ایک ٹھوکر پہ وہ ناداں سر بازار گرے (غزل)

نہ گرے ہیں کبھی اعداء , نہ ہی اغیار گرے
جب بھی نظروں سے گرے یار و نمک خوار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جن کا آموختہ دہراتے رہے مور و صبا
ایک ٹھوکر پہ وہ ناداں سر بازار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہمیں گرتا ہوا دیکھا تو وہ خوش ہو کے ہنسے
ہم اٹھے , پھر گرے , پھر اٹھ کے کئی بار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مقصد زندگی بس ایک بچا ہے نوشی !
جیسے ممکن ہو بس اک دوجے کی دستار گرے
 
نہ گرے ہیں کبھی اعداء , نہ ہی اغیار گرے
جب بھی نظروں سے گرے یار و نمک خوار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جن کا آموختہ دہراتے رہے مور و صبا
ایک ٹھوکر پہ وہ ناداں سر بازار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہمیں گرتا ہوا دیکھا تو وہ خوش ہو کے ہنسے
ہم اٹھے , پھر گرے , پھر اٹھ کے کئی بار گرے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مقصد زندگی بس ایک بچا ہے نوشی !
جیسے ممکن ہو بس اک دوجے کی دستار گرے
لا جواب اشعار
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب!
اگرچہ غزل اصلاح کے زمرے مین نہیں لیکن میرا مخلص مشورہ ہے کہ ایک دو غزلیں اصلاح سخن مین ضرور لگائیں ۔ آپ میں شعر کی اچھی اور فطری صلاحیت ہے ۔ اس محفل میں ایسے قابل اور ماہر لوگ موجود ہیں کہ جن کی رہنمائی سے آپ کے اشعار چمک سکتے ہیں ۔ استاد محترم الف عین صاحب کی موجودگی سےاستفادہ کریں ۔
فی الحال اس غزل کے دوسرے اور چوتھے اشعار کو ایک نظر اور دیکھ لیجئے ۔
 
Top