اہلِ محبّان پاکستان یعنی کراچی کی عوام تحریک انصاف کے جلسے کو کامیاب بنائیں

کاشفی

محفلین
اہلِ محبّان پاکستان، یعنی کراچی کی عوام
تحریکِ انصاف عمران خان کے 25 دسمبر 2011 کے جلسے میں شریک ہو کر
اس جلسے کو کامیاب بنائیں
لیکن یاد رہے! الیکشن میں کامیاب کراچی کو OWN کرنے والے مخلص لوگوں کو ہی کرنا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اہلِ محبّان پاکستان، یعنی کراچی کی عوام
تحریکِ انصاف عمران خان کے 25 دسمبر 2011 کے جلسے میں شریک ہو کر
اس جلسے کو کامیاب بنائیں
لیکن یاد رہے! الیکشن میں کامیاب کراچی کو OWN کرنے والے مخلص لوگوں کو ہی کرنا ہے۔
ہاہاہاہاہا اچھا طریقہ ہے حفظ ما تقدم کا
 

کاشفی

محفلین
عمران خان کو کراچی والوں کے تعاون سے کراچی میں کامیاب پُرامن جلسہ کرنے پرکراچی کے پُرامن لوگوں کی طرف سے ڈھیر ساری مبارکبادیں۔۔۔
جیتے رہیں اور خوش رہیں اور اپنے وعدوں کو پورا کریں۔
خوبصورت چہرہ اور بڑی بات۔
"جب میرا قائد کسی کے سر پہ ہاتھ رکھ دے تو اللہ کے فضل و کرم سے اُس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے الحمداللہ"۔ جسٹ کمپئر دِس ایونٹ ود مے ٹوئنٹی فرسٹ دھرنا اِن کراچی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران خان کو کراچی والوں کے تعاون سے کراچی میں کامیاب پُرامن جلسہ کرنے پرکراچی کے پُرامن لوگوں کی طرف سے ڈھیر ساری مبارکبادیں۔۔۔
جیتے رہیں اور خوش رہیں اور اپنے وعدوں کو پورا کریں۔
خوبصورت چہرہ اور بڑی بات۔
"جب میرا قائد کسی کے سر پہ ہاتھ رکھ دے تو اللہ کے فضل و کرم سے اُس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے الحمداللہ"۔ جسٹ کمپئر دِس ایونٹ ود مے ٹوئنٹی فرسٹ دھرنا اِن کراچی۔ :)

کاشفی بھائی جو بات آپ اتنے فخر سے کہہ رہے ہیں۔ کیا وہ واقعی فخر کی بات ہے؟
 

کاشفی

محفلین
کاشفی بھائی جو بات آپ اتنے فخر سے کہہ رہے ہیں۔ کیا وہ واقعی فخر کی بات ہے؟

نہیں محمد احمد بھائی فخر کی بات نہیں۔ :sad2:
لیکن کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ کراچی والوں کو اس بات پہ فخر کرنی چاہیئے کہ انہوں نے اس جلسے کو کامیاب بنایا ہے۔
آپ بھی کراچی کے ہی ہیں اور آپ کو بھی معلوم ہے کہ کراچی کے لوگ ہمیشہ سے تعصب اور لسانیت سے دور ہیں اور اس کا اندازہ اس کامیاب جلسے کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے اور محمد احمد بھائی کیا یہ نہیں ہے کہ تعصب پسند وڈیروں جاگیرداروں اور سرداروں کے غلاموں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہے گئیں ہیں کہ کراچی والوں نے ہنگامے کیوں نہیں کیئے اور اتنے سارے کہاں سے آگئے۔۔۔۔۔ عمران خان نے کراچی والوں کے چھکے نہیں چھڑائے ہیں بلکہ کراچی والوں کے پُرامن شرکت کی وجہ کر تعصبانہ سوچ رکھنے والوں کی آنکھوں سے امیجینری خون کےقطرے گرنا شروع ہو گئے ہیں۔۔۔ :grin:
ایک بات ہم کو معلوم ہے اور ساری دنیا جانتی بھی ہے کہ کراچی والے صرف میرٹ، عدل و انصاف ، مساوات اور امن کی بات کرتے ہیں۔ اور کراچی والے صرف یہ دیکھتے ہیں کہ کون سا کراچی کا مقامی بندہ کراچی کوOWN کرتے ہوئے یہاں کے مسائل حل کرتا ہے۔ اور وہی جماعت یہاں کامیاب ہوتی ہے۔ اور انشاء اللہ ہوتی بھی رہے گی۔
ہم سب کو معلوم ہے کہ کراچی والوں کا ایک اصول ہے اور بہت اچھا اصول ہے۔

ستم گرو کے ستم کے آگے، سر جھکا تھا نہ جھک سکے گا
شعار صادق پہ ہم ہیں نازاں، جو کہہ رہے ہیں وہی کریں گے
وفا کرو گے وفا کریں گے، جفا کرو گے جفا کریں گے
کرم کرو گے کرم کریں گے، ستم کرو گے ستم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے، جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے
 

محمداحمد

لائبریرین
کاشفی بھائی !

مجھے خوشی ہے کہ آپ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کراچی والے واقعی مثبت سوچ رکھتے ہیں اور یہ بات انہوں نے کل ثابت بھی کر دی ہے۔ کسی کو وارم ویلکم کرنے سے کوئی چھوٹا نہیں ہو جاتا بلکہ اس سے عوام کے دلوں میں آپ کا وقار اور بڑھ جاتا ہے۔ یہی بات اگر 12 مئی 2009 کو بھی مدِ نظر رکھی جاتی تو خونِ ناحق سے بچا جا سکتا تھا۔

سیاست دان عوام کے دل اپنے نظریات کی بنیاد پر جیتتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا نظریہ بہت واضح اور کلیر ہو اور ان کی سیاست نظریہ ء ضرورت کے ارد گرد نہ گھومتی ہو وہ بہت جلد عوام کے دلوں میں جگہ بنا لیتے ہیں۔

اگر پاکستان کی عوام بلا امتیازِ رنگ و نسل اور بغیر کسی عصبیت کے اپنے رہنماؤں کا انتخاب کرتے رہیں تو ایک نہ ایک دن اس قوم کو اپنی منزل ضرور مل جائے گی۔ لیکن اگر ہم لوگ زبان، رنگ، نسل اور علاقوں کی تقسیم میں ہی لگے رہیں گے تو ہم کبھی بھی اس سطح سے نہیں اُٹھ سکیں گے جس پر ہم آج ہیں۔ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ سندھیوں یا پنجابیوں یا بلوچوں یا پٹھانوں یا مہاجروں کا ملک ہے ۔ اس وقت یہ صرف مسلمانوں کا ملک تھا اور اس کے سب شہری پاکستانی تھے۔ آج پھر پاکستان کو پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ اگر ہم تمام چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کو فوقیت دیں تو انشااللہ ہماری منزل آسان ہوگی۔

آپ میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور میں آپ کو اپنا بھائی ہی سمجھتا ہوں اسی لئے اُمید کرتا ہوں کہ میری کوئی بات آپ کو ناگوار نہیں گزرے گی۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی بھائی !

مجھے خوشی ہے کہ آپ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کراچی والے واقعی مثبت سوچ رکھتے ہیں اور یہ بات انہوں نے کل ثابت بھی کر دی ہے۔ کسی کو وارم ویلکم کرنے سے کوئی چھوٹا نہیں ہو جاتا بلکہ اس سے عوام کے دلوں میں آپ کا وقار اور بڑھ جاتا ہے۔ یہی بات اگر 12 مئی 2009 کو بھی مدِ نظر رکھی جاتی تو خونِ ناحق سے بچا جا سکتا تھا۔

سیاست دان عوام کے دل اپنے نظریات کی بنیاد پر جیتتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا نظریہ بہت واضح اور کلیر ہو اور ان کی سیاست نظریہ ء ضرورت کے ارد گرد نہ گھومتی ہو وہ بہت جلد عوام کے دلوں میں جگہ بنا لیتے ہیں۔

اگر پاکستان کی عوام بلا امتیازِ رنگ و نسل اور بغیر کسی عصبیت کے اپنے رہنماؤں کا انتخاب کرتے رہیں تو ایک نہ ایک دن اس قوم کو اپنی منزل ضرور مل جائے گی۔ لیکن اگر ہم لوگ زبان، رنگ، نسل اور علاقوں کی تقسیم میں ہی لگے رہیں گے تو ہم کبھی بھی اس سطح سے نہیں اُٹھ سکیں گے جس پر ہم آج ہیں۔ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ سندھیوں یا پنجابیوں یا بلوچوں یا پٹھانوں یا مہاجروں کا ملک ہے ۔ اس وقت یہ صرف مسلمانوں کا ملک تھا اور اس کے سب شہری پاکستانی تھے۔ آج پھر پاکستان کو پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ اگر ہم تمام چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کو فوقیت دیں تو انشااللہ ہماری منزل آسان ہوگی۔

آپ میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور میں آپ کو اپنا بھائی ہی سمجھتا ہوں اسی لئے اُمید کرتا ہوں کہ میری کوئی بات آپ کو ناگوار نہیں گزرے گی۔

محمد احمد بھائی مجھے آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے کہ کراچی والے ہمیشہ سے مثبت سوچ ہی رکھتے ہیں الحمداللہ۔
منفی سوچ رکھنے والے ہمیشہ کراچی اور کراچی والوں کے خلاف غلط پروپیگنڈا کرتے ہیں اور ہمیشہ اپنے پروپیگنڈے میں ناکام و نامراد ہوتے ہیں اللہ کے فضل و کرم سے۔

اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے بھی
پاکستان کے شہری تھے ہم پاکستان سے پہلے بھی
(سید حیدر عباس رضوی )
 

غازی عثمان

محفلین
"جب میرا قائد کسی کے سر پہ ہاتھ رکھ دے تو اللہ کے فضل و کرم سے اُس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے الحمداللہ"۔ جسٹ کمپئر دِس ایونٹ ود مے ٹوئنٹی فرسٹ دھرنا اِن کراچی۔ :)

کاشفی یہ وہی عمران خان ہیں جنہیں آپ کے قائد کے حکم پر کراچی میں گھسنے نہیں دیا جاتا تھا، یہ وہی عمران خان ہیں جن کے خلاف آپ کے قائد نے گیارہ بارہ سال کی معصوم بچیوں کے ہاتھوں میں عمران خان زانی کے پلے کارڈ تھما کر کراچی پریس کلب پر کھڑا کروایا تھا۔ عمران خان کی کامیابی آپ کے قائد کا ہاتھ ان کے سر پر ہونے کہ وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے ہے کہ جن کا ہاتھ آپ کے قائد کے سر پر ہے ان کا دوسرا ہاتھ عمران کے سر پر آگیا ہے،،
 
Top