ایک سوال

سید عاطف علی

لائبریرین
مثنوی کے لیے کوئی خاص وزن یا بحر مخصوص نہیں ۔
میر حسن کی سحر البیان کی بحر ۔فعولن فعولن فعولن فعول ۔ہے
دیا شنکر نسیم کی گلزار نسیم کی بحر ۔مفعول مفاعلن فعولن ۔ہے۔
دونوں مثنویاں زبان و بیان کا شاہکار ہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عروض والے تو کوئی شاید نام تجویز کر ہی ڈالیں گے ۔ تاہم جتنا وہ نام اجنبی ہوگا اس سے کہیں زیادہ اجنبی یہ بحر ہوگی ۔ لبتہ نرسری کے بچوں کی نظم کے لیے ٹھیک رہے شاید۔ :)
یہ میری رائے ہے فقط۔
 

منذر رضا

محفلین
عروض والے تو کوئی شاید نام تجویز کر ہی ڈالیں گے ۔ تاہم جتنا وہ نام اجنبی ہوگا اس سے کہیں زیادہ اجنبی یہ بحر ہوگی ۔ لبتہ نرسری کے بچوں کی نظم کے لیے ٹھیک رہے شاید۔ :)
یہ میری رائے ہے فقط۔

☺☺

بندے نے بحر ہذا میں طبع آزمائی کی ہے۔۔۔۔
ملاحظہ کیجے۔۔۔۔

جلوے دکھا رہے ہیں
دل میں سما رہے ہیں
عشق کی مے پلا کر
اپنا بنا رہے ہیں
روئے حسیں دکھا کر
مجھ کو ستا رہے ہیں
رندوں سنو کہ وہ آج
نغمہ سنا رہے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
☺☺

بندے نے بحر ہذا میں طبع آزمائی کی ہے۔۔۔۔
ملاحظہ کیجے۔۔۔۔

جلوے دکھا رہے ہیں
دل میں سما رہے ہیں
عشق کی مے پلا کر
اپنا بنا رہے ہیں
روئے حسیں دکھا کر
مجھ کو ستا رہے ہیں
رندوں سنو کہ وہ آج
نغمہ سنا رہے ہیں
اس کی بحر تو " فعلن مفاعلاتن " ہے ۔
البتہ عشق والا مصرع بحر میں نہیں ہے۔ مے عشق کی پلا کر ۔ اس طرح ہوسکتا ہے۔
 
قدیم شاعری میں مثنوی کے لیے غالباً سات اوزان مخصوص رہے ہیں۔ مثالوں سمیت یادداشت سے لکھ رہا ہوں اس لیے اغلاط کا احتمال موجود ہے:

1۔ فعولن فعولن فعولن فعل(متقارب مثمن محذوف)

شاہنامۂ فردوسی (فردوسی طوسی)، ابرِ گہر بار(غالب)

2۔ مفعول مفاعلن فعولن (ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف)

لیلیٰ و مجنون (نظامی گنجوی)

3۔ فاعلاتن فاعلاتن فاعلن (رمل مسدس محذوف)

مثنوی مولوی معنوی(مولانا روم)، منطق الطیر( عطارنیشاپوری)

4۔ مفتعلن مفتعلن فاعلن(سریع مطوی مکسوف)

مخزن الاسرار(نظامی گنجوی)

5۔ مفاعیلن مفاعیلن فعولن(ہزج مسدس محذوف)

یوسف و زلیخا(مولانا جامی)

6۔ فاعلاتن مفاعلن فعِلن(خفیف مسدس مخبون)

ہفت پیکر(نظامی گنجوی)، بادِ مخالف(غالب)

7۔ فاعلاتن فعِلاتن فعِلن(رمل مسدس مخبون محذوف)

مثال نہیں ملی۔
 
آخری تدوین:
☺☺

بندے نے بحر ہذا میں طبع آزمائی کی ہے۔۔۔۔
ملاحظہ کیجے۔۔۔۔

جلوے دکھا رہے ہیں
دل میں سما رہے ہیں
عشق کی مے پلا کر
اپنا بنا رہے ہیں
روئے حسیں دکھا کر
مجھ کو ستا رہے ہیں
رندوں سنو کہ وہ آج
نغمہ سنا رہے ہیں

'رندوں' کیوں لکھا گیا ہے؟ شاید رندو ہونا چاہئیے.
 

الف عین

لائبریرین
جلوے دکھا رہے ہیں
دل میں سما رہے ہیں
اوزان درست لیکن محض تک بندی محسوس ہوتی ہے
عشق کی مے پلا کر
اپنا بنا رہے ہیں
پہلا مصرع بحر سے خارج 'مے عشق کی پلا کر' کیا جا سکتا ہے
روئے حسیں دکھا کر
مجھ کو ستا رہے ہیں
درست
رندوں سنو کہ وہ آج
نغمہ سنا رہے ہیں
مے خانے میں نغمے سنائے جاتے ہیں؟
 

منذر رضا

محفلین
جلوے دکھا رہے ہیں
دل میں سما رہے ہیں
اوزان درست لیکن محض تک بندی محسوس ہوتی ہے
عشق کی مے پلا کر
اپنا بنا رہے ہیں
پہلا مصرع بحر سے خارج 'مے عشق کی پلا کر' کیا جا سکتا ہے
روئے حسیں دکھا کر
مجھ کو ستا رہے ہیں
درست
رندوں سنو کہ وہ آج
نغمہ سنا رہے ہیں
مے خانے میں نغمے سنائے جاتے ہیں؟

حضور والا
بجا فرمایا
تاہم جگر کا شعر ہے

آ ہی گیا ایک مستِ شباب
شیشہ بدست و نغمہ بلب

اس لیے وہ شعر کہا۔۔۔۔۔
اب جو آپ فرمائیں۔۔۔۔۔
 
Top