امجد اسلام امجد اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے

سارہ خان

محفلین
اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے
اِک بستی آنکھیں ملتی ہے، اِک شہر نظر میں رہتا ہے

کیا اہلِ ہُنر، کیا اہلِ شَرف، سب ٹکڑے، ردّی کاغذ کے
اِس دَور میں ہے وہ شخص بڑا جو روز خبر میں رہا ہے

پانی میں روز بہاتا ہے اِک شخص دئیے اُمیّدوں کے
اور اگلے دن تک پھر ان کے ہمراہ بھنور میں رہتا ہے

اِک خواب ہُنر کی آہٹ سے کیا آگ لہُو میں جلتی ہے
کیا لہر سی دل میں چلتی ہے! کیا نشّہ سر میں رہتا ہے

جو پیڑ پہ لِکھی جاتی ہے، جو گیلی ریت سے بنتا ہے
کون اُس تحریر کا وارث ہے!کون ایسے گھر میں رہتا ہے!

ہر شام، سُلگتی آنکھوں کو، دیوار میں چُن کر جاتی ہے
ہر خواب، شکستہ ہونے تک، زنجیر سحر میں رہتا ہے!

یہ شہر کتھا بھی ہے امجد اِک قِصّہ سوتے جا گتے کا!
ہم دیکھیں جس کردار کو بھی جادُو کے اثر میں رہتا ہے

(امجد اسلام امجد )
 

نصیرحیدر

محفلین
اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے
اِک بستی آنکھیں ملتی ہے، اِک شہر نظر میں رہتا ہے
بہت خوب
 
اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے
اِک بستی آنکھیں ملتی ہے، اِک شہر نظر میں رہتا ہے

کیا اہلِ ہُنر، کیا اہلِ شَرف، سب ٹکڑے، ردّی کاغذ کے
اِس دَور میں ہے وہ شخص بڑا جو روز خبر میں رہا ہے

پانی میں روز بہاتا ہے اِک شخص دئیے اُمیّدوں کے
اور اگلے دن تک پھر ان کے ہمراہ بھنور میں رہتا ہے

اِک خواب ہُنر کی آہٹ سے کیا آگ لہُو میں جلتی ہے
کیا لہر سی دل میں چلتی ہے! کیا نشّہ سر میں رہتا ہے

جو پیڑ پہ لِکھی جاتی ہے، جو گیلی ریت سے بنتا ہے
کون اُس تحریر کا وارث ہے!کون ایسے گھر میں رہتا ہے!

ہر شام، سُلگتی آنکھوں کو، دیوار میں چُن کر جاتی ہے
ہر خواب، شکستہ ہونے تک، زنجیر سحر میں رہتا ہے!

یہ شہر کتھا بھی ہے امجد اِک قِصّہ سوتے جا گتے کا!
ہم دیکھیں جس کردار کو بھی جادُو کے اثر میں رہتا ہے

(امجد اسلام امجد )



بہت خوب،

اِک نام کی اُڑتی خُوشبو میں اِک خواب سفر میں رہتا ہے
اِک بستی آنکھیں ملتی ہے، اِک شہر نظر میں رہتا ہے


 
Top