اک غزل اصلاح کیلیئے

فرحان عباس

محفلین

السلام علیکم اساتذہ سے اور دوستو سے اصلاح کی گزارش ہے
سر الف عین سر محمد یعقوب آسی

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

جاناں کی کیا ادا ہے کہ ظلم و جفا کے بعد

پھر ما نگنا معافی بھی فورا" خطا کے بعد

چارہ گروں نے مجھ کو یہ نسخہ ہے اب دیا

ملتا رہوں میں روز ہی تم سے شفا کے بعد


تو نے بنایا مجھ کو محمدﷺ کا امتی

کچھ اور کیسے مانگوں میں اب اس عطا کے بعد



ہے کامیابی اس میں یقینا" مری اگر

میری رضا ہمیشہ ہو تیری رضا کے بعد


رکھا تھا راہ ِعشق میں کس شان سے قدم


کیوں اٹھ گیا یقیں ترا اک بے وفا کے بعد


بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں

مجرم بگڑتا ہو جہاں اور بھی سزا کے بعد


اک تازگی سی آئی طبیعت میں پھر مری

ہلکا ہوا ہے دل مرا ! قتلِ انا کے بعد


مشرق کو ہے پسند ! مَرَض مغربی مگر

سن لو بچے گا کچھ نہیں مرگِ حیا کے بعد
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب ! اصلاح تو اساتذہ فرمایں گے تاہم
چارہ گرو ندائی ہے۔ یہاں مگر جمع مقصود ہے چارہ گروں
اسی طرح مانگو کو مانگوں ہونا چاہیے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو یہ کہوں کہ تنوین محفل کے کی بورڈ میں شفٹM پر ہے ڈبل کوٹ استعمال کرنا درست نہیں۔
مطلع کا دوسرا مصرع رواں نہیں اور گرامر کی رو سے بھی ’مانگنا‘ نہیں، مانگتا یا مانگ لیتا درست ہوتا۔ مثلاً ’معافی‘ کے غلط تلفظ سے قطع نظر۔ یوں درست ہوتا
معافی بھی مانگ لیتا ہے فوراً خطا کے بعد
یا معذرت کے ساتھ یہ مصرع تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔
بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں

مجرم بگڑتا ہو جہاں اور بھی سزا کے بعد
دوسرا مصرع خارج از بحر ہے


اور

اک تازگی سی آئی طبیعت میں پھر مری
یہاں ’آ گئی‘ ہو تو زیادہ بہتر ہے
جیسے فرحت سی آ گئی ہے طبیعت میں پھر مری۔

باقی درست ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
لفظ معذرت کے ساتھ یہ تجویز

کرتے ہیں معڈرت بھی وہ فوراً خطا کے بعد

اگر پہلے مصرعےکو صرف ادا پر مرکوز کریں تو
یہ رائے بھی ہے کہ
کرتے ہیں معذرت بھی وہ جور و جفا کے بعد
 

فرحان عباس

محفلین
بہت شکریہ سر ٹائم دینے کا، سر مقطع ایسے ٹھیک ہے؟
جاناں کی کیا ادا ہے کہ ظلم و جفا کے بعد
پھر معذ رت بھی کرتا ہے فورا ً خطا کے بعد
جاناں کو مؤنث باندھ سکتے ہیں؟

بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں

مجرم بگڑتا ہو جہاں اور بھی سزا کے بعد
سر یہ لال والا مصرع کہاں سے وزن سے خارج ہے سمجھ نہیں آئی؟

اس کے علاوہ سر یہ دو اشعار حمد کے ہیں کیا غزل میں اس انداز سے لکھ سکتے ہیں؟
تو نے بنایا مجھ کو محمدﷺ کا امتی
کچھ اور کیسے مانگوں میں اب اس عطا کے بعد
ہے کامیابی اس میں یقینا ؐ مری اگر
میری رضا ہمیشہ ہو تیری رضا کے بعد
 

ابن رضا

لائبریرین
بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں
مجرم بگڑتا ہو جہاں اور بھی سزا کے بعد
مفعول : مجرم ب
فاعلاتُ : گڑتَ ہو ج
مفاعیل : ہَ اُر بھی س
فاعلان: زاک بعد

وزن تو درست ہے مگر اخفا جائز ہونے کے باوجود اگر ثقیل لگے تو جائز شمار نہیں ہوتا جیسے "جہاں" اسی طرح بگڑتا کی الف گرانے سے یہ بگڑت بھی بہتر محسوس نہیں ہوتا شاید اسی طرف سر الف عین کا اشارہ تھا، الفاظ کی نشست تبدیل کر کے روانی حاصل کی جا سکتی ہے
 

فرحان عباس

محفلین
سر مطلع ایسے ٹھیک ہے؟

یاروں کی کیا ادا ہے کہ ظلم و جفا کے بعد
پھر معذ رت بھی کرتے ہیں فورا ً خطا کے بعد
 

فرحان عباس

محفلین
سر مطلع ایسے ٹھیک رہے گا؟
یاروں کی کیا ادا ہے کہ ظلم و جفا کے بعد
پھر معذ رت بھی کرتے ہیں فورا ً خطا کے بعد
 

فرحان عباس

محفلین
اساتذہ کا بہت بہت شکریہ اصلاح کے بعد مکمل غزل،

یاروں کی کیا ادا ہے کہ ظلم وجفا کے بعد
پھر معذ رت بھی کرتے ہیں فوراََ خطا کے بعد

چارہ گرو ں نے مجھ کو یہ نسخہ ہے اب دیا
ملتا رہوں میں روز ہی تم سے شفا کے بعد


تو نے بنایا مجھ کومحمدﷺ کا امتی
کچھ اور کیسے مانگو میں اب اس عطا کے بعد

ہے کامیابی اس میں یقیناََمری اگر
میری رضا ہمیشہ ہو تیری رضا کے بعد


رکھا تھا راہ ِعشق میں کس شان سے قدم
کیوں اٹھ گیا یقیں ترا اک بے وفا کے بعد

بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں
مجرم بگڑتا ہو جہاں اور بھی سزا کے بعد


فرحت سی آ گئی ہے طبیعت میں پھر مری

ہلکا ہوا ہے دل مرا ! قتلِ انا کے بعد

مشرق کو ہے پسند ! مَرَض مغربی مگر
سن لو بچے گا کچھ نہیں مرگِ حیا کے بعد

فرحان عباس فرحاں
 
آخری تدوین:

فرحان عباس

محفلین
سر ایسے ٹھیک ہے مصرع ثانی؟
‏@الف عین
بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں
مجرم مزید بگڑے جہاں پر سزا کے بعد
 

ابن رضا

لائبریرین
سر ایسے ٹھیک ہے مصرع ثانی؟
‏@الف عین
بہتر ہے ایسی جیلوں سے مجرم کھلے پھریں
مجرم مزید بگڑے جہاں پر سزا کے بعد
بگڑے نہیں بگڑیں، کیوں کہ پہلے مصرعے میں مجرم جمع کے صیغے میں استعمال ہوا ہے ۔ مزید دونوں مصرعوں میں مجرم کی تکرار بھی اچھی نہیں لگ رہی
 
Top