ایف سی آر کا قانون تبدیل کیا جا رہا ہے

کاشف رفیق

محفلین
وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ وفاق کے زیر کنٹرول قبائلی علاقوں میں رائج فرسودہ قانون فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کو تبدیل کیا جارہا ہے۔

جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں انسانی حقوق کے بارے میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اُن کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کے اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے ہیں جس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے لیے بنائےگئے قوانین کا نام فرنٹیئر ریگولیشن رکھ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لیے بنائے گئے ان قوانین کو حتمی شکل دیکر اسی مہینے منظوری کے لیے صدر آصف علی زرداری کو بھجوا دیا جائے گا۔ انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ان قوانین کی منظوری اسی مہینے میں ہی ہو جائے گی۔

وزیر قانون نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لیے ان ریگولیشن میں عدالتی کمیشن کا قیام بھی تجویز کیا گیا ہے اور اس عدالتی کمیشن کا سربراہ ہائی کورٹ کا ایک ریٹائرڈ جج ہوگا جبکہ فاٹا سیکرٹریٹ کے دو ممبر بھی اس عدالتی کمیشن کے رُکن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قبائلی علاقوں میں تعینات پولیٹیکل ایجنٹ کسی کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں تو یہ عدالتی کیمشن اُن افراد کی دادرسی کرنے کا مجاز ہوگا۔ واضح رہے کہ قبائلی علاقوں کے لیے ایف سی آر کے نام سے مختلف قوانین سنہ 1901 میں بنائے گئے تھے اور ان علاقوں میں مکین اور صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والی متعدد سیاسی جماعتیں مختلف ادوار میں ان قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

بی بی سی نیوز
 
Top