ایم کیو ایم

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

اظہرالحق

محفلین
میں نے اپنی کسی پوسٹ میں ایم کیو ایم کے بارے میں کچھ کہا تھا تو ناظم اعلیٰ صاحب نے کہا تھا کہ الگ دھاگہ لگا دیا جائے اس بارے میں

کل جب ایم کیو ایم نے الٹی میٹم واپس لیا اور کہا کہ انہیں صدر صاحب پر اعتماد ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اسکی وجوہات جو میرے علم میں ہیں ۔ ۔ ۔ وہ صدر صاحب کا ایک جوابی الٹی میٹم بھی تھا ۔ ۔ ۔ جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کراچی میں بھی انتہا پسندوں کے خلاف ایکشن ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ خاص کر سٹریٹ کرائیم کو روکنے کے لئے ۔ ۔ ۔

ایم کیو ایم کیا ہے ، اس کے مقاصد کیا ہیں ؟ اور لندن کا ریموٹ کنٹرول اس قدر اہم کیوں ہے ۔ ۔ ۔ اس پر تبادلہ خیالات کریں ۔۔ ۔ ۔آئیے ۔ ۔ ۔
 
شائستگی

دوست خاصا خطرناک موضوع چھیڑا ہے ڈر ہے کہیں جنگ و جدال نہ چھڑ جائے یہاں۔

آئیندہ لکھنے والوں سے درخواست کروں گا کہ جو بھی خیالات ہوں آپ کے شائستگی کا دامن کسی طور نہ چھوڑیں۔ جیسا کہ لباس والی پوسٹ میں تلخی دیکھنے میں آئی۔

باقی میں تو اس پر یہی کہہ سکتا ہوں:

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
 

اظہرالحق

محفلین
شائستگی

شارق مستقیم نے کہا:
دوست خاصا خطرناک موضوع چھیڑا ہے ڈر ہے کہیں جنگ و جدال نہ چھڑ جائے یہاں۔

آئیندہ لکھنے والوں سے درخواست کروں گا کہ جو بھی خیالات ہوں آپ کے شائستگی کا دامن کسی طور نہ چھوڑیں۔ جیسا کہ لباس والی پوسٹ میں تلخی دیکھنے میں آئی۔

باقی میں تو اس پر یہی کہہ سکتا ہوں:

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

جب اوکھلی میں سر دیا تو موصلوں کا کیا ڈر ۔ ۔ ۔ ۔ موضوع سب خطرناک ہیں کیونکہ برداشت نہیں ہے کسی میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں تو ہر وہ موضوع سامنے لانا چاہتا ہوں جس سے ہم ڈرتے ہیں‌ ۔۔ ۔

آپ کا یہ کہنا ہی اس موضوع کی افادیت میں اضافہ کرتا ہے کہ اس کی وجہ سے “جنگ و جدل“ چھڑ سکتی ہے ۔ ۔ ۔ یعنی ۔ ۔ ۔ ۔ شائستگی تو ۔ ۔ ۔ ۔
:roll:
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے خیال میں یہ موضوع اتنا بھی حساس نہیں ہے۔ جب ہم ٹھنڈے پیٹوں پنجابی سامراج کے خلاف صلواتیں سن سکتے ہیں تو کراچی کی سیاست پر بھی گفتگو ہو سکتی ہے۔ بہرحال میری اتنی ضرور درخواست ہوگی شرکا گفتگو سے کہ وہ حقائق سے انصاف کریں۔ ایم کیو ایم اور اس جیسی دوسری جماعتیں معاشرے میں موجود احساس محرومی اور لایقینی کی پیداوار ہوتی ہیں۔ میرے خیال میں ایم کیو ایم اسی وقت بن گئی تھی جب کوٹا سسٹم کے ذریعے نئے اور پرانے سندھی کی تفریق پیدا کر دی گئی تھی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کسی بھی ملک کے داخلی استحکام کیلیے ضروری ہے کہ افرادِ معاشرہ کے حقوق کا خیال رکھا جائے ۔ انتہا پسندی حقوق نہ ملنے سے پروان چڑھتی ہے
 

جعفری

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سیاسی نقطہِ نظر یا سیاسی پارٹیاں کن حالات میں پیدا ھوتی ھیں یہ ایک طویل اور الگ بحث ہے۔ مگر ایک دوسرا نقطہِ نظر (خاص طور پر سیاسی) رکھنا ھر گز اس بات کی دلیل نھیں ھے کہ پہلا نقطہِ نظر غلط ہے۔ پاکستان کے (Physical) وجود کیلئے بنیادی سیاسی سوچ میں وسعت بہت ضروری ہے،ھمیں صرف اس بات کو تسلیم کرنا چاھئے کے ایک اور نقطہِ نظر ھو سکتا ہے۔

ایم کیو ایم کیا ہے ، اس کے مقاصد کیا ہیں ؟ میری نظرمیں اسکا جواب پاکستانی شھری پچھلے 20 سالوں میں بہت مرتبہ ووٹوں کے زریعے دے چکے ھیں۔ رہی بات “ریموٹ کنٹرول“ کی، تو یہ ایم کیو ایم اور فوج (ایک سیاسی نقطہِ نظر رکھنے والی مسلح پارٹی) کی سیاسی ناپختگی کی ایک نشانی ھے۔

و سلام
 

نعمان

محفلین
اظہر صاحب جنرل کے جس جوابی الٹی میٹم کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ ہم نے تو کہیں نہیں پڑھا، کیا آپ کے صدر نے وہ براہ راست آپ کو ای میل کیا تھا؟

نبیل یقینا بات حقائق کی ہونی چاہئیے لیکن میرے خیال میں کم علم معاشروں میں پروپگینڈا اور جزباتی تقاریر عموما حقیقتوں پر جیت جاتی ہیں۔ جیسا کہ اوپر کی مثال سے واضح ہے حالانکہ ایم کیو ایم کے الٹی میٹم کا مقصد اپنے احتجاج کو موثر بنانا تھا جو کافی حد تک اس الٹی میٹم سے پورا ہوگیا۔

جنرل کی فرضی دھمکی کو اظہر صاحب جس انداز سے پیش کرتے ہیں وہ غیر مناسب اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی کے اسٹریٹ کرائم گویا ایم کیو ایم کرواتی ہے۔

اظہر صاحب ایک پچھلی پوسٹ میں جناح پور کے نقشے نائن زیرو سے برآمد ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔ کیا یہ بات مضحکہ خیز معلوم نہیں ہوتی کہ ایک جماعت جو کہ آپریشن سے پوری طرح باخبر تھی اور جس کا لیڈر موقع پر لنڈن بھاگ گیا وہ اپنے ہیڈ کوارٹر میں اتنے قیمتی منصوبے رکھے بیٹھی تھی؟ ایسا منصوبے تو بہت چھپا کر کہیں رکھے جانا چاہئیے تھے۔ نائن زیرو تو بالکل نیچرل سی جگہ ہے وہاں تو سب سے پہلے چھاپہ پڑنا تھا۔ وہی بات جذبات اور پروپگینڈا حقائق پر جیت جاتے ہیں۔

ماؤں بہنوں کے بین کا ذکر بھی اظہر صاحب ایک گذشتہ پوسٹ میں کرچکے ہیں۔ شاید اظہر صاحب کو یاد نہ ہو مگر مجھے یاد ہے، میں اسوقت کم عمر تھا جب گارڈن ایسٹ کے علاقے میں ۔ ۔ ۔ خیر یہ ایک الگ بحث ہے اور شاید فورم کے شرکاء کو ان مظالم کے تذکرے سے کوئی دلچسپی بھی نہ ہو اسلئیے اسے حذف کردیتا ہوں۔ بس اتنا کہوں گا کہ شاید پاکستان میں کسی کو یاد نہ ہو مگر ایک طویل عرصہ تک پاکستان فوج، سندھ پولیس، رینجرز اور ایجنسیاں لوگوں کے گھروں میں دروازے توڑ کر داخل ہوئے خواتین کی بے عزتیاں کی گئی۔ تیرہ چودہ سالہ بچوں کو دہشت گرد قرار دے کر پولیس مقابلوں میں مارا گیا۔ سینکڑوں نوجوانوں کو سڑکوں پر کوئی مقدمہ چلائے بغیر گولی ماردی گئی۔ حکومت ہزار ہا جتن کے باوجود ایم کیو ایم کی ایک ہڑتال ناکام نہ کرواسکی۔ تشدد اور دہشت کا ہر سڑک پر راج تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ اتنا سب ہونے کے باوجود اسی شہر کے عوام پھر ایم کیو ایم کو کیوں ووٹ دیتے ہیں؟

اگر گفتگو اس موضوع پر ہو تو شاید کچھ اچھی بحث ہوسکے لیکن اگر سب نے ملکر قتل و غارت گری، بھتہ خوری، ہڑتالوں اور تشدد کا الزام ایم کیو ایم کو دینا ہے تو یقینا بحث ایک بند دروازے تک پہنچ جائے گی جہاں سے روشنی اندر نہیں آتی۔

ایم کیو ایم مڈل کلاس اور غریب نوجوانوں کا جم غفیر ہے جو کہ بہت کنفیوزڈ ہے۔ ایم کیو ایم کا آغاز لسانی سیاست سے ہوا لیکن انہیں اصل طاقت ریاستی آپریشن سے حاصل ہوئی۔ اس آپریشن سے جہاں کراچی کے اردو بولنے والوں کا نظریہ پاکستان سے رشتہ کمزور ہوا (اس کی مثال الطاف حسین کی تقریروں سے دی جاسکتی ہے جن میں وہ کھلم کھلا دو قومی نظرئیے کو رد کردیتا ہے) وہیں انہیں یہ احساس ہوا کہ پاکستان کو بدلنا ہوگا۔ ان کے اسی احساس کا ایم کیو ایم انتہائی مہارت سے استعمال کرتی ہے۔ کراچی میں جیسے جیسے کنزیومرازم بڑھ رہا ہے ویسے ویسے کراچی کی نئی نسل کا مذہبی نظریات سے رشتہ کمزور ہورہا ہے۔ وہ خود کو عالمی برادری کے ذمہ دار رکن کی حیثیت سے سامنے لانا چاہتے ہیں مگر پاکستانی معاشرے میں مذہب پرستی، فوج، وڈیرے اور فرقہ وارانہ جنونیت ان کی راہ میں رکاوٹ نظر آتے ہیں ایم کیو ایم مذہبی سیاست کی کٹر دشمن ہونے کے سبب ان نوجوانوں کو پسند آتی ہے۔ آئیڈیلزم کی بات ہو تو ایم کیو ایم اسلامی آئیڈیلزم کا ایک ایسا متبادل ہے جو کراچی کے لوگوں کو بہتر نظر آتا ہے۔ معاشی نا ہمواریوں اور ریاستی استحصال کے خلاف نوجوانوں میں جو غصہ ہے ایم کیو ایم اسے بھی بخوبی استعمال کرتی ہے۔ فرقہ واریت کے خلاف کراچی کے عوام کی اکثریت کی سوچ کو بھی ایم کیو ایم استعمال کرتی ہے اور اپنی تقریروں سے لوگوں کو مذہبی فرقہ واریت میں ملوث جماعتوں سے نفرت پر اکساتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔

باقی پاکستان میں ایم کیو ایم کیوں مقبول نہیں ہوپاتی؟ اس کے لئیے باقی پاکستان اور شہری سندھ کے کلچرل ڈیفرنس کو سمجھنا ہوگا۔ یہ موضوع دانیال کے بلاگ پر ڈسکس ہوا ہے۔ ایم کیو ایم کی پالیسیاں اور وعدے کراچی کے عوام کو تو اچھے لگ سکتے ہیں مگر باقی پاکستان تو الطاف حسین کی تقریریں سن کر ہتھے سے اکھڑ جائے گا۔ عموما ایسے پاکستانی جو کراچی کے اردو بولنے والے مہاجر نہیں ہیں وہ الطاف حسین کو کسی غنڈہ گینگ کا سرغنہ سمجھتے ہیں۔ اسلامی اجتہاد کے بارے میں اس کے نظریات تو شاید بیچارے کو قتل ہی کروادیں۔

کراچی کے لوگ ایم کیو ایم کی پرتشدد سیاست کو کیوں نظر انداز کردیتے ہیں؟ یہ واقعی میں عجیب بات ہے، کیونکہ آپریشن کے دنوں میں ایم کیو ایم اپنے ہی ووٹرز سے بھتہ لیتی رہی ہے اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہی لوگ ایم کیو ایم کو بھتہ بھی دیتے ہیں اور ووٹ بھی۔

میڈیا کے شعبے پر بھی ایم کیو ایم کی گرفت مضبوط ہے۔ ان کے عوامی جلسوں میں نوجوانوں کا جوش و خروش دیکھنے والا ہوتا ہے۔ میں ان جلسوں کا عینی شاہد ہوں اور حقیقتا جب وہ لوگ گانا بجاتے ہیں 'ساتھی مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین' اور نوجوان اس پر رقص کرتے ہیں تو بہت مزہ آتا ہے۔ سچ مچ ایسا لگتا ہے جیسے یہ لوگ کسی انقلاب کے داعی ہوں۔ میں ایم کیو ایم کو پچھلے الیکشن تک ووٹ نہیں دیتا تھا پھر بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار ایم کیوایم کو ووٹ دیا اور آجکل تو میں ایم کیو ایم کی پالیسیوں کو کافی اچھی نظر سے دیکھتا ہوں اور ہوسکتا ہے اگلے الیکشن میں ان کے ووٹ بینک میں ایک اور ووٹ کا اضافہ ہوجائے۔ میری نظر شہری حکومت کے کاموں پر ہے اگر انہوں نے اچھا کام کیا تو میں عام انتخابات میں ایم کیو ایم کو ووٹ دونگا۔
 

دوست

محفلین
بھائی جی ایم کیو ایم بارے کسی زمانے میں سنا تھا اس کے دو ٹوٹے ہو گئے ہیں۔ ایک مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اس بارے بھی کچھ بتایے۔
 

نعمان

محفلین
مہاجر قومی موومنٹ اتنی پاپولر جماعت نہیں ہے جتنی متحدہ ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے پاس نہ کوئی اچھے وعدے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح لائحہ عمل ان کا لیڈر آفاق احمد جیل میں ہے اور یہ صاحب بس جیل سے اخباری بیانات جاری کرتے رہتے ہیں مجھے صحیح سے معلوم نہیں مگر میرے خیال میں انہوں نے آج تک کراچی سے کسی انتخابات میں ایک نشست بھی نہیں جیتی۔
 
جناب عالی

یار ایک دور تھا کہ جناب عزت ماب الطاف بھائی (ممبئی والا بھائی نہیں) اپنے انٹرویوز اور براہ راست ٹیلی فونک تقریروں کے ذریعے فوج اور اسٹبلشمنٹ کو گالیاں دیتے ہوئے نہیں تکتے تھے۔ لیکن یار اقتدار کا نشہ ایک بڑی کتی چیز ہے جو کہ الطاف بھائی (ممبئی والا بھائی نہیں) جیسے آدمی کو بھی اپنی باتوں سے منحرف کردیتی ہے۔ اب وہی الطاف بھائی (ممبئی والا بھائی لوگ نہیں) مشرف کی گود میں بیٹھ کر فوج کا حصہ بن کر حکومت میں شامل ہے۔ اور دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے خواہ ضمنی انتخابات ہوں یا لوکل گورنمنٹ کے انتخابات۔ میں نے سنا تھا کہ ہمارے ایک سیاست دان جب پاکستان سے فرار ہو رہے تھے تو برقہ پہن کر انھیں افغانستان بھاگنا پڑا۔ لیکن الطاف حسین اپنا برقعہ یہیں چھوڑ گئے ہیں جو کہ پردے کی صورت میں آج بھی کراچی والوں کی آنکھوں پر پڑا ہواہے۔ یار الطاف بھائی (ممبئی والے بھائی نہیں) کے آنے میں قباحت ہی کیا ہے حکومت ان کی ہے فوج اب اُن کے ساتھ ہے لیکن پھر بھی اتنا خوف۔ شاید وہ سچ کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اور سچ کیا ہے (کراچی میں بھتہ سسٹم ، قتل اور خفیہ طور پر بنائے گئے ٹارچر سیل) جن کا ریکارڈ آج بھی اُن بوریوں میں موجود ہے جن میں اُس فوج کی لاشیں بند کرکے پھینک دی جاتی تھیں جن کا الطاف بھائی آج خود حصہ ہے۔
 

نعمان

محفلین
وہاب صاحب یہی تو اس گفتگو کا موضوع ہے کہ

اگر ایم کیو ایم قتل و غارت گری اور بھتہ خوری کرتی رہی ہے تو کیوں آج بھی وہ پاپولر ہیں؟

آنکھوں پر پردے والی بات اس لئیے ہضم نہیں ہوتی کیونکہ کراچی کی آبادی میں کافی پڑھے لکھے لوگ ہیں اخبارات پڑھے جاتے ہیں گھر گھر ٹی وی اور ریڈیو ہے۔ عوام باخبر ہیں اور ایم کیو ایم کا ماضی اور حال ان کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ میں خود ایک ایسے دکاندار کو جانتا ہوں کہ جنہیں آپریشن کے دنوں میں ایم کیو ایم کی جانب سے بھتے کی پرچیاں وصول ہوتی تھیں۔ مگر جب الیکشن ہوئے تو انہوں نے اسی ایم کیو ایم کو ووٹ دیا۔ میں نے ان سے پوچھا بھی کہ اگر یہ لوگ آپ سے بھتہ لیتے تھے تو آپ انہیں ووٹ کیوں دے رہے ہیں؟ ان کے جواب کا لب لباب یہ تھا کہ ایم کیو ایم ہی انہیں ووٹ دینے کے قابل نظر آتی ہے۔

میرے خیال میں ٹارچر سیل تو سراسر آرمی کا پھیلایا ہوا پروپگینڈا تھا۔ غلطی سراسر آرمی کی تھی ظاہر ہے جب آپ لیاقت آباد جیسے گنجان آباد علاقے کا محاصرہ کرکے وہاں تین دن تک بغیر وقفے کرفیو لگائے رکھیں گے اور چوتھے دن ٹینک منگوالیں گے تو کیا عوام آپکے گلے میں ہار ڈالیں گے؟ ایم کیو ایم کے کئی کارکنان مہینوں تک حراست میں رکھے گئے ان کے گھر والوں کو یہ بھی معلوم نہ ہوتا تھا کہ ان کے بچے کہاں بند ہیں۔ حراست کے دوران ان پر تشدد کے پہاڑ توڑے جاتے تھے۔ اگر ہم ایم کیو ایم کے تشدد کی بات کرتے ہیں تو پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تشدد کی بات کیوں نہیں کرتے؟

ایم کیو ایم کی دوغلیت تو ایک طرف، کیا پاکستان آرمی دوغلی نہیں؟ ایک طرف جناح پور کے نقشے برآمد کرنے کے دعوے کئیے اور ان کو کچلنے کی ہر جائز نہ جائز کوشش کی دوسری طرف اب انہی کو گلے لگائے بیٹھے ہیں۔ بقول پاک فوج ایم کیو ایم کے کارکنان پاک فوج کے کئی فوجی ایک میجر کو قتل کرچکے ہیں اور پاک فوج کی اسلحے سے بھرے ٹرک لوٹتے تھے کیا اب اسی ایم کیو ایم کے کارکنان اور لیڈر محب وطن ہوگئے ہیں؟

الطاف حسین اور ایم کیو ایم تو ابھی بھی کھلم کھلا فوج کے خلاف تقریریں کرتے ہیں۔ جہاں تک میرا مشاہدہ ہے کراچی کا اردو بولنے والا طبقہ پاکستان آرمی کو ناپسند کرتا ہے۔ غالبا یہ تقریریں عوام کے انہی جذبات کو کیش کرانے کے لئیے کی جاتی ہوں گی۔

۲۔ بات پھر وہیں آجاتی ہے کہ اگر ایم کیو ایم دوغلیت کا شکار ہے اور فوج کے خلاف ہونے کے باوجود فوجی سیٹ اپ کا حصہ ہے تو کراچی میں ان کا ووٹ بینک کیوں کم نہیں ہوتا؟

الطاف کے واپس آنے کے بارے میں ایم کیو ایم کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان میں الطاف حسین کی جان کو خطرہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ الطاف حسین آرمی، دو قومی نظرئیے اور مذہب اور ریاست کے کردار کے حوالے سے ایسے خیالات رکھتا ہے جو کہ کئی لوگوں کو پسند نہیں۔
 

اظہرالحق

محفلین
کاش اے کاش میں آپ لوگوں کو اس ماں کی چیخیں سنوا سکتا جو میرے اپنے ایک کلاس فیلو کے “شہید“ ہونے پر سنیں تھیں ۔ ۔ ۔ جو قائد کے غدار ہونے کے انعام میں کیا گیا تھا ، اور اسکی لاش کا یہ حال تھا کہ اسے اسکی ماں نے اسکے ہاتھ میں پڑی انگھوٹھی سے پہچانا تھا ۔ ۔ ۔

میرا اپنا تعلق کراچی سے ہے ، اور میں بہت قریب سے اس بات کا مشاہدہ کرچکا ہوں ، آپ کی باتوں کا جواب حاضر ہے ، میری مجبوری کہ میں لوگوں کے نام نہیں لے سکتا جو “غداری“ کے جرم میں آج ادھر دبئی میں بیٹھے ہیں ۔ ۔ ۔

- ایم کیو ایم کا ووٹ بنک ۔۔ ۔ بھائی میرے میں خود شاہ فیصل کالونی میں ایک ایسے پولنگ سٹیشن کا گواہ ہوں جہاں پر ووٹ وہاں کی آبادی سے زیادہ ڈل گئے تھے اور بعد میں وہ اضافی ووٹ گندے نالے میں ڈالے گئے تھے ۔ ۔ ۔ یہ ایم کیوایم کا ہے ووٹ بنک

- کراچی والے مجبور ہیں ، جب آپکی ماں بہن بیٹی کی عزت کی دھمکی دی جاتی ہے نا بھائی تو ۔۔۔۔۔ ہماری مجبور مائیں اور بیٹیاں بھی ، “مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین“ کے نعرے لگاتے ہیں ، ثبوت مانگتے ہو ۔ ۔ لو سنو ، ملیر (ایم کیوایم کا گڑھ ہے ) لال مسجد کے پاس جاؤ اور وہاں کسی بھی بزرگ سے پوچھنا کہ کرفیو جب لگا تو کیوں آپ نے فوج کا استقبال کیا تھا ؟ اور ٹوکن کے اسٹاپ پر کیا ہوا تھا ۔ ۔ اور گھروں کی چھتوں پر کون مورچہ لگا کہ بیٹھے تھے اور کس مجبوری پر آپنے ان “جیالوں“ کو اپنے گھروں میں آنے کی اجازت دی تھی ؟

- لیاقت آباد اور 90 والے علاقوں میں ٹینک کس لئے آئے تھے؟ بڑے بڑے لوہے کے گیٹ ، کس لئے لگائے گئے تھے ؟ عزیز آباد میں جانے آنے والوں کی لسٹیں کون بناتا تھا ۔ ۔ ۔ اور 90 میں لگائے گئے فیکس نیٹ میں کہاں کا نمبر فیڈ تھا؟

- شاہراہ عراق پر پیراڈائز ہوٹل کے سامنے ایک ایجنسی کا ہیڈ آفس ہے وہاں کی فائلز دیکھو ۔ ۔ ۔ لگ پتہ جائے گا ۔ ۔ ۔

- گلبرگ تھانے کا ریکارڈ دیکھ لو ۔ ۔ ۔

اوہ ہاں ، لانڈھی کی سیٹ عامر خان نامی کسی بندے نے جیتی تھی کون تھا وہ ؟ اور اب بھی لانڈھی ڈھائی سے چھ تک الطاف بھائی (بمبئی والا نہیں ) کا نام کیوں نہیں کوئی لیتا ۔ ۔ ۔ جبکہ ۔ ۔ ۔ ۔ انکے لیڈر جیل میں ہیں اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔

اور ہاں ۔ ۔ ۔ یہ ایم کیوایم ۔ ۔ ۔ پہلے کیوں متحدہ نہیں تھی ؟ کیا مہاجر قومی مومنٹ نام کی جماعت شروع سے ہی الگ تھی ، پی پی آئی (پنجابی پختون اتحاد ) کیوں بنایا گیا ؟ فرحت اللہ بابر نے آپریشن کہاں کیا ؟ اور کیا جو گولی مار کے میدان کارزار بتائے گئے وہ جھوٹے تھے ۔ ۔ ۔

آج کچھ فلمیں موجود ہیں جب سہراب گوٹھ کے لوگوں نے اپنا انتقام لیا تھا ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔
میرے دوستو میرے سامنے کی باتیں ہیں ، میرا رب گواہ ہے کہ میں نے جو لفظ سنے ہیں الطاف بھائی کے منہ سے ۔ ۔ ۔ ۔ وہ ۔ ۔ ۔ میرے دل میں نشتر کی طرح پیوست ہیں ۔ ۔ ۔ کہ مجھے ایک بزرگ ملے اور پھر میرے ساتھ معجزے ہوئے ، کیا کراچی کے پڑھے لکھے لوگوں کو وہ خبریں یاد نہیں کہ الطاف بھائی کی تصویر کہاں کہاں نظر آئی ۔ ۔ ۔ بس خدائی دعویٰ باقی تھا ۔ ۔ ۔

ارے عقل کے اندھے لوگو آنکھیں کھولو ۔ ۔ ۔ ۔۔ ایک بھائی نے صحیح کہا کہ الطاف بھائی واپس کیوں نہیں آتے اسلئے کہ انہیں اپنی ہی قوم مار دے گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دوسرا اگر وہ پاکستان کے ہمدرد ہیں تو پاکستان کی شہریت کیوں چھوڑ دی ۔ ۔۔ ۔ ۔ لندن کا ہوٹل کیسے بنا ۔ ۔ ۔

ایسے لوگ جنرل یحی جیسے ہوتے ہیں‌ جب قوم ان کے پیچھے پڑ جائے تو کہتے ہیں میں “انہاں دی کھوتی نوں ہتھ لایا اے “

ویسے کوئی بتائے گا کہ یہ شعر کس کا ہے ؟

قوم پڑی ہے مشکل میں اور مشکل کشا لندن میں :)

اور ہاں اسکا سیاق و سباق بھی بتائیں تو مزہ آئے گا سب کی معلومات بھی بڑھیں گیں ۔ ۔ ۔ ۔
 
جناب عالی

محترم مجھ سے سوال ہے کہ ان سب باتوں کے باوجود الطاف بھائی (ممبئی والے نہیں) کی پارٹی اتنی مقبول کیوں ہے تو جناب عالی اُن کی مقبولیت کا راز اُسی فوج کی بدولت ہے جس کو کل وہ گالیاں دیتے تھے ۔ اب جب اُن کی گود میں بیٹھے ہیں تو اُن کا ووٹ بینک بھی بڑھ رہا ہے۔ میں شروع میں ہی ضمنی انتخابات اور لوکل گورنمنٹ انتخابات کا ذکر کر چکا ہوں۔ اگر مشرف اُن کے ساتھ نہ ہوتو ہم لوگ دیکھ چکے ہیں پچھلے انتخابات میں جماعت اسلامی جیسی غیر مقبول اور بقول الطاف بھائی (ممبئی والے نہیں) انتہا پسند پارٹی نے اُن کے دانت کھٹے کر دیئے تھے۔ جس کی وجہ سے انھیں مشرف کے کندھوں کا سہارا لینا پڑا۔ آج بھی اگر غیر جانبدارانہ الیکشن ہوئے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ بقول شاعر:
پھر وہی ہم ہیں وہی تیشئہ رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے
الطاف بھائی خود تو لندن میں دودھ کی نہر میں نہا رہے ہیں۔ اور ادھر کراچی والے کس حال میں ہیں وہ آپ کسی عام آدمی سے پوچھیے۔
 

نعمان

محفلین
اظہر بھائی آپکی پوسٹ بہت جذباتی ہے۔ لفاظی میں اور حقائق پیش کرنے میں فرق ہوتا ہے۔ چلیں مان لیتے ہیں قائد کے غداروں کو ایم کیو ایم قتل کروادیتی تھی۔ مگر کراچی میں تو آج بھی قائد کے کئی غدار موجود ہیں۔ یہ بھی مان لیتے ہیں کہ شاہ فیصل کالونی میں جعلی ووٹ ڈالے گئے ہونگے۔ مگر پھر بھی ایم کیو ایم کا ووٹ بینک اوور ہیلمنگ ہے۔ یا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو جو لاکھوں ووٹ ملتے ہیں وہ سب جعلی ووٹ ہوتے ہیں؟

اگر وہ ووٹ جعلی نہیں ہوتے تو یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ایم کیو ایم کو لوگ ووٹ دیتے ہیں جن علاقوں میں میڈیا کے نمائندے اور بین الاقوامی مبصرین موجود تھے وہاں بھی ایم کیو ایم نے زبردست اکثریت حاصل کی ہے۔ اور سوال پھر وہی ہے کہ کیوں دیتے ہیں؟ اگر ایم کیو ایم لوگوں کی ماؤن بہنوں کی عزت لوٹنے کی دھمکی دیتی ہے تو آخر لوگ اسے ووٹ ہی کیوں دیتے ہیں؟

حالانکہ آپ کا یہ دعوی کہ ماؤن بہنوں کی عزت والی بات سراسر نامناسب اور حقائق سے دور ہے۔ نہ ہم نے ایسا کبھی کہیں پڑھا ہے اور نہ سنا ہے اور ہم بھی کراچی میں ہی رہتے ہیں اور حقیقی اور ایم کیو ایم کے کارکنان کو ملتے رہتے ہیں۔ میرا ملیر اور لانڈھی کے علاقوں میں آنا جانا رہا ہے اور جہاں تک مجھے علم ہے آپریشن کے دوران حقیقی کے لوگوں نے وہاں معصوم عوام کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔ لانڈھی کی کئی گلیوں میں حقیقی گروپ نے قحبہ خانے کھولے ہوے تھے۔ کراچی سے موٹر سائیکلیں چھین کر لانڈھی کے کئی گیراجوں میں چھپائی جاتی تھیں اس کے علاوہ کئی نامی گرامی ڈکیت اس پارٹی میں شامل تھے جبکہ حقیقی پاکستان آرمی کی مدد سے ہیروئن فروشی بھی کرتی رہی ہے اور ان کے لیاری کے ارشد پپو اور رحمان ڈکیت گینگز سے تعلقات بھی اظہر من الشمس ہیں۔ جب متحدہ آرمی کی گود میں آئی تو انہوں نے ان علاقوں کو صاف کیا۔

وہاب صاحب بات پھر وہیں آجاتی ہے کہ حقائق کی بات کی جائے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جس الیکشن میں جماعت اسلامی کے جیتنے کا آپ ذکر کر کرہے ہیں وہ بھی فوج کی ہی نگرانی میں ہوئے تھے مگر ایم کیو ایم نے اس الیکشن کا بائیکاٹ کردیا تھا۔ آپ دانت کھٹے کرنے کی بات کرتے ہیں تو اطلاعا عرض ہے کہ جماعت کے میر نعمت اللہ خان خود اپنے علاقے سے صرف تین سو ووٹ حاصل کرکے جیتے تھے جبکہ گلبرگ ٹاؤن کی آبادی دس لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔

جبکہ اگلے الیکشن میں اسی گلبرگ ٹاؤن کی تمام یوسیز میں ایم کیو ایم کے نمائندے ہزارہا ووٹوں سے جیت جاتے ہیں؟ کیوں؟ اور شاید آپکو یاد نہ ہو مگر بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے صرف ایک پولنگ بوتھ پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا اور تمام میڈیا رپورٹس اس بات پر متفق تھیں کہ مجموعی طور پر انتخابات پرامن اور شفاف ماحول میں ہوئے۔

میں پھر دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ حقائق پیش کریں جذباتی پروپگینڈا اس موضوع گفتگو کو غلط سمت لے جائے گا۔ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ میں اس بات سے انکاری نہیں کہ ایم کیو ایم نے آپریشن کے دنوں میں فوج، پولیس اور مہاجر قومی موومنٹ کے مخبروں کے خلاف تشدد نہیں کیا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم ایم کیو ایم کا تشدد زیر بحث لانا چاہتے ہیں تو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے مظالم پر بھی گفتگو کی جائے۔ اگر ہم فوج کے مظالم قومی مفاد کا تقاضہ سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں تو یہ وہی غلطی ہے جو ہم پہلے دہراچکے ہیں۔

اس کے علاوہ ہمیں یہ بات بھی پیش نظر رکھنا چاہئیے کہ ایم کیو ایم کراچی کے علاوہ حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں سے بھی جیتتی ہے۔ کیا یہ لاکھوں لوگ جو ایم کیو ایم کو ووٹ دے رہے ہیں یہ کسی طرح سے کم عقل ہیں؟ یا شاید یہ لوگ اندھے بہرے ہونگے جو انہیں ایم کیو ایم کے مظالم نظر ہی نہیں آتے؟؟

قوم کی بدحالی کا ذکر ہے تو یہ عرض کرونگا کہ کراچی کی معیشت کے تمام اشارئیے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے حکومت سنبھالنے کے ساتھ ہی کراچی کی معیشت تیزی سے ریکوور ہوئی ہے۔ کراچی میں بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انفراسٹرکچر، توانائی، پانی اور صحت کے شعبوں میں قابل ذکر کام ہوئے ہیں۔ یقینا کراچی میں بھی عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے لیکن غربت راتوں رات ختم نہیں ہوتی۔عام آدمی کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے یہ اور بات ہے کہ مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے اسے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ہے۔ لیکن مہنگائی اور افراط زر کی وجوہات کنٹرول کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے اور اس کے لئیے پورے ملک کی معیشت دیکھی جاتی ہے۔ کراچی تیزی سے کلین انڈسٹری، خدمات، تجارت کی راہ اپنا رہا ہے اور صنعتی یونٹ حیدرآباد منتقل ہورہے ہیں۔ خدمات، تجارت، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بیرونی اور ملکی سرمایہ تیزی سے لگ رہا ہے۔ جو اسٹاک مارکیٹ انشااللہ پیر کے روز دس ہزار کا سنگ میل عبور کرے گی وہ آپریشن کے دنوں میں بارہ تیرہ سو چل رہی تھی اور مشرف کے حکومت سنبھالنے پر تو ہزار نو سو سے بھی نیچے تھی۔ کراچی کے معاشی اور معاشرتی مسائل الگ موضوع ہیں لیکن اگر ایم کیو ایم جیسی گینگسٹر مافیا حکومت کر رہی ہوتی تو کیا سرمایہ کاروں کے اعتماد کا یہ عالم ہوتا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم دوستو، لگتا ہے مجھے بھی کچھ بولنا ہی پڑے گا۔ میرا خیال تھا کہ شاید کچھ حقائق پر مبنی گفتگو ہوگی لیکن یہاں جذبات حاوی ہوتے نظر آرہے ہیں۔

سب سے پہلے تو میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ایم کیو ایم کی سیاست پر گفتگو کرنا ایک legitimate سبجیکٹ ہے۔ ہم میں جس کا دل چاہتا ہے اٹھ کر مولویوں کو یا مذہب کی بات کرنے والوں کو رگید دیتا ہے تو سیاسی پارٹیوں پر گفتگو کرنا بھی Taboo نہیں ہونا چاہیے۔

اوپر جعفری صاحب نے اپنی پہلی پوسٹ کی ہے۔ میں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ یہاں گفتگو میں شامل رہیں گے۔ جعفری، ہم یہاں پولیٹیکل سائنس کا طویل مطالعہ نہیں کرنا چاہتے، محض ایم کیو ایم پر گفتگو ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم مکمل طور پر خود رو نہیں بلکہ اس کے بنانے میں جنرل ضیا اور اس کے زمانے کے سندھ کے وزیر اعلی غوث علی شاہ کا مکمل ہاتھ تھا۔ ایم کیو ایم کی پشت پناہی میں جنرل ضیا کا مطمع نظر سندھ میں پیپلز پارٹی کا توڑ تلاش کرنا تھا۔ یہ شاید جنرل ضیا کو بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کس عفریت کو تیار کر رہا ہے۔

میں نے اب تک کی گفتگو میں نعمان اور اظہر الحق کی پوسٹس پڑھی ہیں۔ مجھے یوں معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ادھورا سچ بول رہے ہیں۔ نعمان صرف جنرل نصیراللہ بابر کے کراچی میں آپریشن کا ذکر کرکے خاموش ہوجاتے ہیں۔ یہ غالبا وہ واحد آپریشن تھا جس میں ایم کیو ایم کے لیڈران کا بے دریغ ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں ایم کیو ایم نے واقعی گھٹنے ٹیک دیے تھے۔

نعمان تم مستقل کراچی میں ٹارچر سیلوں اور قتل و غارت گری کو منفی پراپگینڈا قرار دے کر مسترد کر رہے ہو۔ اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ جب حیدرآباد میں ایک ہی رات میں سو سے اوپر مہاجر قتل کیے گئے تھے تو اس سے اگلے ہی دن کراچی میں اس کی جوابی کاروائی بھی ہوئی تھی۔ اوپر جنرل نصیراللہ بابر کے جس آپریشن کا ذکر کیا گیا ہے اس میں ایک کھجی گراؤنڈ کا ذکر بھی آتا ہے۔ یہاں ایم کیو ایم کے مخالفین کو درختوں کے ساتھ ٹانگ کر ان پر بندوقوں کے نشانے درست کیے جاتے تھے۔ جب جنرل نصیراللہ بابر نے کھجی گراؤنڈ کا کنٹرول سنبھالا تو الطاف حسین طنز سے اسے فاتح کھجی گراؤنڈ‌ کہا کرتے تھے۔

جہاں تک اس بات کا ذکر ہے کہ پنجاب والے ایم کیو ایم کی باتوں پر کیوں سیخ پا ہو جاتے ہیں، اس کا ذکر میں فی الحال رہنے دیتا ہوں۔ یہ کچھ اس جانب بھی اشارہ لگتا ہے کہ پنجاب ہی نظریہ پاکستان کی کسی من مانی تشریح یا مذہبی انتہا پسندی کا مرکز ہے۔

ہو سکتا ہے کہ ایم کیو ایم ایک نئی آئیڈیالوجی کے ساتھ اور ایک نئے سیکولر روپ میں سامنے آ رہی ہو اور یہ سب کچھ آج کل کے نوجوانوں کو بہت اپیل بھی کر رہا ہوگا لیکن اس سے ایم کیو ایم کا فاشسٹ‌ ماضی مٹ نہیں سکتا۔ دراصل نعمان اور اس عمر کے دوسرے نوجوان اس جنریشن سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے ایم کیو ایم کے نظریاتی ارتقاء کا پرانا حصہ نہیں دیکھا ہوا۔ اسی لیے انہیں تعجب بھی ہوتا ہے کہ آخر ایم کیو ایم کی اس قدر مخاصمت کیوں موجود ہے۔ انہوں نے دراصل جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے جیسے نعرے نہیں سنے ہوئے اور نہ ہی انہوں نے الطاف حسین کے وہ جذباتی خطاب سنے ہوئے ہیں جس میں انہوں نے مہاجروں سے ٹی وی اور فرج بیچ کر اسلحہ خریدنے کے لیے کہا تھا۔

اب جہاں تک رہا سوال کہ ان سب باتوں کے باوجود ایم کیو ایم کو ووٹ کیوں ملتے ہیں تو یہ ہمارے سیاسی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔ ایک ایم کیو ایم پر کیا موقوف ہے، یہاں پاکستان توڑے والوں تک کو ووٹ ملتے رہے ہیں۔

میں یہاں وہاب اعجاز سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ جو بار بار الطاف بھائی (ممبئی والے بھائی نہیں) لکھتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے۔ کیا یہ کسی کے لیے اہانت آمیز تو نہیں ہے؟
 

جیسبادی

محفلین
موضوع سے تھوڑا ہٹ کر کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔
دنیا بھر میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ووٹ دینے والا پہلے یہ بات یقینی بنانا چاہتا ہے کہ جن لوگوں کو ہرانا ضروری سمجھتا ہے، ووٹ کا استعمال اس طرح ہو کہ یہ لوگ ہار جائیں۔ چنانچہ جس پارٹی کو ووٹ دیتا ہے، عام طور پر وہ اس کی پسندیدہ پارٹی نہیں ہوتی۔
 

دوست

محفلین
جذباتی نہ ہوں حضرات۔ ایم کیو ایم بارے ہمارے یعنی اہل پنجاب کے تاثرات بالکل آپ کے خیالات کے مطابق ہیں۔ میرا اپنا ذاتی خیال یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے گند ڈالا ہوا ہے ۔
تاہم اس کے پیچھے بھی ایک تاریخ ہے جو ظاہر ہے ہر کوئی نہیں جاتنا۔
بات یہ ہےکہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ رہیں۔ مگر پہلے پاکستان سوچیں بس۔
جب آپ کی سوچ یہاں آ جائے گی تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔
 

اظہرالحق

محفلین
بھائی لوگو حقائق جاننا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

تو یوں کیجئے ، لیاقت لائبرئری اور فرئیر ہال لائبرئری میں 1980 سے 1990 تک کے اخبارات کا مطالعہ کریں سب حقیقت کھل جائے گی ۔ ۔ کس “ٹنڈے“ کے قتل پر الطاف بھائی نے اسے شہید کا خطاب دیا تھا اور کس “کالیے“ کے قتل پر کہا تھا کہ ہم اپنے کارکنان کو جوابی کاروائی سے نہیں روک سکیں گے ، میں بھی کوشش کر کہ کچھ حقائق سامنے لاتا ہوں ۔ ۔ ۔ اور ہاں اگر آپ کو “تکبیر“ کے پرانے شمارے مل سکیں تو ان میں حقائق بمعہ تصاویر کے مل جائیں گے ۔ ۔ ۔

میرے ایک دوست نے درست کہا کہ عوام تو بے نظیر اور نواز شریف کو بھی ووٹ دیں گے ۔ ۔ ۔ پاکستان توڑنے کی بات کرنے والے جی ایم سید اور باچہ خان کو بھی ووٹ ملیں گے تو پھر الطاف بھائی کو کیوں نہیں؟

ہاں میری وہ بات کا جواب نہیں دیا کسی نے کہ الطاب بھائی کو پاکستان سے محبت ہے تو انہوں نے پاکستانی شہریت کیوں کھو دی ؟

ویسے ماضی کی بات ایک یاد آ گئی ، 1971 میں APMSO کا وجود عمل میں آیا تھا ۔ ۔ ۔ کیا کوئی اس پر روشنی ڈالے گا اور اس تنظیم کے کارنامے بیان کرے گا ؟
کراچی یونیورسٹی ہو یا ملیر کا جامعہ ملیہ ، لیاقت کالج ہو یا کمپری ہنسو سکول ۔ ۔ ۔ ذرا وہاں جا کہ الطاف بھائی کا کچھ پوچھ لیں ۔ ۔ ۔ آج ۔ ۔ ۔ ابھی ۔۔ ۔ لگ پتہ جائے گا ۔ ۔ ۔ جو یہ کہتے ہیں کہ طاقت ہی سب کچھ ہے :)

چلیں مان لیتے ہیں ، 900 چوہے شکار کرنے کے بعد MQM اب سدھر گئی ہے ۔ ۔ ۔ اب تو کراچی اور حیدرآباد انکے “قبضے“ میں ہے تو وہ وہ سب کچھ کیوں نہیں کرتے جس کا وہ دعوٰی کرتے ہیں ؟

کل مینگل صاحب بلوچستان کے لئے انٹرنیشنل انٹرپشن مانگ رہے ہیں ، ایم کیوایم بہت کنسرن ہے ذرا اس بیان کا جواب بتائے گا اس کے بارے میں ۔ ۔

جذباتی ۔ ۔ ۔ تو میں ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ جب مسلئہ اسلام کا یا پاکستان کا ہو تو جزباتی ہوں ، مگر حقائق سامنے رکھتے ہوئے جزباتی ہوتا ہوں ۔ ۔ ۔

ویسے جزبے تو میں نے “قائد“ کے جلسے میں کافی سے زیادہ جزباتی مناظر دیکھے ہیں خاص کر حواتین میں :)
 
نہیں جناب

دراصل انڈین فلموں کی وجہ سے بھائی کا لفظ اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ کسی کو بھی بھائی کہتےہوئے ڈر لگتا ہے۔ لیکن پتہ نہیں‌ایم کیو ایم والے اپنے قائد کے لیے یہ لفظ استعمال کرتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انھیں الطاف حسین کو بھائی کہنا چھوڑ دینا چاہیئے۔ ویسے راز کی بات ہے انھیں بھائی کہنے میں کوئی حرج بھی نہیں۔ لیکن معاف کیجیئے گا انھیں (ممبئی والے بھائی لوگ نہیں‌) کہنے سے ہرگز میری مراد ان کی تضحیک کرنا نہیں۔اور ویسے بھی نام میں‌ کیا رکھا ہے۔
 

نعمان

محفلین
ایک خبر بی بی سی اردو سے پیسٹ کر رہا ہوں لنک یہاں ہے

پاکستان میں سیاست نے ایک نئی کروٹ لی ہےاور حریف جماعتیں متحدہ مجلس عمل اور متحدہ قومی موومنٹ مرکزی حکومت کے خلاف ایک ہوگئی ہیں۔

پاکستان کے شمالی علاقے باجوڑ ایجنسی میں امریکی بمباری کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف متحدہ مجلس عمل کے رہنما قاضی حسین احمد نے احتجاج کا اعلان کیا تھا جس کی متحدہ قومی موومنٹ نے حمایت کی تھی۔

دونوں جماعتوں کی جانب سے اتوار کو کراچی اور حیدر آباد میں مشترکہ مظاہرے کیے گئے ہیں۔

ان مظاہروں میں متحدہ مجلس عمل اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کے علاوہ ارکان اسمبلی پروفیسر غفور احمد، انور عالم ، علامہ حسن ترابی، معراج الہدیٰ، عبدالرحمان راجپوت، نعیم اشتیاق، ارشد شاہ اور قاری شیر افضل نے شرکت کی۔

’گو مشرف گو‘ اور ’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی‘ جیسے نعرے جو صرف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سننے کو ملتے ہیں لیکن اس بار حکومت کی حلیف جماعت کے کارکنان کی طرف سے بھی سننے کو ملے۔

گذشتہ ایک ماہ کے دروان کراچی میں حکومت کے خلاف ہونے والا یہ دوسرا بڑا احتجاج ہے۔

اس سے قبل سندھ کی مختلف جماعتوں نے کالا باغ ڈیم کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

ایم کیو ایم نے جنرل پرویز مشرف کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ حکومت کے خلاف سٹریٹ پاور کا مظاہرہ کیا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہزاروں لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا۔ گرومندر کے علاقے میں تین کلومیٹر تک پھیلے ہوئے مظاہرین میں اکثریت متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کی تھی۔

یہ احتجاج بظاہر تو باجوڑ ایجنسی میں بمباری کے خلاف تھا مگر مظاہرین نے کالاباغ ڈیم اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی ایک دوسرے کے خلاف انگلیاں اٹھانے والے ایم ایم اے اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے اتوار کو ہاتھوں میں ہاتھ دیکر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔

کارکن حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے

اس احتجاج کی حمایت کا اعلان رات گئے کیاگیا تھا مگر اس کے باوجود ہزاروں کارکنان نے احتجاج میں شرکت کی ۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اتوار کو قاضی حسین احمد سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

متحدہ کے اعلامیے کے مطابق الطاف حسین نے کہا کہ سیاسی اور نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھا جائے کیونکہ یہ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کا معاملہ ہے۔

دونوں رہنماؤں نے بلوچستان میں فوجی طاقت کے استعمال اور بےگناہ لوگوں کی ہلاکتوں کی بھی مذمت کی اوراس بات پر بھی اتفاق کا اظہار کیا کہ بلوچستان کا مسئلہ ریاستی طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے بلوچستان میں فوجی آپریشن اور کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ترک نہ کرنے کی صورت میں حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی تھی جس کے بعد متحدہ کے مطابق صدر پرویز مشرف نے الطاف حسین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بلوچستان میں آپریشن نہیں کیا جائےگا اور اور بےگناہ لوگوں کے خلاف کوئی کارووائی نہیں ہوگی۔ اسی طرح آبی ذخائر پر صوبوں میں اتفاق نہیں ہوگا ان کی تعمیر نہیں کی جائےگی۔

اس یقین دہانی کے باوجود بلوچ رہنماؤں کے مطابق بلوچستان میں فوجی کارروائیاں جاری رہیں۔ ادھر صدر پرویز مشرف نے صوبہ سرحد کے حالیہ دورہ میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر اپنے موقف پر قائم رہنے کا اعادہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ جنرل پرویز مشرف اتوار کوکراچی میں ہیں۔ مبصرین اس موقعے پر ایم کیو کے اس احتجاج کو ان کے لیے ایک پیغام قرار دے رہے ہیں۔

میرے خیال میں یہ ایم کیو ایم کی ایک اور دل جیت لینے والی کوشش ہے۔ آپ لوگوں کو اس میں کیا منافقت نظر آتی ہے؟ واضح رہے کہ اگر ایم کیو ایم اس احتجاج میں شریک نہ ہوتی تو اس جلسے میں دو سو لوگ بھی جمع نہ ہوتے مگر صرف چھ گھنٹے کو نوٹس پر ایم کیو ایم ہزار ہا نوجوان سڑکوں پر لے آئی۔ الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر ہم چھ گھنٹے میں اتنا بڑا جلوس جمع کرسکتے ہیں تو چھ گھنٹے میں حکومت بھی گراسکتے ہیں۔ مظاہرے کی تصاویر یہاں دیکھیں:
http://ummat.com.pk/web_photo/16_January/index.htm

ایم ایم اے کراچی اور ایم کیو ایم کے علاوہ پورا ملک بلوچوں اور پشتونوں پر پاک فوج کی لشکر کشی پر خاموش رہا جبکہ ایم کیو ایم مسلسل شور مچارہی ہے۔ (جیسا کہ اظہر صاحب کہتے ہیں کہ پرانے اخبار دیکھیں تو صرف ایک سال پرانے اخبار دیکھیں تو تب بھی ایم کیو ایم ہی شور مچارہی تھی کہ وزیرستان میں آپریشن بند کرو
)

امید ہے آپ میں سے کچھ صاحبان پشتونوں اور بلوچوں کو بھی علیحدگی پسند دہشت گرد قرار دیں گے۔ اور اس میں آپ کا قصور بھی کوئی نہیں ہوگا۔ آرمی کی پروپگینڈا مشین ہے ہی اتنی پاورفل۔ سقوط ڈھاکہ کے دنوں میں بھی یہی ہورہا تھا۔ کہ ایک طرف بنگالی عورتوں کی آبروریزی ہورہی تھی دوسری طرف نسل کشی کو دہشت گردی کے خلاف آپریشن قرار دیا جارہا تھا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top