اگر بات کرنے کا انداز اورسلیقہ آجائے

ایک محلے کے مسجد کی تعمیر ومرمت کا کام شروع ہوا تو مطلوبہ رقم اکٹھے ہونے میں دیر ہو گئی ۔۔
کمیٹی انتظامیہ نے امام مولانا صاحب سے کہا کہ محلے کی اُس نکڑ والا بندہ ہے تو بڑا
تاجر مگر اپنے فسق و فجور میں اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے ۔۔ ہم تو عاجز آگئے اگر آپ میں ہمت ہے تو اس سے بات کرلیں ممکن ہے کہ راہ راست پرآجائےاورکوئی صورت بھی بن جائے.
امام صاحب نے حامی بھر لی اور ایک دن شام کو جا کر اس کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
چند لمحے بعد تاجر صاحب اندر سے نمودار ہوئے مولانا صاحب نے اپنے آنے کی وجہ بتائی تو وہ صاحب سٹپٹا گئے , اور بولے کہ ایک تو تمہارے اسپیکروں کے ہر وقت چلنے سے سکون برباد ہے اوپر سے تم ادھر تک آپہنچے ہو۔
اور دوسرے محلے دار مر گئے ہیں جو مجھ سے چندہ لینے کی ضرورت آن پہنچی ..
مولانا صاحب نے کہا , صاحب , اللہ کا دیا
ہوا موقع ہے آپ کیلئے آپ کے دستِ تعاون کی ضرورت ہے , میں خالی
ہاتھ نہیں جانا چاہتا , اللہ آپ کے مال و جان میں برکت دے گا ۔۔۔
صاحب نے مولانا صاحب سے کہا لاؤ اپنا
ہاتھ میں تمہیں چندہ دوں ۔۔
مولانا صاحب نے جیسے ہی ہاتھ بڑھایا
اس تاجر صاحب نے امام کے ہاتھ پر تھوک دیا ۔۔ امام صاحب نے بسم اللہ پڑھ کر یہ تھوک والا ہاتھ اپنے سینے پر مل لیا اور دوسرا ہاتھ اس تاجر کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ", یہ امداد تو میرے لیے ہو گئی جو میں نے خوشی سے قبول کرلی ۔۔ اب اس ہاتھ ہر اللہ کیلئے امداد رکھیئے۔ " اس تاجر کو یہ بات نہ جانے کہاں جا کر تیر کی طرح لگی کہ فوراً منہ سے
استغفراللہ استغفراللہ استغفراللہ
کہنا شروع کر دیا ۔۔اور رو پڑا۔
کچھ لمحات کے بعد شرمندہ اور
دھیمے سے لہجے میں بولا ,
کتنے پیسے درکار ہیں .. ؟
امام صاحب نے کہا , آپ تین لاکھ روپے دیدیں ۔۔
تاجر نے کہا , میں نے پوچھا ہے آپ کے
پروجیکٹ کیلئے کتنے پیسے درکار ہیں۔؟
مولانا صاحب نے کہا , ہمیں مکمل طور پر تقریباً 8 لاکھ روپے درکار ہیں ۔
تاجر صاحب اندر جا کر مطلوبہ رقم کا ایک چیک بنا کر لائے اور امام صاحب کو دیتے ہوئے کہا , آج سے اس مسجد کا جو بھی خرچہ ہو مجھ سے لیجیئے گا ۔۔!! (اللہ اکبر)

* اگر بات کرنے کا انداز , سلیقہ اور تمیز
آجائے تو بڑے سے بڑا متکبر اور فاسق شخص بھی ہدایت پا سکتا ہے اور
ہمارے کتنے ہی بے تکے اور طنزیہ جملوں سے لوگ نماز و قرآن اور دین سے دور بھاگتے ہیں. کسی کی کمی گناہ کو اچھالیں مت نہ ہی سب کے سامنے تزلیل کریں بلکہ اللہ سے مانگ کر اچھے اخلاق کو لے کر رازداری محبت درد دل حکمت بصیرت اور اخلاص سے محنت کرتے رہیں گناہ گار سے گناہ گار مسلمان بھی کلمے والا ہے اور ساری دنیا کے کافروں سے بہتر ہے ۔۔اگر اسلام پھیلانا اور لوگوں کی اصلاح کرنی ہے تو؛
اچھے اخلاق اور میٹھے بول کی روایت ڈالنی ہوتی ہے !!
*افسوس طوطا مرچ کھا کر بھی میٹھے بول بولتا ہے ۔۔!!
اور انسان میٹھا کھا کر بھی کڑوے بول بولتا ہے!!
 
مدیر کی آخری تدوین:

رانا

محفلین
بولے کہ ایک تو تمہارے اسپیکروں کے ہر وقت چلنے سے سکون برباد ہے اوپر سے تم ادھر تک آپہنچے ہو۔
بہت ہی عمدہ تحریر ہے لیکن میرے خیال میں اس ایک جملے کی وجہ سے کچھ عجیب لگ رہاہے۔ امام صاحب کی باوقار شخصیت کا جو نقشہ کھینچا گیا ہے وہ اس جملے میں بیان کردہ نکتے کے ساتھ جچ نہیں رہا کہ ایسے عمدہ اخلاق کے مالک امام صاحب سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ ہر وقت اسپیکر چلا کر لوگوں کا سکون خراب کرتے ہوں گے۔ اس جملے کو بدل کر کوئی اور بات تاجر کی طرف سے کردیں تو تحریر بہت عمدہ ہے۔
 
Top