اوھوھوھو

منّو بھائ کی ڈرامہ سیریل ” سونا چاندی” کے ایک مشہور کردار ” بھائ حمید” کا تکّیہ کلام تھا
اوھوھوھو
بھائ حمید یونہی بیٹھے بٹھائے کچھ سوچتے پھر اچانک نعرہ لگا دیتے
اوھوھوھو ھو
اس پر جب لوگ پریشان ہو کر پوچھتے کہ کیا ہوا تو وہ کسی معمولی سی غلطی کا تذکرہ فرما دیتے مثلاً سائیکل کو تو میں نے تالہ لگایا ہی نہیں
جوتے تو مسیت میں ہی رہ گئے … یا دروازے کی کُنڈی تو میں کھُلی ہی چھوڑ آیا وغیرہ وغیرہ
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس ” اوھوھوھو” کی بڑی اھمیّت ہے- چلتی بس سے باہر جھانکتے ہوئے ، اِدھر کسی نے ” اوھوھوھو ھو ” کا نعرہء مستانہ بُلند کیا ، اُدھر پوری بس باہر متوجہ ہو گئ- ہر کوئ شیشے سے جھانک جھانک کر ” اوھو ..ھوھو ھو” کا سراغ لگانے کی کوشش کرتا ہے بوڑھے چشمہ ٹکا ٹکا کر پوُچھتے ہیں ” پُت کی ہویا ..؟” اور جوان “اوھوھوھو” کا سوتا تلاش کرتے ہوئے کہتے ہیں .. ” پتّا نئیں بابا !!!” یہاں تک کہ ڈرائیور بھی شیشے سے جھانک کر پوچھتا ہے
کی ہویا ……. خیر تے ہے ؟؟
کنڈکٹر جو سواریوں مگن ہے جواب دیتا ہے
کُش نئیں اُستاد ….. جان دیو
فیس بک کی دنیا اِسی اوھوھوھو کے دم سے آباد ہے- ہر روز کوئ نا کوئ دانش ور ” اوھوھوھو” کر کے قارئین کی توجّہ حاصل کر لیتا ہے- بھولی بھالی سواریاں شیشے کھول کھول کر ادھر ادھر دیکھنے لگتی ہیں- اور تو اور میڈیا والے اس “او ھوھوھو” پر وہی طرزِعمل اختیار کرتے ہیں جو بس میں بیٹھے کھُسرے کا ہوتا ہے مثلاً
پیناں …. گڈّی وَج چلّی سی
پولِیس والے نے خرّے کیوں اشارہ کیتا
ہائے ربّا …. اگّے تے روڈ ای بند اے …. وغیرہ وغیرہ
مجبوراً سیکیورٹی گارڈ یقین دلانے کو آن موجود ہوتا ہے کہ بھائ خطرے کی کوئ بات نہیں- گاڑی ٹھیک ٹھاک چل رہی ہے- سب لوگ سکون کریں- کچّا کُھوہ اسٹاپ والے یوُتھیے سامان باندھ لیں- کہروڑ پکّا کے پٹواری اپنی اپنی نشستوں پہ تشریف رکھیں- وغیرہ وغیرہ
تب جا کر گاڑی میں قدرے سکون آتا ہے- لیکن یہ سکوُن عارضی ہوتا ہے- جونہی تھکّے ماندے مسافر سونے لگتے ہیں پِھر کسی کی “اوھوھوھو” نکل جاتی ہے- اور دھڑادھڑ شیشے کھُلنے لگتے ہیں
رب جانے کون ہے جس نے سب کی نیند حرام کر رکھّی ہے
اوھوھوھو
سوری دوستو
چاہ ڈُھل گئ





بشکریہ … ظفر اقبال محمّد

 
Top