اپنے شہر میں بے در، بےدیوار ہوئے ::: ظفر گورکھ پوری

فرقان احمد

محفلین
اپنے شہر میں بے در، بےدیوار ہوئے
میرؔ ،تمہاری طرح ہم بھی خوار ہوئے!

اُس کی یاد آئی، خوشبو کے پنکھ کھلے
اس کا ذکر چلا، منظر گلنار ہوئے!

دیکھیں تو دہشت سی طاری ہوتی ہے
اچھے خاصے چہرے تھے، اخبار ہوئے

درد کے گھاؤ ہزاروں، خوشیاں چٹکی بھر
اپنے موسم مفلس کا تہوار ہوئے ۔۔۔!

ظفرؔ !تمہیں کچھ اپنے گھر کی فکر بھی ہے
سورج ڈوبا، سائے پُراسرار ہوئے۔۔۔!​
 
Top