اپنی کرپشن چھپا جاندی اے، تبدیلی آٹا کھا جاندی اے

زیرک

محفلین
اپنی کرپشن چھپا جاندی اے، تبدیلی آٹا کھا جاندی اے
آٹے کے گھڑبڑ گھوٹالے کو ناہلی، بدانتظامی، سازشی تھیوریاں، وزارتی لطیفوں اور بھارتی حملے کے شوشے میں چھپایا جا رہا ہے۔ پچھلے سال پنجاب سے گندم خریداری میں بارداانے کی کمی سے کم گندم کی خریداری کی مشکلات کا آغاز ہوااور پھر افغانستان گندم کی برآمد جیسی اندھی پالیسی کے بعد حکومت کے بند گلی کے وژن کے بعد سٹاک کی کمی، فلورملز و تاجران کی منافع کمانے کی گیم نے ملک میں آٹا مہنگا کر دیا اور پھر جب قیمتیں بڑھیں تو لالچی مفاد پرست طبقہ بھی جاگ اٹھا اور آٹا کمیاب ہونا شورع ہو گیا ہے۔ اس پر مرکز و صوبائی وزراء کے عجیب لطیفہ نما بیانات جن کو پڑھ کر بھوکے بندے کا خواہ مخواہ دماغ گھوم جاتا ہے اور پھر وہ دشنام طرازی پر اتر آتا ہے۔ پاکستان میں وزرائے کرم کی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کو میٹھی گولی دیتے رہیں جبکہ اس وقت عوام کی جو حالت ہے اس میں بہتر تو یہی تھا کہ وزراء خاموش رہتے لیکن ان کو لطیفہ نما بیان دینے کا شوق ہے اس لیے اب عوام بھی ٹی وی پورگراموں میں گالیوں بھرے کریلے کھلا رہی ہے۔ تحریکِ انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم بھی کسی سے کمنہیں جو یہ کہتی نہیں تھکتی کہ “آپ آٹا مہنگا ہونے پر پریشان نہ ہوں، تحریکِ انصاف کے سوشل میڈیا پیجز پر جائیں وہاں آٹا سستے داموں دستیاب ہے، بلکہ کچھ پیجز پر تو یہ سہولت بھی موجود کہ آپ آٹے کے 100 گرام کے ساشے پیک بالکل فری میں ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔ حکومت نے فالتو یا ضرورت سے زائد کہہ کر پچھلے سال افغانستان کو گندم برآمد کی اسے وژن کی کمی کہہ لیں یا آنے والے مشکل حالات کا ادراک نہ کر سکے کہ اب باہر سے مہنگی گندم منگوانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ گندم غائب ہے، اس کے پیچھے کون کون ہے اس کی بے رحم طریقے سے تحقیقات کی جانی چاہییں، اگر فلور ملز اور تاجر اس میں ملوث ہیں تو سب کو ٹانگو، اگر حکومتی نااہلی ہے تو اسے بھی سزا ملنی چاپیے، حکومت نے کچھ فلور ملوں پر جرمانے کیے ہیں اور ان کا گندم کا کوٹا بھی بند کیا ہے جس کے جواب میں چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا احمد نے بڑا دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ “صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے وزیر اعظم سے کہہ کر میدہ اور پندرہ کلو والے سپیشل آٹے کے تھیلے کو بھی رکوا دیا، تین ماہ سے ان کی اس پر نظر تھی، جب آٹے کا بحران سامنے آیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی، مطلب دال میں کچھ کالا ہے، آٹے کے بحران میں اسلم اقبال کا کوئی کردار ضرور ہے”۔ ایک طرف آٹا غائب ہے اور دوسری طرف وزرائے کرام لطیفے سنا رہے ہیں اور وزیراعظم 5 ماہ کشمیر پر قدرے خاموشی کے بعد اب بھارت کی جانب سے جعلی حملے کا راگ الاپ کر قوم کو ڈرا کر چپ کرا رہے ہیں، آپ کو یاد ہو گا کہ جب نوازشریف ادوار میں ایسا ہوتا تو مخالف لوگ کہا کرتے تھے “نوازشریف مودی سے مل کر ایسا کروا رہا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ مقدمات سے ہٹ جائے”۔ تو اب کیا یہ سمجھا جائے کہ “نوازشریف والی پالیسی عمران خان نے اپنا لی ہے؟” عوام سب جانتی ہے کہ یہ سب موضوع بدلنے کی باتیں ہیں ورنہ کشمیر پر حکومت کا جو “مؤقف” ہے وہ ڈھکا چھپا نہیں ہے، آج ہی عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اپنی ٹویٹ میں یہاں تک کہہ دیا کہ “عمران خان پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ریفرنڈم کروانے پر تیار ہیں”۔ ایسی دل جلانے والی باتیں کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ ہم کشمیر کا “سودا” کر چکے ہیں، وزیراعظم کا انتہائی مقرب بندہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر کہے گا تو سوالات تو اٹھیں گے ناں۔ عمران اسماعیل نے پہلی ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے دوبارہ ٹویٹ کیا لیکن اپنے ٹویٹ میں تصحیح کرنے کی بجائے دوبارہ پھر “پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر” لکھا، امید ہے لوگ اب اس کی وجہ بھی جان گئے ہوں گے مجھے اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اب تو لوگ کھلے عام کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ؛
اپنی کرپشن چھپا جاندی اے
تبدیلی آٹا کھا جاندی اے​
 
Top