محمد اظہر نذیر
محفلین
لگے دم، رہ گیا ہوں
مگر کم رہ گیا ہوں
سُکھانا تو پڑے گا
ذرا نم رہ گیا ہوں
خوشی قصہ پُرانا
فقط غم، رہ گیا ہوں
کمر جھکتی گئی ہے
لئے خم رہ گیا ہوں
اُسی میں مل گیا تھا
وہیں ضم رہ گیا ہوں
قرار واقعی تھا
جو اب لم رہ گیا ہوں
پھٹوں اظہر، اُڑا دوں
کہیں بم رہ گیا ہوں
مگر کم رہ گیا ہوں
سُکھانا تو پڑے گا
ذرا نم رہ گیا ہوں
خوشی قصہ پُرانا
فقط غم، رہ گیا ہوں
کمر جھکتی گئی ہے
لئے خم رہ گیا ہوں
اُسی میں مل گیا تھا
وہیں ضم رہ گیا ہوں
قرار واقعی تھا
جو اب لم رہ گیا ہوں
پھٹوں اظہر، اُڑا دوں
کہیں بم رہ گیا ہوں