ایک رباعی برائے اصلاح پیش ہے

شہنواز نور

محفلین
ظلمت سے لڑ آگے بڑھ کے اللّہ ہُو
اور ایماں کا شُعلہ بھڑکے اللّہ ہُو
تجھ میں بھی تو تیرا اللّہ رہتا ہے
مٹّی کا بت اور دل دھڑکے اللّہ ہُو
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات
یہ رباعی نہیں۔ اقبال نے اپنی لا علمی کی وجہ سے اور اپنے شاعرانہ مقام کی عظمت کی وجہ سے اکثر شعرا کو بہکایا ہے جو وہ ہر قطعہ بند کو رباعی کہنے لگے ہیں۔ رباعی کے بارے میں وارث کا مضمون تلاش کر کے پڑھیں۔
دوسری بات۔ قوافی غلط ہیں۔ ’بڑھ کے‘ اور ’بھڑکے‘ قافیہ نہیں ہو سکتا۔
 
Top