سید فصیح احمد
لائبریرین
میری پہلی کوشش آزاد نظم لکھنے کی، اساتذہ سے بے لاگ رائے کی درخواست ہے۔
سرمئی جب شام آئی
بھولے بسرے چند یاروں کی
اچانک کچھ بھلی یادیں
مجھے ملنے چلی آ ئیں
فقط یادیں ہی تھیں
پر یوں لگا جیسے
تھکے ہو ئے بدن میں
تازگی آ جائے
لمسِ دلنشیں بھی لوٹ آیا ان پیاروں کا
تو کتنی دیر
چھڑتے ہی گئے قصے پرانے
مسکراتے ہو ئے پھر
جو وقت آیا جانے کا
تو غم بھرا لمحہ جیسے رک ہی گیا تھا
ایک عالم تھا گھٹن کا
لگ رہا تھا یوں جیسے
کمرے کی دیواریں سکڑتی جا رہی ہیں
میرا دم گھٹنے لگا تھا
دیکھتے ہی دیکھتے
سارے ہی چہرے
دور دیواروں سے آگے گم گئے
اعصاب میرے پھر سے
دیواروں کے عادی ہو گئے
میں پھر سے تنہا رہ گیا تھا
سرمئی جب شام آئی
بھولے بسرے چند یاروں کی
اچانک کچھ بھلی یادیں
مجھے ملنے چلی آ ئیں
فقط یادیں ہی تھیں
پر یوں لگا جیسے
تھکے ہو ئے بدن میں
تازگی آ جائے
لمسِ دلنشیں بھی لوٹ آیا ان پیاروں کا
تو کتنی دیر
چھڑتے ہی گئے قصے پرانے
مسکراتے ہو ئے پھر
جو وقت آیا جانے کا
تو غم بھرا لمحہ جیسے رک ہی گیا تھا
ایک عالم تھا گھٹن کا
لگ رہا تھا یوں جیسے
کمرے کی دیواریں سکڑتی جا رہی ہیں
میرا دم گھٹنے لگا تھا
دیکھتے ہی دیکھتے
سارے ہی چہرے
دور دیواروں سے آگے گم گئے
اعصاب میرے پھر سے
دیواروں کے عادی ہو گئے
میں پھر سے تنہا رہ گیا تھا