کوئی بہت اچھی نہیں ہے۔

اس سے کہیں زیادہ خراب صورتحال تب تھی جب پورے پاکستان میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں کے آخری زمانے میں آل رینکس کو یونیفارم میں فوجی ایریے سے باہر جانے اور لال کانوں والوں کو براڈ ایرو گاڑیوں کے استعمال کی ممانعت کی گئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بات صحیح ہے۔ گو صورتحال اس وقت بھی کوئی بہت اچھی نہیں ہے۔
اس سے کہیں زیادہ خراب صورتحال تب تھی جب پورے پاکستان میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں کے آخری زمانے میں آل رینکس کو یونیفارم میں فوجی ایریے سے باہر جانے اور لال کانوں والوں کو براڈ ایرو گاڑیوں کے استعمال کی ممانعت کی گئی۔
جو فوج اپنے ہی ملک میں آزاد گھوم پھر نہیں سکتی اس کے بارہ میں جمہوریت پسندوں نے مشہور کر رکھا ہے کہ یہ 72 سال سے ملک پر قابض ہے :)
 
بڑے شہروں سے باہر تو اکثر علاقے حکومت و فوج کے کنٹرول میں نہیں
اکثر پر اعتراض ہے۔

بلوچستان مختلف زبانیں اور ثقافت رکھنے والے تقریباً 3 درجن کے لگ بھگ قبائل کی سرزمین ہے۔ جن میں سے صرف تین قبائل مری، مینگل اور بگٹی قیام پاکستان کے وقت سے ہی گاہے بگاہے ریاست کے خلاف برسر پیکار رہے ہیں۔ ان کے زیر اثر علاقہ بھی کوئی بہت بڑا نہیں ہے۔

پشتون اور بروہی بیلٹ ابھی بھی شوریدہ سر نہیں۔
 
جو فوج اپنے ہی ملک میں آزاد گھوم پھر نہیں سکتی اس کے بارہ میں جمہوریت پسندوں نے مشہور کر رکھا ہے کہ یہ 72 سال سے ملک پر قابض ہے :)
جس زمانے کا میں نے ذکر کیا وہ طالبانی عفریت کا وقت تھا۔ حال ہی میں آپ کے فیورٹ ٹرمپ کو بنکر میں چھپنا پڑا۔ یہ جوار بھاٹے آتے رہتے ہیں۔

باقی جمہوریت پسند ٹھیک کہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اختر مینگل کا کیا سافٹوئیر اپڈیٹ ہو گیا ہے جو وہ اس وقت فوجی سول سلیکٹڈ حکومت میں اتحادی ہیں۔
مینگل ان تینوں قبائل میں سب سے کم عسکریت پسند رہے ہیں۔ 1997 میں وزیر اعلیٰ کے منصب سے لطف اندوز ہونے کی وجہ سے انھیں حکومت میں رہنے کا چسکہ پڑ گیا ہے۔
 
کچھ تفصیل بتائیں گے کہ کیا دیکھا؟
اصلاح و تبلیغ۔
میرا زیادہ وقت مغربی افریقہ میں گزرا ہے۔ گھانا، لائیبریا، سری لیون میں قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔ گھانا اور لائیبریا میں تبلیغی جماعت کے مقامی لوگوں کو قادیانیوں کی آبادیوں میں اصلاح و تبلیغ کرتے پایا۔ اکرا ائیرپورٹ پر دعوت اسلامی جنوبی افریقہ کے ایک رکن سے گفتگو رہی۔ سینیگال میں مسلم ہینڈز کو قادیانیوں کے مقابل کمیونٹی ورک کرتے پایا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اصلاح و تبلیغ۔
میرا زیادہ وقت مغربی افریقہ میں گزرا ہے۔ گھانا، لائیبریا، سری لیون میں قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔ گھانا اور لائیبریا میں تبلیغی جماعت کے مقامی لوگوں کو قادیانیوں کی آبادیوں میں اصلاح و تبلیغ کرتے پایا۔ اکرا ائیرپورٹ پر دعوت اسلامی جنوبی افریقہ کے ایک رکن سے گفتگو رہی۔ سینیگال میں مسلم ہینڈز کو قادیانیوں کے مقابل کمیونٹی ورک کرتے پایا۔
ان افریقی ممالک میں قادیانیوں کی بہت بڑی بڑی جماعتیں، اپنے ہسپتال اور اسکول و جامعات ہیں۔ افریقی ممالک اس حوالہ سے پکے مسلمان ملک پاکستان سے بہت بہتر ہیں کہ وہ ریاستی جبر کی بجائے ہر مذہبی کمیونٹی کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیتے ہیں
 
افریقی ممالک اس حوالہ سے پکے مسلمان ملک پاکستان سے بہت بہتر ہیں کہ وہ ریاستی جبر کی بجائے ہر مذہبی کمیونٹی کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیتے ہیں
یہ رائے درست نہیں ہے۔
ابھی چار پانچ سال پہلے ہی گھانا میں پاکستان سے گئی تبلیغی جماعت کے درجن بھر اراکین کو دہشت گرد قرار دلوانے کی پوری کوشش کی گئی تھی، اور اس کے پیچھے مقامی قادیانی کمیونٹی کا اثر و رسوخ تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ رائے درست نہیں ہے۔
ابھی چار پانچ سال پہلے ہی گھانا میں پاکستان سے گئی تبلیغی جماعت کے درجن بھر اراکین کو دہشت گرد قرار دلوانے کی پوری کوشش کی گئی تھی، اور اس کے پیچھے مقامی قادیانی کمیونٹی کا اثر و رسوخ تھا۔
ظاہر ہے ایک بیرونی مذہبی کمپنی جب کسی ملک میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے تو وہ کسی اور بیرونی کمپنی کا مقابلہ کیسے برداشت کرلے؟ قادیانیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کس جس طرح انہوں نے سادہ لوح افریقیوں کو قادیانی بنایا ہے، یہ تبلیغی جماعت والے اس سے زیادہ آسانی سے ان کو سنی مسلمان بنا دیں گے۔ اپنی کمپنی کی بقا کیلئے مخالف کمپنی کے خلاف یہ ہر حد تک جا سکتے ہیں
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اب قادیانیوںکا مرکز برطانیہ ہے اور ان کے تبلیغ کے مقامات افریقا اور بلوچستان ہیں۔
میرے خیال میں آپ کی معلومات آدھی درست ہیں۔ قادیانیوں کے لیڈر ہر سال پوری دنیا سے اکٹھے ہونے والے چندہ محصولات پر سب کے سامنے بریفنگ دیتے ہیں۔ اور اس کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی قادیانی جماعتیں کراچی، لاہور، اسلام آباد اور چناب نگر (ربوہ) میں واقع ہیں۔
باقی افریقی ممالک والی معلومات بالکل درست ہیں
 
ظاہر ہے ایک بیرونی مذہبی کمپنی جب کسی ملک میں اپنے پنجے گاڑھ دیتی ہے تو وہ کسی اور بیرونی کمپنی کا مقابلہ کیسے برداشت کرلے؟ قادیانیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کس جس طرح انہوں نے سادہ لوح افریقیوں کو قادیانی بنایا ہے، یہ تبلیغی جماعت والے اس سے زیادہ آسانی سے ان کو سنی مسلمان بنا دیں گے۔ اپنی کمپنی کی بقا کیلئے مخالف کمپنی کے خلاف یہ ہر حد تک جا سکتے ہیں
اسے ہم پروفیشنل جیلسی کہہ سکتے ہیں۔ :p
 
Top