ایک غزل رہنمائی کے لئے۔'' گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ''

گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا
ایک تنکے سے آشیاں نہ بنا

ساری دنیا نئی بسانی پڑی
صرف آدم سے تو جہاں نہ بنا

جس طرح خاک سے بنا آدم
اُس سہولت سے آسماں نہ بنا

شمس جلتا رہا مرے سر پہ
میں نے چاہا بھی سائباں نہ بنا

روٹھ کر پھر خلیج بڑھتی گئی
کوئی پُل بھی تو درمیاں نہ بنا

اک زمانہ لیا بھروسے نے
یوں اچانک وہ رازداں نہ بنا

سب چلے ساتھ میں ترے اظہر
تجھ اکیلے سے کارواں نہ بنا​
 

ایم اے راجا

محفلین
اک زمانہ لیا بھروسے نے
یوں اچانک وہ رازداں نہ بنا


واہ واہ بہت خوب غزل کہی ہے، خاص طور پر مندرجہ بالا شعر لاجواب ہے، واہ واہ
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اظہر، غور سے دیکھنے پر بھی اس غزل میں کوئی غلطی نہیں نکال سکا۔ صرف ایک مصرع میں خواہ مخواہ عربی لفظ "شمس‘ اچھا نہیں لگ رہا ہے۔
شمس جلتا رہا مرے سر پہ
اس کی جگہ یوں کر دو
سر پہ جلتا رہا مرے سورج
 
گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا
ایک تنکے سے آشیاں نہ بنا

ساری دنیا نئی بسانی پڑی
صرف آدم سے تو جہاں نہ بنا

جس طرح خاک سے بنا آدم
اُس سہولت سے آسماں نہ بنا

سر پہ جلتا رہا مرے سورج
میں نے چاہا بھی سائباں نہ بنا

روٹھ کر پھر خلیج بڑھتی گئی
کوئی پُل بھی تو درمیاں نہ بنا

اک زمانہ لیا بھروسے نے
یوں اچانک وہ رازداں نہ بنا

سب چلے ساتھ میں ترے اظہر
تجھ اکیلے سے کارواں نہ بنا​
 
Top