اک بار اگر ہم کو وہ چاہت سے بلاتے ہم ان کی محبّت میں زمانے کو بھلاتے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
-----------
اک بار اگر ہم کو وہ چاہت سے بلاتے
ہم ان کی محبّت میں زمانے کو بھلاتے
-----------
ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ اگر پیار تو پھر بھول نہ جاتے
-------
ہے شرک محبّت میں کسی اور کی چاہت
ہم کاش درِ غیر پہ گردن نہ جھکاتے
-----------
ہے بزم تمہارے ہی لئے ہم نے سجائی
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
---------
تھا پیار ہمیں تم سے زمانے سے زیارہ
اے کاش ہمیں راہ میں تم چھوڑ نہ جاتے
--------
بدلیں ہیں ترے ساتھ ہی دنیا کی نگاہیں
ہوتا جو ترا ساتھ تو ہم ہار نہ جاتے
-------------
احساسِ ندامت ہے جو سر ان کا جھکا ہے
ہوتی نہ خطا ان کی یوں نظریں نہ جھکاتے
-------
اپنا تو ہمیشہ ہے خدا پر ہی توکّل
ہوتا نہ بھروسہ تو ہم مانگ نہ پاتے
-----------
ہوتا جو محبّت پہ مری ان کو بھروسہ
پھر مجھ سے سرِ راہ وہ دامن نہ چھڑاتے
----------
ارشد کی محبّت کو کبھی بھول نہ جانا
ہو جن سے تمہیں پیار نہیں ان سے چھپاتے
----------
 

عظیم

محفلین
اک بار اگر ہم کو وہ چاہت سے بلاتے
ہم ان کی محبّت میں زمانے کو بھلاتے
-----------مطلع میں ایطا ہے

ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ اگر پیار تو پھر بھول نہ جاتے
-------دوسرا مصرع واضح نہیں، کون بھول نہ جاتے؟

ہے شرک محبّت میں کسی اور کی چاہت
ہم کاش درِ غیر پہ گردن نہ جھکاتے
-----------شرک جیسا گناہ کہا جائے! سیدھا سیدھا شرک ہی کہہ دینا درست نہیں

ہے بزم تمہارے ہی لئے ہم نے سجائی
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
---------الفاظ کی ترتیب دوبارہ درست کر کے دیکھیں، خاص طور پر پہلے مصرع کی

تھا پیار ہمیں تم سے زمانے سے زیارہ
اے کاش ہمیں راہ میں تم چھوڑ نہ جاتے
--------زمانے سے زیادہ؟ یہ واضح نہیں لگ رہا

بدلیں ہیں ترے ساتھ ہی دنیا کی نگاہیں
ہوتا جو ترا ساتھ تو ہم ہار نہ جاتے
-------------دو لختی ہے، ہار بھی کن سے اور کس چیز میں؟

احساسِ ندامت ہے جو سر ان کا جھکا ہے
ہوتی نہ خطا ان کی یوں نظریں نہ جھکاتے
-------تو نظریں نہ جھکاتے....

اپنا تو ہمیشہ ہے خدا پر ہی توکّل
ہوتا نہ بھروسہ تو ہم مانگ نہ پاتے
-----------پہلے میں توکل کی جگہ بھروسہ کر لیں اور دوسرے میں بھروسہ کی جگہ توکل، اور 'ہم مانگ' تنافر ہے، 'کبھی مانگ' مگر اس چیز کی بھی وضاحت ضروری محسوس ہو رہی ہے کہ دوسرے میں خدا ہی سے مانگا جا رہا ہے

ہوتا جو محبّت پہ مری ان کو بھروسہ
پھر مجھ سے سرِ راہ وہ دامن نہ چھڑاتے
----------دوسرا مصرع شاعرانہ انداز کا نہیں، سادہ سا لگتا ہے، 'پھر' کی وجہ سے، الفاظ بدل کر دیکھیں

ارشد کی محبّت کو کبھی بھول نہ جانا
ہو جن سے تمہیں پیار نہیں ان سے چھپاتے
۔۔۔۔ کیا نہیں چھپاتے؟
 
عظیم
شکیل احمد خان23
------------
اصلاح کے بعد دوبارہ
-----------
اک بار اگر ہم کو وہ چاہت سے بلاتے
ہم ان سے محبّت کو ہمیشہ ہی نبھاتے
--------
ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ محبّت تو ہمیں بھول نہ جاتے
-------
ہے شرک محبّت میں کسی اور کی چاہت
ہم کاش درِ غیر پہ گردن نہ جھکاتے
---------
الفت میں کسی غیر کو چاہا نہیں جاتا
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
----------
یہ بزم تمہاری ہی محبّت میں سجائی
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
------
ہم نے تو سدا تم سے محبّت کو نبھاییا
جب پیار کیا تم سے تو کیسے نہ نبھاتے
------------
بدلی ہیں ترے ساتھ ہی دنیا کی نگاہیں
اے کاش ہمیں راہ میں تم چھوڑ نہ جاتے
-----------
احساسِ ندامت ہے جو سر ان کا جھکا ہے
ہوتی نہ خطا ان کی تو نظریں نہ جھکاتے
----------
اپنا تو ہمیشہ ہے خدا پر ہی بھروسہ
ہوتا نہ توکّل تو کبھی مانگ نہ پاتے
-------
لگتا ہے انہیں مجھ پہ بھروسہ ہی نہیں تھا
ہوتا جو انہیں پیار ، مجھے بھول نہ جاتے
------------
ارشد کی محبّت کو کبھی بھول نہ جانا
گزرے ہیں کئی سال تعلّق کو بناتے
----------
۔۔۔۔
 

عظیم

محفلین
اک بار اگر ہم کو وہ چاہت سے بلاتے
ہم ان سے محبّت کو ہمیشہ ہی نبھاتے
--------ہمیشہ ہی میں ہی بھرتی کا لگ رہا ہے
ہم ان کی محبت میں یہ جاں تک بھی لٹاتے، یا اس طرح کا کوئی اور مصرع لے آئیں

ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ محبّت تو ہمیں بھول نہ جاتے
-------بات بنتی ہوئی معلوم نہیں ہو رہی۔ پہلے میں شرارتوں کا محل معلوم ہوتا ہے، ورنہ واحد کے طور پر "دل لگی" بہتر ہو گا، دوسرے میں "کرتے' کی جگہ ہوتی وغیرہ لایا جائے تو ٹھیک رہے گا۔

ہے شرک محبّت میں کسی اور کی چاہت
ہم کاش درِ غیر پہ گردن نہ جھکاتے
---------اس میں تو کوئی تبدیلی نہیں کی گئی!

الفت میں کسی غیر کو چاہا نہیں جاتا
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
----------کیوں؟ بس اپنوں سے ہی پیار کرنا فرض ہے؟ کوئی غیر بھی تو پسند آ سکتا ہے! مذاق برطرف، غیر کی جگہ اور لائیں، اور دوسرے مصرع کا پہلے سے کیا تعلق ہے یہ واضح نہیں ہوا

یہ بزم تمہاری ہی محبّت میں سجائی
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
------کچھ بات اب بھی نہیں بن رہی، شعر نکالا بھی جا سکتا ہے

ہم نے تو سدا تم سے محبّت کو نبھاییا
جب پیار کیا تم سے تو کیسے نہ نبھاتے
------------سیدھی سیدھی بات لگ رہی ہے یہ بھی، کچھ خاص معلوم نہیں ہو رہا

بدلی ہیں ترے ساتھ ہی دنیا کی نگاہیں
اے کاش ہمیں راہ میں تم چھوڑ نہ جاتے
-----------یہ ٹھیک ہے، اس میں شعریت ہے جو اوپر والے شعر میں نہیں ہے

احساسِ ندامت ہے جو سر ان کا جھکا ہے
ہوتی نہ خطا ان کی تو نظریں نہ جھکاتے
----------ٹھیک

اپنا تو ہمیشہ ہے خدا پر ہی بھروسہ
ہوتا نہ توکّل تو کبھی مانگ نہ پاتے
-------کیا نہ مانگ پاتے اور کن سے؟ یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے

لگتا ہے انہیں مجھ پہ بھروسہ ہی نہیں تھا
ہوتا جو انہیں پیار ، مجھے بھول نہ جاتے
------------بھول نہ جاتے بھروسہ کے ساتھ فٹ نہیں بیٹھ رہا، باتوں کا اعتبار کرتے یا میری محبت پر یقین کرتے وغیرہ ہونا چاہیے تھا۔

ارشد کی محبّت کو کبھی بھول نہ جانا
گزرے ہیں کئی سال تعلّق کو بناتے
///ٹھیک
 
ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ اگر پیار تو پھر بھول نہ جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم دل لگی کو اُن کی سمجھ بیٹھے محبت
ہوتا جو انھیں پیار ہمیں بھول نہ جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لگتا ہے انہیں مجھ پہ بھروسہ ہی نہیں تھا
ہوتا جو انہیں پیار ، مجھے بھول نہ جاتے

شاید کہ یقیں ان کو نہیں پیار کا میرے
شاید یہ وجہ ہو جو وہ ۔۔ملنے نہیں آتے
 
آخری تدوین:
ہم ان کی شرارت کو ہی سمجھے تھے محبّت
کرتے وہ اگر پیار تو پھر بھول نہ جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم دل لگی کو اُن کی سمجھ بیٹھے محبت
ہوتا جو انھیں پیار ہمیں بھول نہ جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لگتا ہے انہیں مجھ پہ بھروسہ ہی نہیں تھا
ہوتا جو انہیں پیار ، مجھے بھول نہ جاتے

شاید کہ یقیں ان کو نہیں پیار کا میرے
شاید یہ وجہ ہو جو وہ ۔۔ملنے نہیں آتے
بہت اچھے خان بھائی
 
ہم نے تو سدا تم سے محبّت کو نبھاییا
جب پیار کیا تم سے تو کیسے نہ نبھاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل عشق میں تھا دیکھنے کی چیز مگر کیوں
ہم اپنا یہ شہکار ۔۔زمانے کو دکھاتے/ہم غم کا یہ شہکار زمانے کو دکھاتے
 
آخری تدوین:
ہم نے تو سدا تم سے محبّت کو نبھاییا
جب پیار کیا تم سے تو کیسے نہ نبھاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل عشق میں تھا دیکھنے کی چیز مگر کیوں
ہم اپنا یہ شہکار ۔۔زمانے کو دکھاتے/ہم غم کا یہ شہکار زمانے کو دکھاتے
بہت خوب
 
یہ بزم تمہاری ہی محبّت میں سجائی
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محفل یہ ترے واسطے ہم نے ہے سجائی
آ جا کہ دیے آس کے سب ہیں بجھے جاتے
 
الفت میں کسی غیر کو چاہا نہیں جاتا
آتے نہ اگر تم تو یہ محفل نہ جماتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس دل میں ترے بعد کسی اور کی چاہت
ہوتی تو ہتھیلی پہ نہ ہم سرسوں ۔جماتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(یعنی تیری محبت نہ پاتے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس دل میں ترے بعد کسی اور کی الفت
ہوتی تو ناممکن تھا کہ چاہت تری پاتے

۔۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس دل میں ترے بعد کسی اور کی چاہت
ہوتی ۔تو کہاں ۔پیار ۔بھلا ،ہم ترا پاتے
 
آخری تدوین:
ہے شرک محبّت میں کسی اور کی چاہت
ہم کاش درِ غیر پہ گردن نہ جھکاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوتا جو ترا ساتھ تو کیا ڈر تھا جہاں کا
ٹھوکر پہ اسے مار کے ہم دھول چٹاتے۔۔۔۔۔۔۔۔(چَ+ٹَا+تے ۔۔۔۔۔نہ کہ چٹ +ٹا+تے)
 
آخری تدوین:
Top