اُردو محفل کا اسکول - 6

نیلم

محفلین
‎"حاضر جوابی"
سکندر فتح کے بعد یونان کے علاقے میں گیا۔وہاں پر ایک شخص دنیا سے بے خبر اپنی جھونپڑی میں سو رہا تھا۔سکندر نے اسے جگانے کے لیے لات ماری اور کہا۔
"میں نے اس شہر کو فتح کرلیا ہے اور تو اسی طرح بے خبر سو رہا ہے۔"
اس شخص نے سکندر کی طرف دیکھا اور کہا۔
"شہر فتح کرنا تو بادشاہ کا کام ہے اور لات مارنا گدھے کا کام ہے۔ کیا کوئی انسان دنیا میں نہیں رہا جو بادشاہت ایک گدھے کو مِل گئی ہے۔"
 

نیلم

محفلین
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور ڈراریں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔

جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے “پہل” کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا یے۔

شازیہ چوہدری کے ناول “شہر دل کے دروازے” سے اقتباس
 

عمر سیف

محفلین
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور ڈراریں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔

جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے “پہل” کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا یے۔

شازیہ چوہدری کے ناول “شہر دل کے دروازے” سے اقتباس
بڑی گل کیتی چوہدرائن نے ۔۔(y)
 

عمراعظم

محفلین
زندگی حساب کے مضمون کی طرح ہے۔
دوستوں کو پلس کرو +
دشمنوں کو مائنس کرو -
خوشی کو ملٹی پلائی کرو
غم کو ڈیوائڈ کرو ٪
اور لائف کو انجوائےےےےے۔
 

عمراعظم

محفلین
میری ماں وہ واحد ہستی تھیں جنہوں نے مجھے اس بات کا یقین دلایا تھا،کہ ایک دن میں بغیر سہاروں کے چل سکوں گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور ڈراریں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔

جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے “پہل” کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا یے۔

شازیہ چوہدری کے ناول “شہر دل کے دروازے” سے اقتباس
اچھا اقتباس ہے۔ لیکن اس میں جو املاء اور گرائمر کی غلطیاں ہیں تو اس کے نمبر کٹ جائیں گے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
زندگی حساب کے مضمون کی طرح ہے۔
دوستوں کو پلس کرو +
دشمنوں کو مائنس کرو -
خوشی کو ملٹی پلائی کرو
غم کو ڈیوائڈ کرو ٪
اور لائف کو انجوائےےےےے۔

اور اگر حساب کا مضمون سمجھ میں نہ آئے تو پھر آنکھیں بند کر کے سو جائیں۔ :happy:
 
Top