حیرت ہے تحقیق اور بغیر مقصد کے؟
تحقیق کے حوالے سے شاید اردو محفل میں ہی کہیں میرا مضمون موجود ہے،
یہاں کچھ بنیادی نکات بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں
تحقیق سوال سے جنم لیتی ہے اسکے پیچھے جستجو ہوتی ہے
کیا ، کیوں ، کیسے ، کس لیے ، کس طرح ، کب ، کیوں نہیں ؟
سوال تحقیق جنم لیتا ہے دلچسپی سے
مثال کے طور پر میری دلچسپی اسلامی سیاست کے حوالے سے رہی ہے ، اسلام کی نگاہ میں سیاست کیا ہے اسکے پیچھے شریعت کی کون سی نصوص ہیں ، مسلمانوں کی سیاست کیا رہی ہے ، ہماری سیاست کا عروج و زوال کیونکر ہوا
میرے اس سوال نے مجھے کتب سے رجوع کرنے پر مجبور کیا اور جیسے جیسے میں مطالعہ کرتا گیا بہت سے سوالوں کے جواب ملے اور بہت سے نئے سوال پیدا ہوئے پھر اس نئے سوال کا جواب اور پھر اس جواب سے ایک نیا سوال۔
دوسری جانب جب میں متعدد حوالوں سے کسی نتیجے پر پہنچا تو میں نے یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ کیا کسی اور نے بھی یہ نتیجہ نکالا ہے اور اگر نکالا ہے تو اسکے پاس اسکی دلیل کیا ہے،
اسی ادھیڑ بن نے مجھے شاہ ولی اللہ دہلوی رح تک پہنچایا پھر سوال یہ پیدا ہوا کہ شاہ صاحب رح نے کس طرح اپنے سے پچھلوں کے کام کو آگے بڑھایا، آگے مزید یہ سوال پیدا ہوا کہ برصغیر پاک و ہند پر انکی شخصیت و افکار کے کیا اثرات ہوئے پھر مزید یہ سوال پیدا ہوا کہ برصغیر میں استعمار کی آمد کے بعد سیاسی فکر میں کیا تبدیلی آئی اور ہمارے اہل علم کہاں تک شاہ صاحب رح سے منسلک رہے اور کہاں ان پر استعمار کے اثرات ہوئے اور اگر ہر دو کا تقابلی مطالعہ کیا جائے تو کیا نتیجہ نکلتا ہے اور وہ نتیجہ مستقبل کیلئے کون سے در وا کر سکتا ہے۔
یہ صرف ایک ادنیٰ سی مثال ہے کہ جس سے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں کہ تحقیق کا دائرہ کہاں سے شروع ہوتا ہے اور آپ کو کہاں تک لے جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کیا کام کر سکتے ہیں یا دنیا کے سامنے کون سا نیا پہلو پیش کرسکتے ہیں کہ جو انکی نگاہوں سے اوجھل رہا ہو۔