اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قیصرانی

لائبریرین
[QUOT E="قیصرانی, post: 1619541, member: 380"]بات انصاف پسندی اور نفاست پسندی کی ہے نہ کہ وزن و حجم کی.
ساڑھے تین کلومیٹر طویل زنجیر پر جو خرچہ اٹھا ہوگا، وہ بادشاہ کی جیب سے گیا ہوگا کہ سرکاری خزانے سے؟ ذاتی طور پر میں اس سونے کو بہبودِ عامہ کے لئے استعمال کرتا، نا کہ اس طرح کی زنجیر کی شکل میں[/QUOTE]
بھائی صاحب وہ بادشاہی نظام تھا آپکو پتہ بادشاہ باد شاہ ہی ہوتا ہے.[/QUOTE]
یہی چیز آپ سے کہلوانا چاہ رہا تھا کہ بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے، ولی نہیں :)
 

گل زیب انجم

محفلین
ساڑھے تین کلومیٹر طویل زنجیر پر جو خرچہ اٹھا ہوگا، وہ بادشاہ کی جیب سے گیا ہوگا کہ سرکاری خزانے سے؟ ذاتی طور پر میں اس سونے کو بہبودِ عامہ کے لئے استعمال کرتا، نا کہ اس طرح کی زنجیر کی شکل میں
بھائی صاحب وہ بادشاہی نظام تھا آپکو پتہ بادشاہ باد شاہ ہی ہوتا ہے.[/QUOTE]
یہی چیز آپ سے کہلوانا چاہ رہا تھا کہ بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے، ولی نہیں :)[/QUOTE]
ولی کی بات اورنگزیب تک تھی یہ جہانگیر ہے.
 

قیصرانی

لائبریرین
بھائی صاحب وہ بادشاہی نظام تھا آپکو پتہ بادشاہ باد شاہ ہی ہوتا ہے.
یہی چیز آپ سے کہلوانا چاہ رہا تھا کہ بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے، ولی نہیں :)[/QUOTE]
ولی کی بات اورنگزیب تک تھی یہ جہانگیر ہے.[/QUOTE]
بادشاہ بادشاہ ہی رہتا ہے، ورنہ اسے ولی کو دنیاداری سے کیا لینا دینا :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
ہر وہ شخص جس نے ہند و پاک میں اللہ اور اسلام کا نام لیکر سیاست کی اور قتل عام کیا وہ سب ولی ہی تھے
 
آخری تدوین:

مہوش علی

لائبریرین
مسلمان حکمرانوں کے مطابق باندیوں اور کنیزوں کے ساتھ مباشرت اور پھر اس کو آگے بڑھانا تو سمجھ آتا ہے ۔ مگر مسلمان مذہب کے مطابق اس عیاشی میں کوئی شرعی احکامات ہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ :idontknow:

آپ نے سنا ہو ہو گا کہ داعش نے عراق میں یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو پکڑ کر بطور کنیز باندیاں انکی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ تو جو داعش میں امیر لوگ ہیں، وہ ان یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو خرید کر ان سے مباشرت کرتے ہیں، اور جب انکا دل بھر جاتا ہے تو انہیں پھر اگلے داعش کے مالک کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں تاکہ وہ بھی ان سے مباشرت کر سکے۔
افسوس کہ داعش یہ کام اپنی طرف سے نہیں کر رہی ہے، بلکہ انکے پاس یہ تمام دلائل مذہب سے موجود ہیں کہ یہ شریعت کا حصہ ہے اور کئی شریعت کے اصولوں کو منسوخ نہیں کر سکتا۔

مذہب کا یہ پہلو خاصا تکلیف دہ ہے۔
اوپر x boy صاحب نے لکھا ہے کہ اس موضوع پر علیحدہ لڑی قائم کی جائے۔ چنانچہ میں مختصراً یہاں کچھ نکات لکھ رہی ہوں اور انکے تمام ثبوت اگر آپ چاہیں گے تو نئی لڑی میں پیش کر دوں گی۔

اگر کسی مسلمان بھائی یا بہن کا دل دکھے تو معذرت ۔۔۔ مگر مذہب اسلام کے مطابق:

۔ غلام و کنیز کی خرید و فروخت جائز ہے۔ کنیز باندیوں سے مباشرت جائز ہے (جسے آجکی اصطلاح میں ہم سیکس بالجبر کہہ سکتے ہیں)۔ مالک اپنا دل بھر جانے پر اس کنیز باندی کو اپنے بھائی کے حوالے کر سکتا ہے کہ وہ مباشرت کرے۔ اور جب اس بھائی (بھائیوں) کا بھی دل بھر جائے تو آگے نئے آقا کو وہ سیکس بالجبر کے لیے فروخت کی جا سکتی ہے۔
۔ کنیز باندی کو اسلامی ریاست میں اجازت نہیں ہوتی تھی کہ وہ سر پر حجاب لے۔ بلکہ اگر کوئی کنیز باندی حجاب لیتی تھی تو زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری نہ کرے۔
۔ کنیز عورت کا ستر آزاد مرد کی طرح تھا۔۔۔ یعنی فقط ناف سے لے کر گھٹنوں تک۔
۔۔۔۔ ہزاروں کنیز باندیاں معاشرے میں بغیر حجاب کے گھومتی تھیں،۔۔۔ اور انکے سینے بھی کھلے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ پلیز shock میں نہ آئیے گا اور صبر سے سنتے رہیے۔
۔ یہ کنیز عورتیں بھیڑ بکریوں کی طرح بازاروں میں فروخت ہوتی تھیں۔ جس طرح بھیڑ بکریوں کو خریدتے وقت خریدار انکو ٹٹول ٹٹول کر دیکھتے ہیں، اسی طرح بازاروں میں کنیز عورتوں کے خریدار پہلے ٹٹول ٹٹول کر انکے جسم، حتیٰ کے نازک اعضا کا بھی ٹٹول کر دیکھتے تھے، اور پھر خریدتے تھے۔
۔ اگر مالک غلام کا خون کر دیتا تھا تو مالک پر کوئی حد نہیں تھی۔
۔ غلاموں اور کنیزوں کی گواہی قابل قبول نہیں تھی، جو کہ حیرت انگیز بات ہے اور سوال اٹھتا ہے کہ کیا سارے غلام اور باندیاں کذاب تھے جو انکی گواہی کو ٹھکرا دیا گیا؟ تو پھر تقویٰ اور سب کے جان و مال برابر ہونے کے دعوے کہاں گے؟
 

گل زیب انجم

محفلین
یہی چیز آپ سے کہلوانا چاہ رہا تھا کہ بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے، ولی نہیں :)
ولی کی بات اورنگزیب تک تھی یہ جہانگیر ہے.[/QUOTE]
بادشاہ بادشاہ ہی رہتا ہے، ورنہ اسے ولی کو دنیاداری سے کیا لینا دینا :)[/QUOTE]
ضروری نہیں لعل جوہری کےپاس ہی ہو تو لعل ہو وہ گدڑی میں رہ کربھی لعل ہوتا ہے
 

عباس اعوان

محفلین
آپ نے سنا ہو ہو گا کہ داعش نے عراق میں یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو پکڑ کر بطور کنیز باندیاں انکی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ تو جو داعش میں امیر لوگ ہیں، وہ ان یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو خرید کر ان سے مباشرت کرتے ہیں، اور جب انکا دل بھر جاتا ہے تو انہیں پھر اگلے داعش کے مالک کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں تاکہ وہ بھی ان سے مباشرت کر سکے۔
افسوس کہ داعش یہ کام اپنی طرف سے نہیں کر رہی ہے، بلکہ انکے پاس یہ تمام دلائل مذہب سے موجود ہیں کہ یہ شریعت کا حصہ ہے اور کئی شریعت کے اصولوں کو منسوخ نہیں کر سکتا۔

مذہب کا یہ پہلو خاصا تکلیف دہ ہے۔
اوپر x boy صاحب نے لکھا ہے کہ اس موضوع پر علیحدہ لڑی قائم کی جائے۔ چنانچہ میں مختصراً یہاں کچھ نکات لکھ رہی ہوں اور انکے تمام ثبوت اگر آپ چاہیں گے تو نئی لڑی میں پیش کر دوں گی۔

اگر کسی مسلمان بھائی یا بہن کا دل دکھے تو معذرت ۔۔۔ مگر مذہب اسلام کے مطابق:

۔ غلام و کنیز کی خرید و فروخت جائز ہے۔ کنیز باندیوں سے مباشرت جائز ہے (جسے آجکی اصطلاح میں ہم سیکس بالجبر کہہ سکتے ہیں)۔ مالک اپنا دل بھر جانے پر اس کنیز باندی کو اپنے بھائی کے حوالے کر سکتا ہے کہ وہ مباشرت کرے۔ اور جب اس بھائی (بھائیوں) کا بھی دل بھر جائے تو آگے نئے آقا کو وہ سیکس بالجبر کے لیے فروخت کی جا سکتی ہے۔
۔ کنیز باندی کو اسلامی ریاست میں اجازت نہیں ہوتی تھی کہ وہ سر پر حجاب لے۔ بلکہ اگر کوئی کنیز باندی حجاب لیتی تھی تو زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری نہ کرے۔
۔ کنیز عورت کا ستر آزاد مرد کی طرح تھا۔۔۔ یعنی فقط ناف سے لے کر گھٹنوں تک۔
۔۔۔۔ ہزاروں کنیز باندیاں معاشرے میں بغیر حجاب کے گھومتی تھیں،۔۔۔ اور انکے سینے بھی کھلے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ پلیز shock میں نہ آئیے گا اور صبر سے سنتے رہیے۔
۔ یہ کنیز عورتیں بھیڑ بکریوں کی طرح بازاروں میں فروخت ہوتی تھیں۔ جس طرح بھیڑ بکریوں کو خریدتے وقت خریدار انکو ٹٹول ٹٹول کر دیکھتے ہیں، اسی طرح بازاروں میں کنیز عورتوں کے خریدار پہلے ٹٹول ٹٹول کر انکے جسم، حتیٰ کے نازک اعضا کا بھی ٹٹول کر دیکھتے تھے، اور پھر خریدتے تھے۔
۔ اگر مالک غلام کا خون کر دیتا تھا تو مالک پر کوئی حد نہیں تھی۔
۔ غلاموں اور کنیزوں کی گواہی قابل قبول نہیں تھی، جو کہ حیرت انگیز بات ہے اور سوال اٹھتا ہے کہ کیا سارے غلام اور باندیاں کذاب تھے جو انکی گواہی کو ٹھکرا دیا گیا؟ تو پھر تقویٰ اور سب کے جان و مال برابر ہونے کے دعوے کہاں گے؟
آپ نے اس میں اسلامی احکامات، اور دوسرے واقعات ، دونوں لکھے ہیں۔ اچھا ہوتا کہ آپ ساتھ میں ریفرنس بھی تحریر کر دیتیں۔
 

عباس اعوان

محفلین
ہر وہ شخص جس نے ہند و پاک میں اللہ اور اسلام کا نام لیکر سیاست کی اور قتل و عام کیا وہ سب ولی ہی تھے

یہ نئ منطق سامنے آئی ہے.
سیا ست انگریزوں کے آ جانے کے بعد سے شروع ہوئی، اس سے پہلے بادشاہت تھی۔
جنہوں نے مقامی لوگوں کو مسلمان کیا، انہوں نے تلوار کے زور سے مسلمان نہیں کیا۔ حضرت علی ہجویری ، نظام الدین اولیا اور بہت سارے دوسرے بزرگ ہیں جنہوں نے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر ہزاروں لاکھوں ہندوؤں کو مسلمان کیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ولی کی بات اورنگزیب تک تھی یہ جہانگیر ہے.
بادشاہ بادشاہ ہی رہتا ہے، ورنہ اسے ولی کو دنیاداری سے کیا لینا دینا :)[/QUOTE]
ضروری نہیں لعل جوہری کےپاس ہی ہو تو لعل ہو وہ گدڑی میں رہ کربھی لعل ہوتا ہے[/QUOTE]
معذرت چاہتا ہوں، لیکن اس موضوع پر آپ سے بحث نہیں جاری رکھ سکتا :)
 

گل زیب انجم

محفلین
[Q UOTE="قیصرانی, post: 1619627, member: 380"]بادشاہ بادشاہ ہی رہتا ہے، ورنہ اسے ولی کو دنیاداری سے کیا لینا دینا :)[/QUOTE]
ضروری نہیں لعل جوہری کےپاس ہی ہو تو لعل ہو وہ گدڑی میں رہ کربھی لعل ہوتا ہے[/QUOTE]
معذرت چاہتا ہوں، لیکن اس موضوع پر آپ سے بحث نہیں جاری رکھ سکتا :)[/QUOTE]
اس کی کوئی وجہ جان سکتا ہوں
 

صائمہ شاہ

محفلین
سیا ست انگریزوں کے آ جانے کے بعد سے شروع ہوئی، اس سے پہلے بادشاہت تھی۔
جنہوں نے مقامی لوگوں کو مسلمان کیا، انہوں نے تلوار کے زور سے مسلمان نہیں کیا۔ حضرت علی ہجویری ، نظام الدین اولیا اور بہت سارے دوسرے بزرگ ہیں جنہوں نے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر ہزاروں لاکھوں ہندوؤں کو مسلمان کیا۔
وہ ولی تھے بادشاہت سے کوئی سروکار نہیں تھا یہاں تو بادشاہ کو ولی ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے
 

گل زیب انجم

محفلین
بھائی صاحب وہ بادشاہی نظام تھا آپکو پتہ بادشاہ باد شاہ ہی ہوتا ہے.
یہی چیز آپ سے کہلوانا چاہ رہا تھا کہ بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے، ولی نہیں :)[/QUOTE]
ولی کی بات اورنگزیب تک تھی یہ جہانگیر ہے.[/QUOTE]
شکریہ
 

صائمہ شاہ

محفلین
آپ نے سنا ہو ہو گا کہ داعش نے عراق میں یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو پکڑ کر بطور کنیز باندیاں انکی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ تو جو داعش میں امیر لوگ ہیں، وہ ان یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو خرید کر ان سے مباشرت کرتے ہیں، اور جب انکا دل بھر جاتا ہے تو انہیں پھر اگلے داعش کے مالک کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں تاکہ وہ بھی ان سے مباشرت کر سکے۔
افسوس کہ داعش یہ کام اپنی طرف سے نہیں کر رہی ہے، بلکہ انکے پاس یہ تمام دلائل مذہب سے موجود ہیں کہ یہ شریعت کا حصہ ہے اور کئی شریعت کے اصولوں کو منسوخ نہیں کر سکتا۔

مذہب کا یہ پہلو خاصا تکلیف دہ ہے۔
اوپر x boy صاحب نے لکھا ہے کہ اس موضوع پر علیحدہ لڑی قائم کی جائے۔ چنانچہ میں مختصراً یہاں کچھ نکات لکھ رہی ہوں اور انکے تمام ثبوت اگر آپ چاہیں گے تو نئی لڑی میں پیش کر دوں گی۔

اگر کسی مسلمان بھائی یا بہن کا دل دکھے تو معذرت ۔۔۔ مگر مذہب اسلام کے مطابق:

۔ غلام و کنیز کی خرید و فروخت جائز ہے۔ کنیز باندیوں سے مباشرت جائز ہے (جسے آجکی اصطلاح میں ہم سیکس بالجبر کہہ سکتے ہیں)۔ مالک اپنا دل بھر جانے پر اس کنیز باندی کو اپنے بھائی کے حوالے کر سکتا ہے کہ وہ مباشرت کرے۔ اور جب اس بھائی (بھائیوں) کا بھی دل بھر جائے تو آگے نئے آقا کو وہ سیکس بالجبر کے لیے فروخت کی جا سکتی ہے۔
۔ کنیز باندی کو اسلامی ریاست میں اجازت نہیں ہوتی تھی کہ وہ سر پر حجاب لے۔ بلکہ اگر کوئی کنیز باندی حجاب لیتی تھی تو زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری نہ کرے۔
۔ کنیز عورت کا ستر آزاد مرد کی طرح تھا۔۔۔ یعنی فقط ناف سے لے کر گھٹنوں تک۔
۔۔۔۔ ہزاروں کنیز باندیاں معاشرے میں بغیر حجاب کے گھومتی تھیں،۔۔۔ اور انکے سینے بھی کھلے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ پلیز shock میں نہ آئیے گا اور صبر سے سنتے رہیے۔
۔ یہ کنیز عورتیں بھیڑ بکریوں کی طرح بازاروں میں فروخت ہوتی تھیں۔ جس طرح بھیڑ بکریوں کو خریدتے وقت خریدار انکو ٹٹول ٹٹول کر دیکھتے ہیں، اسی طرح بازاروں میں کنیز عورتوں کے خریدار پہلے ٹٹول ٹٹول کر انکے جسم، حتیٰ کے نازک اعضا کا بھی ٹٹول کر دیکھتے تھے، اور پھر خریدتے تھے۔
۔ اگر مالک غلام کا خون کر دیتا تھا تو مالک پر کوئی حد نہیں تھی۔
۔ غلاموں اور کنیزوں کی گواہی قابل قبول نہیں تھی، جو کہ حیرت انگیز بات ہے اور سوال اٹھتا ہے کہ کیا سارے غلام اور باندیاں کذاب تھے جو انکی گواہی کو ٹھکرا دیا گیا؟ تو پھر تقویٰ اور سب کے جان و مال برابر ہونے کے دعوے کہاں گے؟
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ بغیر نکاح کے کسی بھی کنیز یا باندی کے ساتھ جنسی تعلقات کس طرح جائز ہیں وہ بھی ان کی رضا مندی کے بغیر اور اگر مالدار عورت غلام رکھتی ہو تو کیا وہ بھی اسی طرح اپنے غلام کا استعمال کر سکتی ہے ؟
 

قیصرانی

لائبریرین
[Q UOTE="قیصرانی, post: 1619627, member: 380"]بادشاہ بادشاہ ہی رہتا ہے، ورنہ اسے ولی کو دنیاداری سے کیا لینا دینا :)
ضروری نہیں لعل جوہری کےپاس ہی ہو تو لعل ہو وہ گدڑی میں رہ کربھی لعل ہوتا ہے[/QUOTE]
معذرت چاہتا ہوں، لیکن اس موضوع پر آپ سے بحث نہیں جاری رکھ سکتا :)[/QUOTE]
اس کی کوئی وجہ جان سکتا ہوں[/QUOTE]
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی بیان کردہ ولی کی تعریف مجھے قبول نہیں اور نہ ہی آپ کو میری طرف سے بیان کردہ تشریح قبول ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ دوستانہ رنگ میں بحث ختم کر دی جائے :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top