بہزاد لکھنوی اک بیوفا کو درد کا درماں بنا لیا - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
اک بیوفا کو درد کا درماں بنا لیا
ہم نے تو آہ کفر کو ایماں بنا لیا

دل کی خلش پسندیاں اللہ کی پناہ
تیرِ نظر کو جانِ رگِ جاں بنا لیا

مجھ کو خبر نہیں مرے دل کو خبر نہیں
کس کی نظر نے بندہ احساں بنا لیا

محسوس کرکے ہم نے محبت کا ہر الم
خوابِ سبک کو خوابِ پریشاں بنا لیا

دستِ جنوں کی عقدہ کشائی تو دیکھئے
دامن کو بےنیازِ گریباں بنا لیا

تسکینِ دل کی ہم نے بھی پرواہ چھوڑ دی
ہر موجِ غم کو حاصلِ طوفاں بنا لیا

جب ان کا نام آگیا ہم مضطرب ہوئے
آہوں کو اپنی زیست کا عنواں بنا لیا

اللہ ری نماز کہ اپنے خیال میں
سجدے کو کعبہء درِ جاناں بنا لیا

آئینہ دیکھنے کی ضرورت نہ تھی کوئی
اپنے کو خود ہی آپ نے حیراں بنا لیا

اک بیوفا پہ کرکے تصدق دل و جگر
بہزاد ہم نے خود کو پریشاں بنا لیا
 
Top