ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے ،'' برستی بارشوں کے درمیاں ہوں''

برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
میں کتنی چاہتوں کے درمیاں ہوں

بڑھے آتی ہیں چاروں اور سے ہی
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں

یہاں تُم کو ملیں گے عکس میرے
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کسی کی سازشوں کے درمیاں ہوں

دھیاں رکھنا مری کم ہمتی کا
زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں

عدو ہے اک طرف، دوجی طرف تُم
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں

ملیں گے، بچ گیا ان سے میں اظہر
تُمہارے عاشقوں کے درمیاں ہوں
 
کُچھ تبدیلیاں :biggrin:


برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
کسی کی چاہتوں کے درمیاں ہوں

کہاں تک ہو مری آکاس بیلو
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں


بڑھے آتی ہیں چاروں اور سے ہی
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں

عدو ہے اک طرف اور دوسری تُم
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں

ملوں گا تُم سے گر چھوڑا انہوں نے
تُمہارے عاشقوں کے درمیاں ہوں


یہاں تُم کو ملیں گے عکس اظہر
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں
 
کچھ اور تبدیلیاں
برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
میں رب کی رحمتوں کے درمیاں ہوں

کہاں تک ہو مری آکاس بیلو
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں

یہ کیسی چاپ چاروں اور میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں

عدو ہے اک طرف اور دوسری تُم
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں

ملوں گا تُم سے گر چھوڑا انہوں نے
اُسی کے عاشقوں کے درمیاں ہوں

یہاں تُم کو ملیں گے عکس اظہر
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں​
 

الف عین

لائبریرین
یہ اتنے دن سے میرے انتظار میں تھی!!! اگر میں نہ آؤں تو مجھے ذاتی مراسلہ بھیج دیا کرو!!
برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
میں رب کی رحمتوں کے درمیاں ہوں
÷÷خوب

کہاں تک ہو مری آکاس بیلو
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں
÷÷پہلے مصرع میں تخاطب کیوں؟
کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
درست نہیں ہو گا کیا؟

یہ کیسی چاپ چاروں اور میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں
÷÷درست، پہلے مصرع میں ’میرے‘ کی بجائے ’ہے‘ زیادہ بہتر ہو گا۔
جیسے
یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں
÷÷درست

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں
÷÷دوسرے مصرع میں کیا زمانے سے خطاب ہے؟زمانے کی گردشوں مراد ہے تو یہی کہو، یا ’زمانی گردشوں‘ کہا جائے۔

عدو ہے اک طرف اور دوسری تُم
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں
÷÷÷دوسری تم؟؟ ’دوسری طرف یا دوسری سمت تم‘ تو ہو سکتا ہے۔ الفاظ بدل دو۔ ادھر اُدھر بھی کہا جا سکتا ہے۔

ملوں گا تُم سے گر چھوڑا انہوں نے
اُسی کے عاشقوں کے درمیاں ہوں
÷÷مطلب واضح نہیں ہوا۔

یہاں تُم کو ملیں گے عکس اظہر
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں
درست اگرچہ اولیٰ بہت کمزور ہے۔
 
یہ اتنے دن سے میرے انتظار میں تھی!!! اگر میں نہ آؤں تو مجھے ذاتی مراسلہ بھیج دیا کرو!!
برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
میں رب کی رحمتوں کے درمیاں ہوں
÷÷خوب

کہاں تک ہو مری آکاس بیلو
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں
÷÷پہلے مصرع میں تخاطب کیوں؟
کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
درست نہیں ہو گا کیا؟

یہ کیسی چاپ چاروں اور میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں
÷÷درست، پہلے مصرع میں ’میرے‘ کی بجائے ’ہے‘ زیادہ بہتر ہو گا۔
جیسے
یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں
÷÷درست

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں
÷÷دوسرے مصرع میں کیا زمانے سے خطاب ہے؟زمانے کی گردشوں مراد ہے تو یہی کہو، یا ’زمانی گردشوں‘ کہا جائے۔

عدو ہے اک طرف اور دوسری تُم
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں
÷÷÷دوسری تم؟؟ ’دوسری طرف یا دوسری سمت تم‘ تو ہو سکتا ہے۔ الفاظ بدل دو۔ ادھر اُدھر بھی کہا جا سکتا ہے۔

ملوں گا تُم سے گر چھوڑا انہوں نے
اُسی کے عاشقوں کے درمیاں ہوں
÷÷مطلب واضح نہیں ہوا۔

یہاں تُم کو ملیں گے عکس اظہر
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں
درست اگرچہ اولیٰ بہت کمزور ہے۔
جی بہت بہتر اُستاد محترم آئندہ ایسا ہی کروں گا، یہ کچھ تبدیلیاں آپ کے ارشادات کی روشنی میں


برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
خُدا کی رحمتوں کے درمیاں ہوں

کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں

یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانی گردشوں کے درمیاں ہوں

عدو جو ہے ادھر تو تُم اُدھر ہو
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں

کہیں تُم عکس کو اظہر سمجھ لو
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں
 
Top