فراق ایک آنکھوں کا اثر، تاثیر اک رفتار کی- فراق گورکھ پوری

کاشفی

محفلین
نوائے فراق
(فراق گورکھ پوری)
ایک آنکھوں کا اثر، تاثیر اک رفتار کی
موجِ مَے کا لڑکھڑانا، بے خودی میخوار کی
پارسا کی پارسائی، مستیاں مَےخوار کی
وہ فقط حسرت، یہ شان و کیفیت دیدار کی
کنجِ زنداں میں تو مجھ کو وسعت صحرا کی یاد
حسرتیں صحرا میں زنداں کے درودیوار کی
بن چکے ہیں وصل و فرقت اک پیامِ بیخودی
مل چکی ہیں سرحدیں اقرار سےانکار کی
کیا کہیں، کیونکر کہیں، کیا ہے وہ چشمِ نیم باز
مست کی مستی بھی، ہشیاری بھی ہے ہشیار کی
حسنِ رسوا، اور رسوائے جہاں ہوتا رہے
تھی یہی ساری حقیقت، نکہتِ گلزار کی
دُکھتے دل سے نغمہء سازِ محبت چھیڑ دے
آپ رُک جائیں گی بحثیں کافر و دین دار کی
جن کی تاثیروں سے اہلِ دہر کی آنکھیں کھلیں
غفلتیں تھیں کچھ وہ تیرے محرمِ اسرار کی
آشتی جس پر تصدّق، دوستی جس پر نثار
وہ چڑھی تیوری تھی اک آمادہء پیکار کی
آہ، اےدردِ فراق یار، اے جانِ فراق
کیفیت تجھ میں ہے اک بھُولے ہوئے اقرار کی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کنجِ زنداں میں تو مجھ کو وسعت صحرا کی یاد
حسرتیں صحرا میں زنداں کے درودیوار کی
واہ۔
عمدہ انتخاب کاشفی! بہت شکریہ :)
 
Top