اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

میاں چاند

محفلین
انتظارِ عْمرِ طویل کے بعد، بھیجا جو قاصد کو اْن کی طرف
قاصد پلٹ کے خْوب رویا کہ تعارف پوچھتے ہیں وہ
 

عمر سیف

محفلین
نیند سے بھی سکون نہیں ہوتا
آنکھ سوئی ہے دل نہیں سوتا
عمر گذری اسی کشمکش میں
یوں نہ ہوتا عدم تو یوں ہوتا
 

غ۔ن۔غ

محفلین
فرصتِ بے خودی غنیمت ہے
گردشیں ہوگئیں پرے کچھ تو
آؤ ناصر کوئی غزلچھیڑیں
جی بہل جائے گا ارے کچھ تو
 

عمر سیف

محفلین
بہت بےچین کر دیتی ہیں جب تنہائیاں دل کی
دَر و دیوار پر شکلیں بنا کر دیکھ لیتا ہوں
 

عمر سیف

محفلین
یہی دھمکتے ہوئے پَل دُھواں دُھواں ہوں گے
یہی چمکتا ہوا دن بُجھا بُجھا ہو گا
تُو میرے سامنے بیٹھا ہے اور مَیں سوچتا ہوں
کہ آتے لمحوں میں جینا بھی اِک سزا ہوگا
 
Top