محمد اظہر نذیر
محفلین
بندھ باندھے ہوا کے رستوں پر
چل پڑے ہو خطا کے رستوں
روشنی ہے بہت اندھیروں میں
اور اندھیرا ضیاء کے رستوں پر
مجھ کو ملتا تو کس طرح ملتا
وہ گیا کب وفا کے رستوں پر
جو بُرا کہہ دیا ، بھلا جو کہا
سب پڑا ہے صدا کے رستوں پر
اک خریدار مل گیا کہنا
چل پڑے سچ اُٹھا کے رستوں پر
ہم سفر ہو نہ قافلہ کوئی
آخرت ہے خُدا کے رستوں پر
ایک عزت ملے تو کیا اظہر
ایک عزت نچا کے رستوں پر
چل پڑے ہو خطا کے رستوں
روشنی ہے بہت اندھیروں میں
اور اندھیرا ضیاء کے رستوں پر
مجھ کو ملتا تو کس طرح ملتا
وہ گیا کب وفا کے رستوں پر
جو بُرا کہہ دیا ، بھلا جو کہا
سب پڑا ہے صدا کے رستوں پر
اک خریدار مل گیا کہنا
چل پڑے سچ اُٹھا کے رستوں پر
ہم سفر ہو نہ قافلہ کوئی
آخرت ہے خُدا کے رستوں پر
ایک عزت ملے تو کیا اظہر
ایک عزت نچا کے رستوں پر