او آئی سی اوربھارت

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان نے کہا ہے کہ کوئی غیر ملسم او آئی سی ممبر ملک سے تنازعہ رکھتا ہے تو اسے او آئی سی کے مبصر ملک کا درجہ نہیں دیا جا سکتا ، وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنی ہفتے وار بریفنگ میں کہا ہے کہ کسی ایسے غیر مسلم ملک کو او آئی سی کے مبصر ملک کا درجہ نہیں دیا جا سکتا جس کا او آئی سی کے کسی ممبر ملک سے تنازعہ ہے۔
مزید پڑھیں۔۔

ربط
 

زیک

مسافر
کئی ممبران آپس میں جنگ کر چکے ہیں۔ سوڈان دارفر میں genocide کر رہا ہے مگر اس سب سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیا؟

ویسے بھی او‌آئی‌سی نے بہت عرصے سے کوئی کام تو کیا نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
او آئی سی جیسی بھی ہےمسلمانوں کی اجتماعیت کی نشانی ہے۔ اس کو منظم کرنا ہوگا۔ جیسا کہ صدر مشرف مکہ کانفرنس میں کہہ چکے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ بھارت کیوں شمولیت کا اتنا خواہاں ہے۔ یہ مسلمانوں کی تنظیم ہے ۔ کم ازکم اسے او آئی سی کے نام کا ہی مطلب پتا ہونا چاہیے۔
 

زیک

مسافر
انڈیا مبصر بننا چاہتا ہے۔ موجودہ مبصرین میں بوسنیا، روس اور تھائی‌لینڈ شامل ہیں۔

بوسنیا کی 4 ملین کی آبادی میں 40 فیصد مسلمان ہیں۔

روس کی آبادی 143 ملین اور مسلمان 19 فیصد یا کم۔

تھائی‌لینڈ کی آبادی 65 ملین اور مسلمان 5 فیصد۔

ان کے مقابلے میں انڈیا کی آبادی 1080 ملین اور مسلمان 13 فیصد۔ اس کے علاوہ انڈیا کی زیادہ آبادی کی وجہ سے وہاں مسلم آبادی دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے (انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد)۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جس ملک نے سانحہ گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا ہو۔ کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ہوں اور مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیری حربے اتمعال کر رہا ہو اس کو کسی صورت بھی او آئی سی کا مبصر بننے کا قطعا کوئی جواز نہیں اور کوئی حق حاصل نہیں۔
 
Top