ایسے ہے رواں میراقلم نعتِ نبی میں

ایسے ہے رواں میراقلم نعتِ نبی میں




غلام ربانی فدا
مدیرجہان نعت ہیرور


ایسے ہے رواں میراقلم نعتِ نبی میں
خوشبو ہے بسی جیسے کہ ہر گل میں کلی میں
انگلی کے اشارے سے قمر ہوتا ہے ٹکڑے
سورج بھی تو ذرّہ ہے مدینے کی گلی میں
اے شاعرو !جو اس کو سنے کیف ہو طاری
اتناتو اثر پیداکرونعتِ نبی میں
نکہت ہے پسینے میں محمد کے جو یارو
لاریب نہیں ایسی کسی گل میں کلی میں
گر خوبیٔ قسمت سے فداؔ طیبہ کوجائیں
کھل جائیں کئی پھول تمنائے دلی میں
 
مدیر کی آخری تدوین:

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ
گر خوبیٔ قسمت سے فداؔ طیبہ کوجائیں
کھل جائیں کئی پھول تمنائے دلی میں
جزاک اللہ محترم
 
اے شاعرو !جو اس کو سنے کیف ہو طاری
اتناتو اثر پیداکرونعتِ نبی میں

یہی تو میرا تقاضا ہوا کرتا ہے صاحبو! نعت کے حوالے سے کیف یا تڑپ کی کیفیت محض لفظوں سے پیدا نہیں ہوا کرتی جب تک اس کے پیچھے جذبات میں ہل چل نہ مچی ہو!

یہاں فنی حوالے سے بات کرنا یوں بھی مشکل لگ رہا ہے کہ یار لوگ بغیر سوچے سمجھ کہہ دیں گے ’’نعت میں نقص نکالتا ہے؟ ۔۔۔‘‘ اور بات یہیں تک نہیں رہے گی، کہاں تک پہنچے گی؟ ڈر لگتا ہے۔ سو بھائی خاموشی اولٰی۔
 
شکریہ استاد محترم۔
"تمنائے دلی کا پھول کِھلنا "کیا درست ہوگا؟

-
پھول کسی طرح کے بھی کھل سکتے ہیں۔ تمنا کے، درد کے، آرزو کے، جذبے کے۔ اور جب ہم ’’تمنا‘‘ کہتے ہیں تو وہ ہوتی ہی دل میں ہے، یوں ’’دلی تمنا‘‘ ترکیب مستزاد ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ’’گل کھلنا‘‘ اور ’’گل کھلانا‘‘ کے استعمال میں بھی محتاط فنکاری کی ضرورت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہی تو میرا تقاضا ہوا کرتا ہے صاحبو! نعت کے حوالے سے کیف یا تڑپ کی کیفیت محض لفظوں سے پیدا نہیں ہوا کرتی جب تک اس کے پیچھے جذبات میں ہل چل نہ مچی ہو!

نعت میں کیف و اثر کی ہے طلب تو مظہر
مانگ لے سوز درِ شاہ ہدا سے پہلے

-
ائے نعت نگار ہنر مندو !
کوئی ایسی زندہ نعت کہو ، روحوں کے اندھیرے چھٹ جائیں
 
۔۔۔۔ ایک نعتیہ نظم سے

۔۔۔۔
اور میرے حرف سارے
اس حبیب کبریا کے بابِ عزت پر
کھڑے ہیں دست بستہ
بے زباں
بے جرأتِ اظہار
حاشا! کوئی گستاخی نہ ہو جائے!
۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اور میرے حرف سارے
اس حبیب کبریا کے بابِ عزت پر
کھڑے ہیں دست بستہ
بے زباں
بے جرأتِ اظہار
حاشا! کوئی گستاخی نہ ہو جائے!
 
یٰس بھی وہ طٰہ بھی وہ صادق بھی امین بھی
حیران ہوں کیا اس کی کروں مدح سرائی
کرتا ہوں فؔدا ختم قصیدے کو دعا پر
اللہ در سرور دین تک ہو رسائی

کیا یہ اشعار جس قصیدہ کے ہیں وہ بھی آپ کا ہی لکھا ہوا ہے؟

@ غلام ربانی فداؔ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
یہی تو میرا تقاضا ہوا کرتا ہے صاحبو! نعت کے حوالے سے کیف یا تڑپ کی کیفیت محض لفظوں سے پیدا نہیں ہوا کرتی جب تک اس کے پیچھے جذبات میں ہل چل نہ مچی ہو!

یہاں فنی حوالے سے بات کرنا یوں بھی مشکل لگ رہا ہے کہ یار لوگ بغیر سوچے سمجھ کہہ دیں گے ’’نعت میں نقص نکالتا ہے؟ ۔۔۔ ‘‘ اور بات یہیں تک نہیں رہے گی، کہاں تک پہنچے گی؟ ڈر لگتا ہے۔ سو بھائی خاموشی اولٰی۔
بدقسمتی سے ہمارا شاعر اور ادیب نعت کو ادب کی ایک مستقل صنف کے طور پر تسلیم کرنے میں ہچکچاتا ہےاور نعت کو محض اظہار عقیدت تصور کرتے ہوئےاس کے اشعار کو فن کی کسوٹی پر پرکھنے اور ان میں فنی محاسن و معائب تلاش کرنے کواس مقدس جذبے کی توہین سمجھتا ہے جو ان کی تخلیق کے پیچھے کارفرما ہوتا ہے۔اس کے نذدیک عقیدت کے اظہار میں جذبے کی صداقت اور والہانہ پن چھوٹی چھوٹی فنی پابندیوں سےصرف نظر کرکے بھی معتبر ٹھہرتے ہیں۔ ہمارے ادیب، شاعر اور ناقد کا یہی رویہ عقیدت کے نام پر بے کیف اور بے تاثیر اشعار کی تخلیق کا باعث بنا۔
فارسی میں۔۔۔ نعت گو پوچ گو۔۔۔۔ اور اردو میں ۔۔۔ بگڑا شاعر مرثیہ گو۔۔۔۔ کے مقولے ایسے ہی لوگوں پر صادق آتے ہیں جن کی شعری صلاحیتین کند ہو چکی ہیں مگر وہ بطور شاعر زندہ رہنے کے لیے نعت اور عقیدت کے نام پر بے کیف اشعار کے انبار تخلیق کرتے چلے جا رہے ہیں ایسے لوگوں کو فنی کمزوریاں چھپانے کے لیے اپنے معتقدات کی آڑ مل جاتی ہیں۔ میرا عقیدہ ہے کہ نعت لکھتے وقت مضامین و موضوعات کے علاوہ فنی اعتبار سے بھی اس سے کہیں زیادہ ریاضت اور محنت کی ضرورت ہے جو دوسری اصناف ادب پر کی جاتی ہے تا کہ نعت کو بھی ادبی طور پر وہی مقام حاصل ہو جو دوسری اصناف کو حاصل ہے۔ اور یہ مقصد تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب تخلیق کے ساتھ ساتھ تحقیق و تنقیدکا سلسلہ بھی جاری و ساری رہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ موضوعات اور فنی اعتبار سے پاکستان میں اچھی نعت کی تخلیق کا آغاز ہو چکا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ وقت دور نہیں جب نعت گوئی عوامی پن سے نکل کر ایک بلند پایہ ادبی حیثیت کی حامل ہوگی۔
 
جی محترمی شاکرالقادری صاحب ۔
کراچی سے ایک پرچہ (بلکہ کتابی سلسلہ) نکلتا ہے: ’’نعت رنگ‘‘ ، صبیح رحمانی ترتیب دیتے ہیں۔ نعت کی فنیات کے حوالے سے اس میں بہت گراں قدر مقالے شامل ہوا کرتے ہیں۔
یہ مجھے نہیں معلوم کہ ’’نعت رنگ‘‘ انٹرنیٹ پر دستیاب ہے یا نہیں۔
 
نعت میں کچھ مثالیں ایسی بھی ہیں کہ جذبے کو فن پر قربان کر دیا گیا۔ کئی برس پہلے کی بات ہے، نعتیہ شاعری کی ایک کتاب کو صدارتی ایوارڈ ملا۔
اس میں فن بہت ہے، لفظیات بڑی دبنگ ہیں، مگرپوری کتاب میں ایک بھی دھڑکتا ہوا شعر مجھے نہیں ملا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شکریہ استاد محترم۔
"تمنائے دلی کا پھول کِھلنا "کیا درست ہوگا؟
-
میرے خیال میں تمنائے دل تک کی ترکیب ہو سکتی ہے ۔تمنائے دلی ہی غیر مانوس تاثر پیداکر رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے بڑی ے اور چھوٹی ی کی اضافتیں ٹکرا رہی ہیں۔ ۔ چہ جائیکہ تمنائے دلی کا پھول کِھلنا ۔۔۔۔زبر دستی معانی اخذ کرنے پڑ رہے ہیں۔
یہ ایک ذاتی رائے ہے۔
 
آخری تدوین:
جی محترمی شاکرالقادری صاحب ۔
کراچی سے ایک پرچہ (بلکہ کتابی سلسلہ) نکلتا ہے: ’’نعت رنگ‘‘ ، صبیح رحمانی ترتیب دیتے ہیں۔ نعت کی فنیات کے حوالے سے اس میں بہت گراں قدر مقالے شامل ہوا کرتے ہیں۔
یہ مجھے نہیں معلوم کہ ’’نعت رنگ‘‘ انٹرنیٹ پر دستیاب ہے یا نہیں۔
محترم آپ کو بے لاگ تبصرہ کرنے کامکمل حق ہے۔ آپ کی آرائیں جہان نعت کے صفحات میں پیش کرنے ناچیزکوفخرہوگا۔
نعت رنگ دستیاب ہے نیٹ پہ۔ نعت ریسرچ سنٹر ڈاٹ کام،
نعت رنگ ڈاٹ نیٹ
 
Top