وہاب اعجاز خان
محفلین
غزل اصلاح کی منتظر
گردشِ ماہ و سال رکھتے ہیں
وہ قیامت کی چال رکھتے ہیں
عمر کے اس زریں کلینڈر میں
اک محبت کا سال رکھتے ہیں
دور رہ کر بھی اُس سے لہروں پر
سلسلوں کو بحال رکھتے ہیں
اک حسیں یاد کے تصور سے
شاخ دل کو نہال رکھتے ہیں
ہم ستاروں کی روشنی دے کر
عشق کو لازوال رکھتے ہیں
گردشِ ماہ و سال رکھتے ہیں
وہ قیامت کی چال رکھتے ہیں
عمر کے اس زریں کلینڈر میں
اک محبت کا سال رکھتے ہیں
دور رہ کر بھی اُس سے لہروں پر
سلسلوں کو بحال رکھتے ہیں
اک حسیں یاد کے تصور سے
شاخ دل کو نہال رکھتے ہیں
ہم ستاروں کی روشنی دے کر
عشق کو لازوال رکھتے ہیں