ایک دن دنیا میں آنا' اور ہے جانا ایک دن - خیال حسن

نورمحمد

محفلین

ایک دن دنیا میں آنا' اور ہے جانا ایک دن
بزم دنیا میں سبھوں کا' ہے ٹھکانہ ایک دن
تیرا میرا رونا دھونا' کچھ چلے گا ہی نہیں
ثانئی آدم' بنی آدم کا سہنا ایک دن
جنت الفردوس کا' دعوی تو ہم کرتے مگر
حکم رب ہرگز کبھی' ہم نے نہ مانا ایک دن
خلد جانے کی تمنا' پر نفس کو ہے مگر
دنیا میں خوفِ خدا' کسی نے نہ جانا ایک دن
ذوالجلالِ پاک کا' اب کب کسی کو ہے خیالٕٕ ٕٕ
رب کی فرقت میں نہ اب' ہے کس کا رہنا ایک دن
زاہدوں کو ہے یقیں' مل جائے گا خلدِ بریں
ساتھ میں بھی عابدوں کا' ہے ٹھکانا ایک دن
شکریہ رب کا ابھی' کرتا نہیں کوئی کبھی
صدقِ دل سے رب کو رب ' ہم نے
نہ مانا ایک دن
(بقلم : خیال سومیشوری . . لکھی گئی : بروز جمعرات - 9 رجب المرجب سنہ 1404 ھ . . . 12 اپریل سنہ 1984 ء
 
Top