اچھا ہے یا برا ہے اسے جان لیا کر غزل نمبر 26 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب​
اچھا ہے یا برا ہے اسے جان لیا کر
کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے پہچان لیا کر

دنیا میں جب بھی نفع و نقصان لیا کر
نامِ خدا ہر حال میں ہر آن لیا کر

لوگوں کی نصیحت پر دھر کان لیا کر
دانا سے عقل اے دلِ نادان لیا کر

پیشِ نظر ہے حال تو قبلِ مستقبل
ماضی سے سبق حضرتِ انسان لیا کر

گردن کو جھکا دیتا ہے یہ بوجھ ہے ایسا
یہ سوچ سمجھ لے تو پھر احسان لیا کر

مایوس نہ ہونا کہ ہے یہ کفر کی مانند
مشکل میں بھی امید کا دامان لیا کر

دیکھا نا برے کام کا انجام برا ہے
کس نے کہا تھا صحبتِ شیطان لیا کر

وعدہ جو کیا ہے تو وفا کرنا فرض ہے
کر کے رہو وہ کام جو تو ٹھان لیا کر

بےشک خدا کا ذکر ہی دلوں کا چین ہے
مشکل ہو جب بھی ہاتھوں میں قرآن لیا کر

شارؔق یہ عیب جوئی کی عادت خراب ہے
کوتاہیاں اپنی بھی کبھی مان لیا کر​
 
Top