اپنے شوہرکو دوسری شادی سے روکنے والی بہنوں کے نام

ظفری

لائبریرین
میرا بھی خیال تھا کہ آپ بھی بڑے بزرگ ہوگئے ہونگے لیکن ’’تم ‘‘ کے طرز تخاطب سے آپ نے میرے خیال کو غلط کر دیا ۔ آپ جتنا بھی چاہیں میں آپ کو کبھی بھی ایسے مخاطب نہیں کرونگا۔ آپ آپ ہی رہیں گے۔

رہی بات چار شادیوں کی تو اب میں آپ کی طرح اپنے آپ کو فلاسفر تو نہیں سمجھتا
لیکن
میرے خیال میں ایک عورت کے لئے کسی کی دوسری تیسری چوتھی بیوی بننا زیادہ بہتر ہے
بجائے
اس کے کہ وہ معاش کے چکر میں زنا یا دیگر برے کاموں میں مبتلا ہوجائے۔

میں نے اپنا نقطہ بیان کر لیا ہے ۔لیکن آپ نے اب بھی اس کو زبردستی والی دلیل اور استدلال ثابت کرنا ہے۔

باقی میری طرف سے آپ کو مخاطب کرنے کی پوری پوری اجازت ہے ۔ کیا یاد کریں گے۔
یار تم برا مان گئے ۔ تم میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہو۔ اور ’’تم‘‘ میں نے اس لیئے ’’آپ ‘‘ کو کہا کہ بہت پرانی دوستی ہے ۔میں اپنے چھوٹے بھائی کو بھی ایسا ہی مخاطب کرتا ہوں ۔ خیر آئندہ احتیاط کروں گا ۔
بات فلاسفر بننے کی نہیں ہے ۔ مگر مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ کیا کسی کا ایمان اتنا کمزور ہوتا ہے کہ وہ کسی کی دوسری تیسری چوتھی بیوی نہ بنے تو کیا واقعی اس کے لیئے ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں کہ زنا اور دوسرے برے کاموں میں مبتلا ہوجائے ۔ میرے خیال میں کسی کے کردار کو اس درجے کمزور اور پستی پر پرکھنا نہیں چاہیئے ۔ مرد اور عورت کو برے کام کرنے ہوں تو مذید شادیوں کی اجازت بھی ان کو ان کاموں سے روک نہیں سکتی۔ میرا کہنا یہ ہے کہ ایک سے زائد شادیوں کو اللہ کا احکام کی نظر میں دیکھنا چاہیئے ۔ نہ کہ اس کو زنا سے بچنے کا بہانہ بناکر اپنی نفسی خواہشوں کی تکمیل کے لیئے راہ ہموار کی جائے اور مختلف تاویلیں پیش کی جائیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی آپ اچانک کہیں گم ہوگئے تھے۔ وقتاً فوقتاً محفل پر آپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ چونکہ میں 2017 سے مکمل پاکستان میں ہوں تو یہاں پر کچھ سماجی اور سیاسی سرگرمیوں اور دانہ پانی کمانے کی وجہ سے محفل میں چکر بہت کم لگتا ہے۔ آپ سنائیں آج کل کہاں پر ہوتے ہیں۔ آپ کو دوبارہ محفل میں دیکھ کر ’ایک تو حسب عادت لوگ کہتے ہیں کہ خوشی ہوئی‘‘ لیکن مجھے واقعی دل سے خوشی ہوئی۔
میں ابھی تک ریاض سعودی عرب میں ہی ہوں۔ عنقریب مستقل طور پر پاکستان چلا جاؤں گا۔
بہت شکریہ جو آپ ایسا سمجھتے ہیں۔ جزاک اللہ خیر۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ مولویوں کو نہیں جانتے۔ یقین مانیں ۔ ایسی تاویلیں مذہب کے تناظر میں پیش کریں گے کہ ہوسکتا ہے کہ بھابھی ان فتوؤں سے متاثر ہوکر شایدکسی بہن کی تلاش میں نکل جائیں ۔:D
خلیل بھائی آپ کے حق میں ظفری بھائی کا ووٹ پکا ہی سمجھیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
یار تم برا مان گئے ۔ تم میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہو۔ اور ’’تم‘‘ میں نے اس لیئے ’’آپ ‘‘ کو کہا کہ بہت پرانی دوستی ہے ۔میں اپنے چھوٹے بھائی کو بھی ایسا ہی مخاطب کرتا ہوں ۔ خیر آئندہ احتیاط کروں گا ۔
بات فلاسفر بننے کی نہیں ہے ۔ مگر مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ کیا کسی کا ایمان اتنا کمزور ہوتا ہے کہ وہ کسی کی دوسری تیسری چوتھی بیوی نہ بنے تو کیا واقعی اس کے لیئے ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں کہ زنا اور دوسرے برے کاموں میں مبتلا ہوجائے ۔ میرے خیال میں کسی کے کردار کو اس درجے کمزور اور پستی پر پرکھنا نہیں چاہیئے ۔ مرد اور عورت کو برے کام کرنے ہوں تو مذید شادیوں کی اجازت بھی ان کو ان کاموں سے روک نہیں سکتی۔ میرا کہنا یہ ہے کہ ایک سے زائد شادیوں کو اللہ کا احکام کی نظر میں دیکھنا چاہیئے ۔ نہ کہ اس کو زنا سے بچنے کا بہانہ بناکر اپنی نفسی خواہشوں کی تکمیل کے لیئے راہ ہموار کی جائے اور مختلف تاویلیں پیش کی جائیں ۔

ظفری بھائی۔ بحیثیت صحافی 2001 میں الجزیرہ نیوز کیلئے 911 کی پشاور سٹی میں کوریج میں عمر العیساوی کی معاونت کر چکا ہوں۔ پشاور میں مشرف دور میں سلیم صافی جب جیو میں نہیں گئے تھے تو روزنامہ مشرق میں ان کے پروگرام میں وزیر داخلہ کا انٹرویو سنڈے میگزین کے لئے چل رہا تھا تو وہاں گھس کر ایک سٹنگ آپریشن کیا جس میں رپورٹنگ اور حتیٰ کہ تصاویر تک میں اپنے اخبار کے لئے لے چکا تھا۔ جس پر ایاز باچا جو کہ مشرق کے کرتا دھرتا ہیں اور سلیم صافی فخر کاکاخیل کو جو کہ بعد میں آج ٹی وی میں چلے گئے تھے کو بھیج کر مجھے درخواست کی کہ میں سلیم صافی اور ایاز باچا سے ملوں ۔ جب میں ان سے ملا تو دونوں نے درخواست کی کہ ہمارے سنڈے میگزین کا بیڑا غرق ہوجائے گا اگر آپ نے وزیر داخلہ کے انٹریو کو کوئی بھی حصہ اپنے اخبار میں چھاپا۔
تو آپ کا کیا خیال ہے کہ اتنے تجربے کے بعدجس معاش کا میں ذکر کر چکا ہوں کیا یہ میں نے ویسے ہی کہا ہوگا۔ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا کہ ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ایسے حالات میں کوئی جاسکتا ہے تو میں ایسے سینکڑوں سروے کر چکا ہوں جس میں معاش ہی کی وجہ سے کوئی برے کاموں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

اور ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں سر پر چادر اوڑھنے کے لئے تو کوئی دس روپے تک دینے کو تیار نہیں لیکن چادر اتارنے کے لئے لوگ ہزاروں لاکھوں خرچ کرنے کے لئے تاک میں بیٹھے رہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اب تو خیر معاش کی فکر خواتین کو بھی کرنی پڑتی ہے، چاہے آپ پہلی ہوں یا دوسری۔
اس لیے یہ بات تو اب پرانی ہو گئی کہ جی معاش کی فکر کرنے دور کرنے کی وجہ سے آپ کی شادی ہو جائے۔
 

نوید خان

محفلین
یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ شادی کا ادارہ سماج نے بنایا ہے ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ مذہب کی شادی کی بندش سے پہلے لو گ کس طرح رہا کرتے تھے ۔
مجھ سے کسی نے بھی نہیں کہا، آپ شادی کی تاریخ پڑھ لیں کہ یہ ادارہ ایوالو کیسے ہوا، مذہب نے محض سماج کے بنائے ہوئے شادی کے ادارے کی توثیق کی ہے، مذہب کبھی کوئی بھی نظام دینے یا ادارہ قائم کرنے نہیں آتا بلکہ ایگزسٹنگ نظام میں جو پہلو معاشرتی نا انصافی کا سبب بن رہے ہوتے ہیں ان کو پوائنٹ آؤٹ کرتا ہے اور جو درست ہوتے ہیں ان کی توثیق کرتا ہے، نظام اور ادارے ہمیشہ سماج اپنی ضروریات کے حساب سے خود کو فیسیلیٹیٹ کرنے کے لیے بناتا ہے! اگر مذہب نے عرب کے ایک ادارے کی توثیق کی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز ہرگز نہیں ہے کہ اب وہ چیز فکس ہو گئی ہے اور تبدیل نہیں ہو سکتی، اگر ایسا ہوتا تو باندیوں کا کلچر ابھی بھی عام ہوتا! نجانے کیوں حضرت انسان طاقتور تخلیاتی بت تخلیق کر کے خود کو ڈرا کر اپنے آپ کو اس بت کو پوجنے (کاپی پیسٹ) کی عادت میں مبتلا رکھ کر چھوڑنا نہیں چاہتا! نجانے انسان اس غلامی سے کب نکلے گا!
 

نوید خان

محفلین
سماج پہلے ہے یا مذہب پہلے ہے؟
ظاہر ہے کہ مذہب پہلے ہے، سماج تو بعد میں ہے۔ سماج جو مرضی پابندیاں لگاتا رہے، وہ سماجی ہی رہیں گی۔ مذہب نے جو آزادی دی ہے یا پابندی لگائی ہے، اس کی توثیق سماج نہیں کر سکتا۔
سماج اول اور مقدم ہے، سماج نہ ہو تو پھر مذہب کا تصور کیسا؟ سماج کے لیے ہی تو مذہب آتا ہے، مذہب کے لیے سماج نہیں بنایا گیا! ہر وہ فیصلہ، نظام یا ادارہ جسے سوشل ایکسپیٹنس نہیں ہے آپ مذہبی قوت سے اسے منوا کر دکھائیں تو پتہ چل جائے گا! ادارہ یا نظام ہمیشہ سماج ہی بناتا ہے خود کو فیسیلیٹیٹ کرنے کے لیے نہ کہ مذہب دیتا ہے، مذہب صرف نا انصافی اور ظلم کے پہلو سے اسے رد یا معاشرتی فلاح کے پہلو سے اس کی توثیق کرتا ہے!
 

نوید خان

محفلین
شادی کے بندھن میں بندھنا تو عین مذہبی عمل ہے۔۔۔
اگر اسلام کے حوالہ سے بات کریں تو اس معاملہ میں شرائط بھی ہیں اور ممانعات بھی۔۔۔
مثلاً:
بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بہنوں سے نکاح کرنا۔۔۔
ساس یا بہو سے نکاح کرنا۔۔۔
تمام محرم خواتین سے نکاح کرنا وغیرہ۔۔۔
پھر نکاح کی شرائط مثلاً مہر ادا کرنا، ضرورت ہو توطلاق دینا۔۔۔
اس کے بعد طلاق دینے کے طریقے۔۔۔
اس کے برعکس اگر شادی کو محض سماجی بندھن تصور کیا جائے تو درج بالا شرائط پر عمل کرنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔
پھر ماں بہن بیٹی وغیرہ سے نکاح کیے بغیر تعلقات قائم کرنے میں کیا ممانعات ہیں؟؟؟
محترم شادی کے بندھن میں بندھنا عین سماجی عمل ہے، مذہب کی تو اس ادارے میں اینٹری ہی بہت بعد میں ہوئی ہے، اگر آپ اسلام کی ہی بات کر لیں تو بھی اسلام کی آمد سے قبل بھی لوگ شادیاں کیا کرتے تھے، ہر کلچر میں طور طریقہ مختلف ہے، وہ معاشرے بھی جہاں مذہب کو وہ اہمیت حاصل نہیں ہے جو ہمارے ہاں ہے وہاں بھی شادی کا تصور موجود ہے، باقی جو بات آپ نے طلاق اور دیگر شرائط کی ہے اس پہ میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ مذہب اس نظام میں نا انصافی اور ظلم کا عنصر ختم کرتا ہے، نظام کو نہیں چھیڑتا الا یہ کہ پورا نظام یا ادارہ ہی نا انصافی اور ظلم کے اصولوں پہ قائم ہوں، ادارے اور نظام ہمیشہ سماجی ضروریات کے پیش نظر ایوالو ہوتے ہیں، مذہب کا اس میں کردار صرف موڈریٹر کا ہے!
 
فاروق سرور صاحب آپ چونکہ احادیث پر یقین نہیں رکھتے تو اس لئے بحث مناسب نہیں
جی ، میں قرآن اور سنت پر ایمان رکھتا ہوں ، وہ سنت جو قرآن کے مطابق ہو۔
جب کہ آپ کا ایمان بھائی، قرآن مخالف روایات پر ہے۔

لیکن اگر آپ بات چیت کو یہ رخ نا دیجئے تو بہتر ہوگا۔ جب آپ جانتے ہی ہیں تو بحث کیسی؟

باقی آپ کے سوالات بھائی، میری سمجھ میں تو نہیں آئے ، مجھے تو یہ Oxymoron قسم کے جملے زیادہ اور سوالات کم لگ رہے ہیں ۔ لہذا آُ کو تفصیل سے وضاحت کرنی پڑے گی کہ آپ کو گناہ کرنے کی نوبت کیوں آگئی؟
 
آخری تدوین:
پہلے بات تو یہ کہ @ فاروق سرور خان بھائی آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے جتنی بھی آیتیں یہاں کوٹ کیں ہیں ۔ ان کا سیاق و سباق بھی بتادیں تو بہتوں سو کا بھلا ہوجائے گا ۔ کیونکہ اس طرح آیتیں کوٹ کرنے سے صرف وہی تاثر ابھرتا ہے ۔ جو تاثر آپ دینا چاہتے ہیں ۔
صرف آیک عدد آیت فراہم کی ہے۔ مجھے آزاد یعنی غیر یتیم عورتوں سے ایک سے زائید شادی کی کوئی آیت نہیں ملتی۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ معاشرے میں غریب ، یتیم عورتوں کو سہارا دینے کے لئے یہ جازت دی گئی ہے نہ کہ شہوت رانی کے لئے۔ ؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ کیسی اردو محفل ہے جہاں پر آوارہ لڑکوں کی زبان بولی جا رہی ہے، ہمیں سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنماؤں پر ہمیشہ اعتراض رہتا ہے کہ یہ لوگ شگفتہ گفتگو کیوں نہیں کرتے اور ہم لوگ ایک مہذب فورم پر کیا گل کھلا رہے ہیں
کیوں اردو محفل کے مدیر صاحبان محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی نور وجدان اور دیگر اس پر نوٹس نہیں لیتے
 
لوگ پہلی بیوی کا ہی خرچہ پانی بہ مشکل اٹھا پاتے ہیں۔
دوسری، تیسری، چوتھی :heehee:
آپ کی حمایت میں ، دوسری، تیسری اور چوتھی شادی ضرور کیجئے لیکن شہوت رانی کے لئے نہیں بلکہ اپنے بچوں سے پیار کیجئے ، پہلے اپنے بچوں کو ہارورڈ اور آیم آئی ٹی اور سٹانفورڈ جیسے اسکولوں میں پڑھانے کے بعد ، مزید بچوں کی خواہش میں شادی کیجئے، ہارورڈ کا ایک سال کا خرچہ 70 ہزار ڈالر، جو کہ ایک کروڑ بارہ لاکھ سالانہ بنتا ہے، ہے۔ کم ازم کم اپنے موجودہ بچوں سے پیار کیجئے ، اس سے پہلے کے جھونپڑ پٹی کی آبادی میں اضافہ فرمائیں۔ واضح رہے کہ زیادہ تر اسلامی ممالک کا بیشتر حصہ جھونپڑ پٹییوں پر ہی مشتمل ہے۔

چار کیا چالیس بیویوں سے ایک مرد بہت سے بچے پیدا کرسکتا ہے، مرد وہ ہے جو ان بچوں کو بہترین پالنے کی صلاحیت رکھتا ہو نا کہ درجن بھر بیویوں سے شہوت رانی میں مصروف رہے؟
 
یہ کیسی اردو محفل ہے جہاں پر آوارہ لڑکوں کی زبان بولی جا رہی ہے، ہمیں سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنماؤں پر ہمیشہ اعتراض رہتا ہے کہ یہ لوگ شگفتہ گفتگو کیوں نہیں کرتے اور ہم لوگ ایک مہذب فورم پر کیا گل کھلا رہے ہیں
کیوں اردو محفل کے مدیر صاحبان محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی نور وجدان اور دیگر اس پر نوٹس نہیں لیتے
یوں مبہم شکایت کرنے کے بجائے جس مراسلے پر آپ کو اعتراض ہے اس کے نیچے رپورٹ کا آپشن بھی ہے۔ اسے استعمال کیجیے!
 

dxbgraphics

محفلین
جی ، میں قرآن اور سنت پر ایمان رکھتا ہوں ، وہ سنت جو قرآن کے مطابق ہو۔
جب کہ آپ کا ایمان بھائی، قرآن مخالف روایات پر ہے۔

لیکن اگر آپ بات چیت کو یہ رخ نا دیجئے تو بہتر ہوگا۔ جب آپ جانتے ہی ہیں تو بحث کیسی؟

باقی آپ کے سوالات بھائی، میری سمجھ میں تو نہیں آئے ، مجھے تو یہ Oxymoron قسم کے جملے زیادہ اور سوالات کم لگ رہے ہیں ۔ لہذا آُ کو تفصیل سے وضاحت کرنی پڑے گی کہ آپ کو گناہ کرنے کی نوبت کیوں آگئی؟

کیا آئی کیو لیول ہے محترم فاروق صاحب

میرا مراسلہ بار بار پڑھیئے گا۔
 

سید عمران

محفلین
مجھ سے کسی نے بھی نہیں کہا، آپ شادی کی تاریخ پڑھ لیں کہ یہ ادارہ ایوالو کیسے ہوا، مذہب نے محض سماج کے بنائے ہوئے شادی کے ادارے کی توثیق کی ہے، مذہب کبھی کوئی بھی نظام دینے یا ادارہ قائم کرنے نہیں آتا بلکہ ایگزسٹنگ نظام میں جو پہلو معاشرتی نا انصافی کا سبب بن رہے ہوتے ہیں ان کو پوائنٹ آؤٹ کرتا ہے اور جو درست ہوتے ہیں ان کی توثیق کرتا ہے، نظام اور ادارے ہمیشہ سماج اپنی ضروریات کے حساب سے خود کو فیسیلیٹیٹ کرنے کے لیے بناتا ہے! اگر مذہب نے عرب کے ایک ادارے کی توثیق کی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز ہرگز نہیں ہے کہ اب وہ چیز فکس ہو گئی ہے اور تبدیل نہیں ہو سکتی، اگر ایسا ہوتا تو باندیوں کا کلچر ابھی بھی عام ہوتا! نجانے کیوں حضرت انسان طاقتور تخلیاتی بت تخلیق کر کے خود کو ڈرا کر اپنے آپ کو اس بت کو پوجنے (کاپی پیسٹ) کی عادت میں مبتلا رکھ کر چھوڑنا نہیں چاہتا! نجانے انسان اس غلامی سے کب نکلے گا!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماج کا اصل جھگڑا یہی تو تھا کہ آپ ان کے بنیادی عقائد سے لے کر بڑے بڑے اعمال تک کا سارا نظام تہہ و بالا کرکے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام بیان کررہے تھے!!!
 

سید عمران

محفلین
سماج اول اور مقدم ہے، سماج نہ ہو تو پھر مذہب کا تصور کیسا؟ سماج کے لیے ہی تو مذہب آتا ہے، مذہب کے لیے سماج نہیں بنایا گیا! ہر وہ فیصلہ، نظام یا ادارہ جسے سوشل ایکسپیٹنس نہیں ہے آپ مذہبی قوت سے اسے منوا کر دکھائیں تو پتہ چل جائے گا! ادارہ یا نظام ہمیشہ سماج ہی بناتا ہے خود کو فیسیلیٹیٹ کرنے کے لیے نہ کہ مذہب دیتا ہے، مذہب صرف نا انصافی اور ظلم کے پہلو سے اسے رد یا معاشرتی فلاح کے پہلو سے اس کی توثیق کرتا ہے!
مذہب خدا اور بندے کے تعلق کے سوا کسی اور چیز کا نام نہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
محترم شادی کے بندھن میں بندھنا عین سماجی عمل ہے، مذہب کی تو اس ادارے میں اینٹری ہی بہت بعد میں ہوئی ہے، اگر آپ اسلام کی ہی بات کر لیں تو بھی اسلام کی آمد سے قبل بھی لوگ شادیاں کیا کرتے تھے، ہر کلچر میں طور طریقہ مختلف ہے، وہ معاشرے بھی جہاں مذہب کو وہ اہمیت حاصل نہیں ہے جو ہمارے ہاں ہے وہاں بھی شادی کا تصور موجود ہے، باقی جو بات آپ نے طلاق اور دیگر شرائط کی ہے اس پہ میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ مذہب اس نظام میں نا انصافی اور ظلم کا عنصر ختم کرتا ہے، نظام کو نہیں چھیڑتا الا یہ کہ پورا نظام یا ادارہ ہی نا انصافی اور ظلم کے اصولوں پہ قائم ہوں، ادارے اور نظام ہمیشہ سماجی ضروریات کے پیش نظر ایوالو ہوتے ہیں، مذہب کا اس میں کردار صرف موڈریٹر کا ہے!
اسلام سے پہلے بھی خدا کا مذہب موجود تھا۔۔۔
دنیا کا پہلا انسان مذہب کے ساتھ ہی دنیا میں آیا تھا!!!
 
Top