ایک نئی گپ از مشہور زمانہ گپ باز بابا (ڈونلڈ ٹرمپ)

بھیا وہ اپنی جگہ صحیح ہیں پورے اعداد شمار کے حساب سے پروفیشنلی جواب دے دیا۔۔۔۔بات صرف اتنی ہے کہ انہیں جو کرنا چاہیے وہ کر رہے ہیں مگر ہمیں جو کرنا چاہیے وہ ہم نہیں کر رہے۔۔۔۔simple is this...
ان اعداد و شمار اور مضمون بالا کا بابے ٹرمپ کی اس شدنی سے کیا تعلق ہے جو اس نے چھوڑی ہے۔ رائے تو اس دھاگے میں اس بیان پر مانگی گئی تھی کہ بقول شخصے سعودی عرب ہمارے بغیر دو ہفتے نہیں نکال سکتا۔ جس کا براہ راست مفہوم یہ نکلتا ہے کہ ہماری حمایت و حفاظت کے بغیر سعودی عرب کی مقامی حکومت کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ دو ہفتے بھی اپنی حکومت قائم رکھ سکیں جبکہ جوابی اعداد و شمار ملکوں کو امریکی امداد سے متعلقہ ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ حجاز مقدس پر سعودی حکومت کے قیام میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہ ہے نہ تھا وہ تو محمد بن عبد الوہاب کی فکر پر ریاض کے قریب ایک قبیلے کی نجد میں حکومت کو برطانوی شہ اور سپورٹ تھی جس نے انہیں حجاز مقدس سے خلافت اسلامیہ عثمانی (کچھ کی رائے میں سلطنت عثمانیہ) کے خلاف بغاوت اور بتدریج موجودہ سعودی مملکت کے قیام کا فکر، حوصلہ اور عملی اقدامات کا طریقہ دیا۔ بے شک ۱۷۴۴ میں نجد میں آل سعود کی حکومت تھی جو خلافت عثمانیہ کی کمزوری اور بتدریج خاتمے کے سائے سے پھیلتی گئی اس کے بعد بھی کئی مواقع آئے جب امریکہ اور سعودی مملکت آمنے سامنے کھڑے تھے اس سب کے باوجود امریکہ کا صدر یہ شتونی چھوڑے کہ ہمارے بغیر دو ہفتے بھی نہیں تو اس کا مطلب یا تو یہ ہے کہ بہت زیادہ خوش فہمی کا شکار ہیں امریکہ بہادر یا پھر (پیتی ہو سی)
 

اکمل زیدی

محفلین
ان اعداد و شمار اور مضمون بالا کا بابے ٹرمپ کی اس شدنی سے کیا تعلق ہے جو اس نے چھوڑی ہے۔ رائے تو اس دھاگے میں اس بیان پر مانگی گئی تھی کہ بقول شخصے سعودی عرب ہمارے بغیر دو ہفتے نہیں نکال سکتا۔ جس کا براہ راست مفہوم یہ نکلتا ہے کہ ہماری حمایت و حفاظت کے بغیر سعودی عرب کی مقامی حکومت کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ دو ہفتے بھی اپنی حکومت قائم رکھ سکیں جبکہ جوابی اعداد و شمار ملکوں کو امریکی امداد سے متعلقہ ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ حجاز مقدس پر سعودی حکومت کے قیام میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہ ہے نہ تھا وہ تو محمد بن عبد الوہاب کی فکر پر ریاض کے قریب ایک قبیلے کی نجد میں حکومت کو برطانوی شہ اور سپورٹ تھی جس نے انہیں حجاز مقدس سے خلافت اسلامیہ عثمانی (کچھ کی رائے میں سلطنت عثمانیہ) کے خلاف بغاوت اور بتدریج موجودہ سعودی مملکت کے قیام کا فکر، حوصلہ اور عملی اقدامات کا طریقہ دیا۔ بے شک ۱۷۴۴ میں نجد میں آل سعود کی حکومت تھی جو خلافت عثمانیہ کی کمزوری اور بتدریج خاتمے کے سائے سے پھیلتی گئی اس کے بعد بھی کئی مواقع آئے جب امریکہ اور سعودی مملکت آمنے سامنے کھڑے تھے اس سب کے باوجود امریکہ کا صدر یہ شتونی چھوڑے کہ ہمارے بغیر دو ہفتے بھی نہیں تو اس کا مطلب یا تو یہ ہے کہ بہت زیادہ خوش فہمی کا شکار ہیں امریکہ بہادر یا پھر (پیتی ہو سی)
فیصل بھائی ۔۔۔آپ کو شاید اچھا معلوم نہ ہو مگر بغیر کسی تعصب اور جذباتیت کے اس بات میں حقیقت ہے کے سعودی حکومت امریکی بل بوتے پر ہے یہاں بر محل انیس صاحب کا اقتباس لینا پڑ رہا ہے کہ
دو ہفتے بھی زیادہ کہہ دیے ہیں۔۔۔
 
فیصل بھائی ۔۔۔آپ کو شاید اچھا معلوم نہ ہو مگر بغیر کسی تعصب اور جذباتیت کے اس بات میں حقیقت ہے کے سعودی حکومت امریکی بل بوتے پر ہے یہاں بر محل انیس صاحب کا اقتباس لینا پڑ رہا ہے کہ
سعودی حکومت میرے چاچے کے پتر کی نہیں کہ اس کے جانے رکنے سے مجھے کچھ فرق پڑے۔ جس حکومت کی بنیاد میں دوسرے مسالک کا خون اور مزارات مقدسہ ہوں اس سے مجھے کیا ۔۔؟؟ لیکن آپ کی رائے یہاں زمینی حقائق سے میل کھاتی نظر نہیں آتی کم و بیش سو برس کے عرصے میں مقامی نوجوانوں کی اٹھان ہی وہابیت پر کی گئی ہے ایسے میں وہ کنویں کے مینڈک اپنے کنویں کو ہی سمندر سمجھتے ہوئے اس کی حمایت و حفاظت سے غافل کس طرح ہو سکتے ہیں۔ بقول شخصے اصلی اور سچا مسلمان تو من کہ مسمی ہی ہوں باقی سارے مسلک فقہ اور نقطہ ہائے نظر گمراہ ہیں لہذا رواٹیٹ مچپڑ کی حفاظت ہر ہر مولویان مسالک پر فرض عین ہے البتہ امریکی دعویٰ میری نظر میں باطل ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
سعودی حکومت میرے چاچے کے پتر کی نہیں کہ اس کے جانے رکنے سے مجھے کچھ فرق پڑے۔ جس حکومت کی بنیاد میں دوسرے مسالک کا خون اور مزارات مقدسہ ہوں اس سے مجھے کیا ۔۔؟؟ لیکن آپ کی رائے یہاں زمینی حقائق سے میل کھاتی نظر نہیں آتی کم و بیش سو برس کے عرصے میں مقامی نوجوانوں کی اٹھان ہی وہابیت پر کی گئی ہے ایسے میں وہ کنویں کے مینڈک اپنے کنویں کو ہی سمندر سمجھتے ہوئے اس کی حمایت و حفاظت سے غافل کس طرح ہو سکتے ہیں۔ بقول شخصے اصلی اور سچا مسلمان تو من کہ مسمی ہی ہوں باقی سارے مسلک فقہ اور نقطہ ہائے نظر گمراہ ہیں لہذا رواٹیٹ مچپڑ کی حفاظت ہر ہر مولویان مسالک پر فرض عین ہے البتہ امریکی دعویٰ میری نظر میں باطل ہے
سر جی میری رائے زمینی حقائق کے بالکل عین مطابق ہے ورنہ مجھے بتائیں ۔۔سعودیہ کے پاس کیا ہے پاکستان اور امریکہ کے علاوہ فوجی سٹرینتھ میں۔۔۔nothing۔۔۔جہاں جہاں سعودی کے نام پر فوج ہے تو کیا سعودی فوجی لڑ رہے ہیں ہاں سعودیہ سے تنخواہ ضرور لے رہے ہونگے ۔۔۔ تو بھائی آپ فقہی کو ابھی چھوڑیں ابھی strategicalبنیادوں پر تو طے کرلیں۔ ۔ ۔
 
سر جی میری رائے زمینی حقائق کے بالکل عین مطابق ہے ورنہ مجھے بتائیں ۔۔سعودیہ کے پاس کیا ہے پاکستان اور امریکہ کے علاوہ فوجی سٹرینتھ میں۔۔۔nothing۔۔۔جہاں جہاں سعودی کے نام پر فوج ہے تو کیا سعودی فوجی لڑ رہے ہیں ہاں سعودیہ سے تنخواہ ضرور لے رہے ہونگے ۔۔۔ تو بھائی آپ فقہی کو ابھی چھوڑیں ابھی strategicalبنیادوں پر تو طے کرلیں۔ ۔ ۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین ، کویت، شام، عراق،ان ممالک کے درمیان ایک بات مشترک ہے۔ ان کی حکومتیں آمریت، تعصب اور واضح طور پر عوامی نمائندگی سے فارغ ہیں۔ یہاں امریکہ کی حمایت کے بغیر پندرہ دن نہ نکال سکنے والی بات کو سچ سمجھنے والوں کو اس کے حق میں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ امریکی حمایت یا حفاظت کے نہ ہونے سے ایسا کیا ہوگا کہ وہاں ڈم ڈم ڈیغا ڈیغا ہو جائے گا۔ طے کرنا کیسا امریکہ کی ٹیکنالوجی اور سیاسی طاقت کے باوجود زمینی حقائق پر کنٹرول اس کے بس میں نہیں ہے۔ امریکہ کسی ملک میں مداخلت نہ کرنے کے سنہری اصول کو کم از کم مانتا ضرور ہے عمل کرنا نہ کرنا ایک الگ موضوع ہے۔ تو امریکی حمایت ختم ہونے کی صورت میں ایسا کیا ہوگا کہ سعودی عرب کا جمبو جیٹ چچوں پھٹ چچوں پھٹ کرنے لگے گا۔ وقت کی قید کو ثانوی سمجھ لیں فی الحال کچھ ایسے چشم کشا زمینی حقائق ہمیں دکھائیں جس سے ہم یہ مان سکیں کہ امریکی دعویٰ کسی بھی درجے پر سچا ہے۔
اگر امریکہ ایسا کہہ رہا ہے اور سچا ہے تو امریکہ سے ہزاروں میل پہلے سعودیہ کے ہمسائے آتے ہیں کیا عوامی یا حکومتی یا فوجی سطح پر ان کا اثر و رسوخ امریکہ سے کم ہوگا ۔۔۔؟؟؟
(ایران ، عراق،شام،اردن،اسرائیل،مصر،سوڈان،یمن،عمان،امارات،قطر،بحرین،کویت)
ان کی فوجی طاقت اور عوام میں اثر و نفوذ اقتصادی تعلقات کیا سعودی نظام و حکومت پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔۔؟؟ کیا امریکہ اپنی جگہ پر رہتے ہوئے ان تمام پہلوؤں سے سعودی حکومت کو گرانے یا غیر مستحکم کرنے کی کوشش اور عقلمندی کر سکتا ہے۔۔؟؟
کامن سینس کی بات ہے میری رائے میں وہ ایک گپ تھی اور گپ کی حد تک ہی سنجیدگی سے لینی چاہیئے کیونکہ کسی بھی ملک میں تب تک تبدیلی نہیں آ سکتی جب تک عوامی رائے عامہ کو اس ملک کے نظام کے خلاف نہ کر لیا جائے اب چاہے وہ میڈیا سے ہو، سوشل میڈیا سے ہواپنے جاسوسوں کے ذریعے ہو یا پھر اپنے کسی نمائندے کے ذریعے لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے بہانے اپنے دیئے ہوئے اعدادو شمار کو لوگوں کے اذہان میں فیڈ کرتے ہوئے حقائق کی طرف ان کا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی کوشش ۔ بہر حال معاملہ پھر رواٹیٹ مچپڑ پر جا کر ہی ختم ہوگا
 
Top