ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے

طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے
تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے

گل فروشا ! بڑے دن بعد دی آواز ہمیں
لے کے آئے ہو وہی گل ؟ وہ پرانے والے؟

ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے
ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے ؟

تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز
کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے

دیر تک جرم کے احساس میں جلتے رہتے
ہم بھی گر ہوتے کوئی شمع بجھانے والے

ناز و انداز وہ اپنایا ہے تم نے بھی کہ بس
ہم ہیں اب دیر تلک تم کو ستانے والے

راہ میں بھٹکے ہوئے ملتے ہیں اکثر نوشے!
دوسرے لوگوں کو منزل کا بتانے والے

#نوشین_فاطمہ
 

الف عین

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے
تخلص بدل دیا ہے کیا؟لیکن نوشہ /نوشے مردوں کے ہو سکتے ہیں
گل فروشا نیا لفظ سننے میں آیا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ! اچھے اشعار ہیں ! بہت خوب!

ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے

نوشین صاحبہ، اس مصرع کو ایک بار پھر دیکھ لیجئے ۔ معافی طلب کرنا اور معافی کی طلب کرنا دو مختلف باتیں ہیں ۔ نمعلوم آپ کا مدعا کیا ہے اس شعر میں ۔
 
Top