اوزانِ رباعی کے دو قاعدے

حافظ محمد افضل فقیر نے اپنی کتاب آب و رنگ :مجموعہ رباعیات (عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی) صفحہ 13 میں تین اوزان لکھے ہیں:
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
2- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
3- مفعول مفاعیلن مفعول فعل
اگر مزمل صاحب کے فارمولا پر چلنا ہے تو تیسرا وزن غیر ضروری ہے چونکہ وہ دوسرے وزن پر ایک تسکین کے اطلاق سے حاصل ہو جاتا ہے.

بہرحال رباعی کے ممکنہ اوزان چوبیس ہی ہیں. شاعر کے لیے ان سے واقف ہونا ضروری ہے، وہ حاصل کیسے کیے جا سکتے ہیں یہ بے کار کی بحث ہے. فارسی اوزان کا حقیقی فریم ورک ویسے بھی ہمارے پاس موجود نہیں ہے. یہ اوزان غالباً اہلِ فارس کے ہاں عروض کے نفاذ سے پہلے بھی مستعمل تھے.
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر مزمل صاحب کے فارمولا پر چلنا ہے تو تیسرا وزن غیر ضروری ہے چونکہ وہ دوسرے وزن پر ایک تسکین کے اطلاق سے حاصل ہو جاتا ہے.

بہرحال رباعی کے ممکنہ اوزان چوبیس ہی ہیں. شاعر کے لیے ان سے واقف ہونا ضروری ہے، وہ حاصل کیسے کیے جا سکتے ہیں یہ بے کار کی بحث ہے. فارسی اوزان کا حقیقی فریم ورک ویسے بھی ہمارے پاس موجود نہیں ہے. یہ اوزان غالباً اہلِ فارس کے ہاں عروض کے نفاذ سے پہلے بھی مستعمل تھے.
رباعی کے چوبیس اوزان اور اُن کی عربی ، فارسی ،اردو اور پنجابی میں مثالیں
 
Top