ایک کاوش آپ دوستوں اور بزرگوں کی نظر کرتا ھوں۔برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔

اسد عباسی

محفلین
اٹھو اور اپنے بچوں کو غلامی میں نہ تڑپاؤ
یہ میری قوم کے بچے ھوا کو بھی ترستے ھیں

تم اپنے آپ کو ظلمت کی گھاٹی میں نہ بہکاؤ
اندھیروں کے مسافر اک شمع کو بھی ترستے ھیں

امید سحر پے سوتے ھوئے خد کو نہ سہلاؤ
طلب ھو جس زمیں کو اس پے ھی بادل برستے ھیں

میرے جذبات میرے الفاظ کو شاعری نہ کہو
یہ وہ نعرہ ھے جس سے تخت دنیا کے لرزتے ھیں

میں باغی ھوں مجھے سر قلم کرنے سے نہ دھمکا‎ؤ
یہ قطرے خون کے آتش فشاں بن کر برستے ھیں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔(باغی)
 

الف عین

لائبریرین
اس میں قوافی کیا ہیں، صرف تین استعمال ہوئے ہیں۔
برستے
ترستے
اور لرزتے۔
برستے، ترستے کے ساتھ لرزتے استعمال نہیں ہو سکتا۔ بلکہ کوئی تیسرا قافیہ بھی ملے، اس پر بھی شک ہے۔ اس لئے مطلع میں تو نالکل نہیں ہون چاہئے۔
کچھ اور قوافی استعمال کئے جائیں تو مجرد قوافی بنا سکتے ہیں۔ ایکلے، ہوتے، ایسے، کیسے وغیرہ، جس میں صرف ’ے‘ پر اختتام ہو۔
اس کا تصفیہ ہو جائے تو پھر بعد میں دوسری اغلاط دیکھتا ہوں، تلفظ اور بحر کی اغلاط تو نظر آ رہی ہیں۔​
 
Top