اک ذرا ہوش گنوا دو اب تو

اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب محمد وارث صاحب، اور دیگر صاحبانِ علم اور محفلین کے سامنے ایک غزل اصلاح کی غرض سے پیش ہے۔ اپنی قیمتی آرا سے نواز کر شکریہ کا موقع دیں۔

اک ذرا ہوش گنوا دو اب تو
سارے خدشات مٹا دو اب تو

عقل کو سود و زیاں کا سودا
اسکو دیوانہ بنا دو اب تو

زندگی یونہی کٹی جاتی ہے
عشق کی مجھ کو سزا دو اب تو

ہوش کھونا ہے مجھے اے ساقی
تھوڑی سی مجھ کو پلا دو اب تو

دور محفل سے ہمی ہو رکھے
محرمِ راز بنا دو اب تو

زندگی درد بھری ہے سوغات
اس کو آسان بنا دو اب تو

عقل پر جسکی بِنا ہے احمدؔ
ایسی تہذیب ہٹا دو اب تو

 

الف عین

لائبریرین
مطلع واضح نہیں ہوا
دور محفل سے ہمی ہو رکھے
محرمِ راز بنا دو اب تو
÷÷ہو رکھے؟ یہ مھاورہ سمجھ میں نہیں ہوا

زندگی درد بھری ہے سوغات
اس کو آسان بنا دو اب تو
سوغات اور درد بھری؟ آساں تو مشکل چیز کو بنایا جا سکتا ہے، درد بھری کو نہیں،
باقی مین بظاہر غلطی نہیں
 
مطلع واضح نہیں ہوا
دور محفل سے ہمی ہو رکھے
محرمِ راز بنا دو اب تو
÷÷ہو رکھے؟ یہ مھاورہ سمجھ میں نہیں ہوا

زندگی درد بھری ہے سوغات
اس کو آسان بنا دو اب تو
سوغات اور درد بھری؟ آساں تو مشکل چیز کو بنایا جا سکتا ہے، درد بھری کو نہیں،
باقی مین بظاہر غلطی نہیں
بہت بہت شکریہ جناب اعجاز عبید صاحب نظرِ کرم فرمانے کے لئے
سر ایک سوال ہے امید ہے میرے اشکال کو دور فرما کر میرے علم میں اضافہ فرمائیں گے۔ کہ میں مبتدی ہونے کے ناطے بہت سی باتیں مختصراً سمجھ نہیں پاتا۔
غزل کے درمیان یا شروع میں قطعہ آ سکتا ہے کہ نہیں اور اگر آ سکتا ہے تو اس غزل کے پہلے دو اشعار قطعہ کی تعریف میں آتے ہیں کہ نہیں۔ اور قطعہ کی اگر جامع تعریف بھی مل جائے تو بہت عنائیت ہو گی۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
قطعہ یقیناً آ سکتا ہے، اگرچہ عموماً شروع پہلے دو اشعار میں قطعہ اب تک نہیں دیکھا ہے۔ لیکن تکنیکی طور پر میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ بس پہلے دونوں اشعار کے اوپر ایک عدد ’ق‘ لکھ دو، اور دونوں اشعار کے بعد قطعے کے اختتام کی نشان دہی کرتے ہویئے ایک لکیر کھینچ دی جائے۔ دونوں اشعار میں اگر مضمون کا تسلسل قائم ہے تو اسے قطعہ کہتے ہیں۔ تعریف کے تحت تو اشعار کی تعداد مقرر نہیں، لیکن آج کل محض چار مصرعوں کا رواج ہو گیا ہے۔ بلکہ مشاعروں میں شعراء چار مصرعے بھی سنانے لگے ہیں، جو کبھی قطعہ ہوتے ہیں، اور کبھی دو فردہ فردہ غزل کے اشعار!!
 
قطعہ یقیناً آ سکتا ہے، اگرچہ عموماً شروع پہلے دو اشعار میں قطعہ اب تک نہیں دیکھا ہے۔ لیکن تکنیکی طور پر میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ بس پہلے دونوں اشعار کے اوپر ایک عدد ’ق‘ لکھ دو، اور دونوں اشعار کے بعد قطعے کے اختتام کی نشان دہی کرتے ہویئے ایک لکیر کھینچ دی جائے۔ دونوں اشعار میں اگر مضمون کا تسلسل قائم ہے تو اسے قطعہ کہتے ہیں۔ تعریف کے تحت تو اشعار کی تعداد مقرر نہیں، لیکن آج کل محض چار مصرعوں کا رواج ہو گیا ہے۔ بلکہ مشاعروں میں شعراء چار مصرعے بھی سنانے لگے ہیں، جو کبھی قطعہ ہوتے ہیں، اور کبھی دو فردہ فردہ غزل کے اشعار!!
بہت بہت شکریہ استاد گرامی جنابِ اعجاز عبید صاحب راہنمائی فرمانے کے لئے
 
Top