اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
مجھے یقین تھا کہ یہاں کوئی عقل مند ہندوستان میں مغل ادوار میں عصری تعلیم دینے والے اداروں کے جواب میں عرب اور افریقہ کے مدرسوں کے نام گنواتا نظر آئے گا۔ وہی ہوا۔
اجی قبلہ۔۔ آپ کی گنوائی گئی دونوں یونیورسٹیاں نہ ہندوستان سے ہیں نہ مغل ادوار سے۔ مزید برآں یہ ایک عرصہ تک محض Theological institutes تھے۔ یعنی مذہب پڑھانے والے مدرسے۔
مغربی یونیورسٹیاں سینکڑوں برس سے عصری تعلیم میں انقلاب لاتی رہی ہیں۔ سوال کا جواب دوبارہ تلاش کیجیے۔

اگر امریکہ اور یورپ برطانیہ میں شامل ہیں تو پھر مسلمانوں کو برصغیر تک محدود کیوں کرتے ہیں؟
یہ دونوں یونیورسٹیاں جدید دور کی بہترین درسگاہوں میں شمار ہوتی ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر امریکہ اور یورپ برطانیہ میں شامل ہیں تو پھر مسلمانوں کو برصغیر تک محدود کیوں کرتے ہیں؟
یہ دونوں یونیورسٹیاں جدید دور کی بہترین درسگاہوں میں شمار ہوتی ہیں۔
امریکہ میں برطانوی افراد ہی جا کر بسے تھے اور انہوں نے جو کچھ کیا، اس پر پوری تاریخ تحریر ہے۔ تاہم ہم برطانوی اور اس کے زیر انتظام ممالک اور مغل بادشاہوں کے بارے بات کر رہے ہیں :)
 
دارلعلوم دیو بند کی مذہبی اہمیت اپنی جگہ، لیکن اسے آپ دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں قرار دے سکتے۔ بلکہ اگر آپ نصاب کو دیکھ لیں تو شاید ابتداء سے اب تک آپ کو بہت زیادہ فرق بھی نہ ملے۔ جبکہ عوامی ترقی کے لئے جن علوم کی ضرورت ہوتی ہے، وہ مذہبی نوعیت کے ادارے یکسر پڑھاتے ہی نہیں۔ اور اگر پڑھاتے بھی ہیں تو محض اس حد تک کمپیوٹر پر کام کیسے کرنا ہے وغیرہ
آپ ماشاء اللہ پی ایچ ڈی ہیں۔ کیا آپ کے مضمون میں اس وقت بھی کسی مسلمان ملک میں پی ایچ ڈی ہو رہی ہے؟ اگر ہاں، تو کیا اس کا معیار اسی نوعیت کا ہے جو جنوبی کوریا، ریاست ہائے متحدہ امریکہ یا یورپی جامعات کا ہے؟ ہمیں تاریخ سے سبق لینا چاہئے اور اپنی خامیوں کو خود دور کرنا چاہئے۔ اگر ہمارا علم بہتر اور افضل ہے تو اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹا سکے گی۔ وہ کہیں نہ کہیں اپنا نشان چھوڑ جائے گا۔ اگر ہمارا علم محض علم برائے علم ہے تو اس کا وہی حشر ہوگا جو اسلامی دنیا کا منگولوں کے ہاتھوں ہوا تھا۔ رہے نام اللہ کا

اپ کی بات بجا۔ اس میں کوئی رائے دوسری نہیں۔ مگر یہ الگ موضوع ہے۔
میں صرف یہ واضح کرنا چاہ رہا تھا کہ انگریزوں کے انے سے پہلے بھی یہاں ہندوستان میں اندھیر نہیں مچا ہوا تھا
 

عثمان

محفلین
اگر امریکہ اور یورپ برطانیہ میں شامل ہیں تو پھر مسلمانوں کو برصغیر تک محدود کیوں کرتے ہیں؟
یہ دونوں یونیورسٹیاں جدید دور کی بہترین درسگاہوں میں شمار ہوتی ہیں۔
نہ تو میں نے مسلمانوں کو برصغیر تک محدود کیا ہے نہ مسلمانوں کا عروج و زوال میرا موضوع ہے۔
بحث صرف ہندوستان میں مغل ادوار کے بارے میں ہے۔ سینکڑوں برس پرانے مغلوں کے مقبرے اور قلعے اب تک قائم ہیں۔ سوال صرف اتنا تھا کہ مغلوں کے دور میں مقبروں ، قلعوں اور محلات کے علاوہ عصری علوم میں تعلیم دینے والا کوئی ادارہ قائم ہوا یا نہیں۔ جبکہ انہی کے ہم عصر دنیا کی دوسری تہذیبوں میں نہ صرف ایسے جدید تعلیم کے ادارے قائم ہو چکے تھے بلکہ ان سے پھیلتا تحقیقی کام ان کی تہذیبوں کو جدت سے ہمکنار کر رہا تھا۔
مغلوں کے دور میں عصری علوم پر ہندوستان کا کوئی معروف تعلیمی ادارا؟ ۔۔ کوئی نام ؟ کوئی آثار ؟ تاریخ میں کہیں کوئی ذکر ؟ میرے علم میں اضافہ فرمائیے۔ :)
 

گل زیب انجم

محفلین
کس طرح سے کلک کی گئی؟
ایک یہ کہ ابھی مکمل لکھی نہیں تھی اور اوکے کی پریس ہوگئی۔
نمبر2۔میں جوابات میں لکھنا چاہتا تھا اور وہ لکھے ہوے الفاظ کیوٹ میں شامل ہو گے اب ان کو کاٹنامطلوب تھا۔لیکن کاٹ نہ سکا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جیسے کیمبرج یونیورسٹی کی تعمیر میں مذہب کا کوئی کردار نہیں تھا۔۔۔ اسی طرح پچھلی صدی کی مسلمان یونیورسٹیوں کے قیام میں بھی مذہب کا کردار نہیں تھا۔ اور الازہر یونیورسٹی تو شاید فاطمی خلفاء نے بنائی تھی، اور مقصد کوئی سائنسی ایجادات کر کے انسانیت کی خدمت نہیں تھا، بلکہ فقط قرآن و اسلامی علوم کے حصول تک یہ محدود تھی۔
اور پچھلی صدیوں میں جو مسلمان سائنسدان گذرے، جن پر آج مسلمان فخر کر رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ انکی سائنسی ایجادات کا بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور انہوں نے یہ سائنسی ایجادات مذہب سے متاثر ہو کر نہیں کی تھیں، بلکہ مشاہدے اور انسانی صفات کی بنیاد پر کی تھیں۔

اور آج کے ہندو مذہب پرست حضرات یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہندوستانی بہت امن پسند تھے، اس لیے صرف باہر والوں نے ہندوستان پر حملے کیے، مگر ہندوستان والوں نے باہر کی دنیا پر چڑھائی نہیں کی ۔۔۔۔
مجھے ہندو انتہا پسند حضرات کے اس دعوے سے مکمل طور پر اختلاف ہے۔
ہندوستان کے اندر بے تحاشہ راجے، مہاراجے موجود تھے جو ہر وقت ایک دوسرے پر چڑھائی کیے ہوتے تھے اور انسانی خون بہا رہے ہوتے تھے۔ اگر ہندوستان ایسا کوئی سپوت پیدا نہیں کر سکا جو کہ باہر کی دنیا کو فتح کرتا، تو پھر اس سے ہندوستانی کہاں سے امن پسند ثابت ہو گئے؟ اس سے وہ کمزور یا بزدل وغیرہ تو ثابت ہو سکتے ہیں، مگر امن پسند نہیں۔

اور محمود غزنوی اور دیگر مسلمان فاتح و سلاطین جنہوں نے ہندوستان پر حملے کیے، وہ انہوں نے مذہب کی خاطر نہیں کیے، اور نہ ہی اس لیے کیے کہ وہ انسانیت کی کوئی خدمت کرنا چاہتے تھے۔ بلکہ انہوں نے یہ اپنے ذاتی لالچ اور بادشاہی کے لیے کیے، جس سے وہ مذہب دوست یا انسان دوست تو ثابت نہیں ہوتے، البتہ ظالم و جابر و قاہر و لالچی ضرور سے ثابت ہوتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اپ کی بات بجا۔ اس میں کوئی رائے دوسری نہیں۔ مگر یہ الگ موضوع ہے۔
میں صرف یہ واضح کرنا چاہ رہا تھا کہ انگریزوں کے انے سے پہلے بھی یہاں ہندوستان میں اندھیر نہیں مچا ہوا تھا

انگریزوں کے آنے سے بھی کوئی اندھیر نہیں مچا۔
بلکہ انگریز کے جانے سے بہت زیادہ اندھیر مچا۔
انگریزن کے آنے سے الٹا کچھ ترقی ہی ہو گئی اور انگریزوں کا شکریہ جو انکی بنائی ہوئی بہت سے چیزیں آج تک استعمال ہو رہی ہیں۔
 
انگریزوں کے آنے سے بھی کوئی اندھیر نہیں مچا۔
بلکہ انگریز کے جانے سے بہت زیادہ اندھیر مچا۔
انگریزن کے آنے سے الٹا کچھ ترقی ہی ہو گئی اور انگریزوں کا شکریہ جو انکی بنائی ہوئی بہت سے چیزیں آج تک استعمال ہو رہی ہیں۔

انگریز کے آنے سے اندھیر تو نہیں مگر لٹ مچ گئی
انگریز کے جانے سے بھی وہ لٹ مچی کہ اج تک مچ رہی ہے

انگریز کے انے سے جو چیز گئی اسے انگریز ی میں حریت یعنی فریڈم کہتے ہیں ۔ جو باغیرت اقوام کے لیے ضروری ہوتی ہے

انگریز نے جو ترقی دی وہ وسائل کے لوٹ مار کے لیے تھی۔ یاد رہے سائنس اور ٹیکنالوجی کی بہترین ڈیلوپمنٹ جنگ اور قبضوں سے منسلک ہے۔ چونکہ انگریز کالونی بناکر کالونیز کے وسائل لوٹنا چاہتے تھے لہذا سائنس کی ترقی لازم تھی۔ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔

البتہ مغل اتنے لٹیرے نہیں تھے۔ بلکہ وہ لوٹ کر وہیں بس جاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اج اپ کو پاک و ہند میں لاکھوں مغل مل جاویں گے مگر انگریز خال خال۔ کہ وہ لوٹ کر بھاگ لیے۔

ویسے بڑی خوشی ہوئی اپ کو دیکھ کر میرامطلب ہے اپ کا پیغام پڑھ کر۔ کہاں ہیں آپ؟ کبھی اتا ہوں انگلینڈ تو ملاقات ہوگی۔ ذرا اتا پتہ تو بتائیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
انگریز کے آنے سے اندھیر تو نہیں مگر لٹ مچ گئی
انگریز کے جانے سے بھی وہ لٹ مچی کہ اج تک مچ رہی ہے

انگریز کے انے سے جو چیز گئی اسے انگریز ی میں حریت یعنی فریڈم کہتے ہیں ۔ جو باغیرت اقوام کے لیے ضروری ہوتی ہے

انگریز نے جو ترقی دی وہ وسائل کے لوٹ مار کے لیے تھی۔ یاد رہے سائنس اور ٹیکنالوجی کی بہترین ڈیلوپمنٹ جنگ اور قبضوں سے منسلک ہے۔ چونکہ انگریز کالونی بناکر کالونیز کے وسائل لوٹنا چاہتے تھے لہذا سائنس کی ترقی لازم تھی۔ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔

البتہ مغل اتنے لٹیرے نہیں تھے۔ بلکہ وہ لوٹ کر وہیں بس جاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اج اپ کو پاک و ہند میں لاکھوں مغل مل جاویں گے مگر انگریز خال خال۔ کہ وہ لوٹ کر بھاگ لیے۔

ویسے بڑی خوشی ہوئی اپ کو دیکھ کر میرامطلب ہے اپ کا پیغام پڑھ کر۔ کہاں ہیں آپ؟ کبھی اتا ہوں انگلینڈ تو ملاقات ہوگی۔ ذرا اتا پتہ تو بتائیں۔

آپ کو کس نے کہہ دیا کہ مغل لٹیرے نہیں تھے؟
مغلوں کا خواب بھی پورے ہندوستان پر حکومت کا تھا، اس مقصد کے لیے وہ ہر ہر ریاست پر حملہ کرتے تھے، جس ریاست سے جیت جاتے، وہاں قتل عام کرتے اور وہاں کی عورتوں کو "کنیز باندیاں" بنا لیتے اور مردوں کو غلام، اور پھر یہ غلام اور کنیز باندیاں بازاروں میں پیسے کے لیے بیچے جاتے۔ اس ریاست کا خزانہ لوٹ لیا جاتا اور یا تو وہاں پر اپنا گورنر مقرر کر دیا جاتا، یا پھر مقامی حکومت پر ہی بھاری ٹیکس ادا کرنے کی ذمہ داری ڈال دی جاتی۔
اس لحاظ سے انگریزوں اور مغلوں میں فرق یہ تھا کہ:
۔ انگریز پیسہ لوٹ کر اسے انگلینڈ بھیجتے اور پیسہ ہندوستان میں نہیں رہتا۔
۔ جبکہ مغل پیسہ لوٹ کر دہلی بھیج دیتے اور پیسہ مقامی ریاستوں اور مقامی لوگوں کے پاس نہیں رہتا۔

جبکہ ان دونوں سے قبل محمود غزنوی اور دیگر مسلمان سلاطین و بادشاہ جو ہندوستان پر حملہ آور ہوئے، انکا وطیرہ بھی یہی تھا کہ پیسہ لوٹ کر اپنے ساتھ لے جاتے تھے اور لوٹ مار مچی ہوئی تھی۔

اور سچی بات یہ ہے کہ مغلوں نے اپنے دور میں دیگر ریاستوں سے کہیں زیادہ پیسہ لوٹا، اور وہاں پر کوئی پیسہ نہیں لگایا کہ وہاں ترقی ہو۔ ہاں جن علاقوں میں مغل رہتے تھے، وہاں پر پیسہ لگایا گیا، وہاں ترقی کروائی گئی، وہاں محلات اور قلعے اور مقبرے تعمیر ہوئے۔ مغلوں کے دور میں لوٹ مار کا پیسہ شاہی خزانے میں پڑا رہتا تھا اور مفتوح شدہ قوم کے کام نہ آتا تھا۔
چنانچہ آپکا الزام کہ انگریزوں نے لوٹ مار مچائی۔۔۔ یہ صحیح بیان نہیں ہے۔ بلکہ صحیح بیان یہ ہے کہ انگریزوں اور مغلوں، دونوں نے لوٹ مار مچائی، مگر فرق یہ تھا کہ انگریزوں نے اپنے دور میں سائنسی ترقی بھی علاقوں میں کروائی، اور زیادہ بہتر انفراسٹرکچر پیدا کیا۔

اور آپ کس منہ سے فریڈم کی بات کر رہے ہیں؟
جب محمود غزنوی اور دیگر سلاطین ہندوستانی اقوام پر لوٹ مار کے لیے خونی حملے کرتے رہے تو اس وقت آپ کو ہندوستانی اقوام کی فریڈم، انکی غیرت یاد نہیں آتی؟
جب مغل ہندوستان میں موجود ہزاروں سالوں سے ان علاقوں بسی اقوام کو اپنا غلام بنا رہے تھے اس وقت آپ کو ان اقوام کی فریڈم انکی غیرت یاد کیوں نہیں آئی؟

مغل ہندوستان کی محبت میں آ کر ہندوستان آ کر نہیں بسے تھے۔ بلکہ اپنے علاقوں سے جان بچا کر بھاگ کر آئے تھے، اور اگر ہندوستان کی حکمرانی چھوڑ کر اپنے ملک واپس جاتے تو وہاں کا بادشاہ انہیں وہاں بسنے نہ دیتا۔ اس لیے مغل ہندوستان میں آباد ہوئے۔
جبکہ انگریزوں کا مسئلہ علیحدہ تھا۔ وہ ایک علاقے کے فاتح نہیں، بلکہ فاتح عالم تھے۔ وہ اپنے آبائی ملک انگلینڈ واپس جا سکتے تھے، اور وہاں سے بیٹھے بیٹھے ہندوستان میں حکومت کر سکتے تھے، مگر مغلوں کے پاس یہ سہولت موجود نہیں تھی، اس لیے انہیں مجبوراً ہندوستان میں بسنا پڑا، جسے آپ آج بڑے فخر سے یہ نام دے رہے ہیں کہ مغلوں نے ہندوستان کو اپنا گھر بنایا جبکہ انگریز لٹیرے تھے۔
اللہ کرے کہ اپ کو مغلوں اور انگریزوں کے مابین یہ فرق نظر آ سکے، اور آپ اپنی یہ فریڈم یا غیرت برگیڈ والی تھیوری پر نظر ثانی کر کے اصل حالات و وجوہات کا ادراک کر سکیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک یہ کہ ابھی مکمل لکھی نہیں تھی اور اوکے کی پریس ہوگئی۔
نمبر2۔میں جوابات میں لکھنا چاہتا تھا اور وہ لکھے ہوے الفاظ کیوٹ میں شامل ہو گے اب ان کو کاٹنامطلوب تھا۔لیکن کاٹ نہ سکا۔
مطلوبہ پوسٹ کو رپورٹ کر کے نیچے بتا دیں کہ کیا کرنا چاہتے ہیں :)
 

x boy

محفلین
ہائے ہائے ،،، زبردست مباحثہ چل رہا ،،،
یہ دنیا کے میلے یوم قیامت کم نہ ہونگے
سوسال بعد تک ہم سب نہ ہونگے۔
 

گل زیب انجم

محفلین
[Q UOTE="عثمان, post: 1618719, member: 4072"]آپ کا علمی مقام آپ کے طرز تخاطب سے واضح ہے۔ کبھی آپ مخاطب الکلام کو اپنے تئیں کم علمی کا طعنہ دے رہے ہیں کبھی ڈاکٹر کے پاس جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
مراسلے پر مراسلہ لکھنے کے باوجود آپ کی دلیل کی غربت کا یہ عالم ہے کہ آپ ایک سادے سے سوال کو سمجھنے اور براہ راست جواب دینے سے قاصر ہیں۔ کہیں آپ کا تعلق مغلوں سے تو نہیں ؟
آپ بحث چھوڑیے اور پہلے گفتگو کے کچھ آداب سیکھ کر آئیے۔[/QUOTE]
ہم ایک بات کہنے کی جسارت کریں گے کہ تحر یر جاہے کسی بھی موضوع پر ہو ادب و آداب کو محلوظ خاطر رکھاجائے.
آپ کی تحریر ہی آپکی شخصیت کی ضمانت ہے.
 
آپ کو کس نے کہہ دیا کہ مغل لٹیرے نہیں تھے؟
مغلوں کا خواب بھی پورے ہندوستان پر حکومت کا تھا، اس مقصد کے لیے وہ ہر ہر ریاست پر حملہ کرتے تھے، جس ریاست سے جیت جاتے، وہاں قتل عام کرتے اور وہاں کی عورتوں کو "کنیز باندیاں" بنا لیتے اور مردوں کو غلام، اور پھر یہ غلام اور کنیز باندیاں بازاروں میں پیسے کے لیے بیچے جاتے۔ اس ریاست کا خزانہ لوٹ لیا جاتا اور یا تو وہاں پر اپنا گورنر مقرر کر دیا جاتا، یا پھر مقامی حکومت پر ہی بھاری ٹیکس ادا کرنے کی ذمہ داری ڈال دی جاتی۔
اس لحاظ سے انگریزوں اور مغلوں میں فرق یہ تھا کہ:
۔ انگریز پیسہ لوٹ کر اسے انگلینڈ بھیجتے اور پیسہ ہندوستان میں نہیں رہتا۔
۔ جبکہ مغل پیسہ لوٹ کر دہلی بھیج دیتے اور پیسہ مقامی ریاستوں اور مقامی لوگوں کے پاس نہیں رہتا۔

جبکہ ان دونوں سے قبل محمود غزنوی اور دیگر مسلمان سلاطین و بادشاہ جو ہندوستان پر حملہ آور ہوئے، انکا وطیرہ بھی یہی تھا کہ پیسہ لوٹ کر اپنے ساتھ لے جاتے تھے اور لوٹ مار مچی ہوئی تھی۔

اور سچی بات یہ ہے کہ مغلوں نے اپنے دور میں دیگر ریاستوں سے کہیں زیادہ پیسہ لوٹا، اور وہاں پر کوئی پیسہ نہیں لگایا کہ وہاں ترقی ہو۔ ہاں جن علاقوں میں مغل رہتے تھے، وہاں پر پیسہ لگایا گیا، وہاں ترقی کروائی گئی، وہاں محلات اور قلعے اور مقبرے تعمیر ہوئے۔ مغلوں کے دور میں لوٹ مار کا پیسہ شاہی خزانے میں پڑا رہتا تھا اور مفتوح شدہ قوم کے کام نہ آتا تھا۔
چنانچہ آپکا الزام کہ انگریزوں نے لوٹ مار مچائی۔۔۔ یہ صحیح بیان نہیں ہے۔ بلکہ صحیح بیان یہ ہے کہ انگریزوں اور مغلوں، دونوں نے لوٹ مار مچائی، مگر فرق یہ تھا کہ انگریزوں نے اپنے دور میں سائنسی ترقی بھی علاقوں میں کروائی، اور زیادہ بہتر انفراسٹرکچر پیدا کیا۔

اور آپ کس منہ سے فریڈم کی بات کر رہے ہیں؟
جب محمود غزنوی اور دیگر سلاطین ہندوستانی اقوام پر لوٹ مار کے لیے خونی حملے کرتے رہے تو اس وقت آپ کو ہندوستانی اقوام کی فریڈم، انکی غیرت یاد نہیں آتی؟
جب مغل ہندوستان میں موجود ہزاروں سالوں سے ان علاقوں بسی اقوام کو اپنا غلام بنا رہے تھے اس وقت آپ کو ان اقوام کی فریڈم انکی غیرت یاد کیوں نہیں آئی؟

مغل ہندوستان کی محبت میں آ کر ہندوستان آ کر نہیں بسے تھے۔ بلکہ اپنے علاقوں سے جان بچا کر بھاگ کر آئے تھے، اور اگر ہندوستان کی حکمرانی چھوڑ کر اپنے ملک واپس جاتے تو وہاں کا بادشاہ انہیں وہاں بسنے نہ دیتا۔ اس لیے مغل ہندوستان میں آباد ہوئے۔
جبکہ انگریزوں کا مسئلہ علیحدہ تھا۔ وہ ایک علاقے کے فاتح نہیں، بلکہ فاتح عالم تھے۔ وہ اپنے آبائی ملک انگلینڈ واپس جا سکتے تھے، اور وہاں سے بیٹھے بیٹھے ہندوستان میں حکومت کر سکتے تھے، مگر مغلوں کے پاس یہ سہولت موجود نہیں تھی، اس لیے انہیں مجبوراً ہندوستان میں بسنا پڑا، جسے آپ آج بڑے فخر سے یہ نام دے رہے ہیں کہ مغلوں نے ہندوستان کو اپنا گھر بنایا جبکہ انگریز لٹیرے تھے۔
اللہ کرے کہ اپ کو مغلوں اور انگریزوں کے مابین یہ فرق نظر آ سکے، اور آپ اپنی یہ فریڈم یا غیرت برگیڈ والی تھیوری پر نظر ثانی کر کے اصل حالات و وجوہات کا ادراک کر سکیں۔
۔
آپ نے میری بات کو غور سے نہیں پڑھا۔
میں نے یہ کہا کہ انگریزاور مغل دونوں ہی لٹیرے تھے مگر انگریز نے ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ لوٹ مار کی۔ فاتح عالم کا اتنا درست نہیں مگر پوری دنیا میں لوٹ انگریز نے مچائی وہ کسی اور نے نہیں۔ حتیٰ کہ چائنا کی پوری ایک نسل کو افیون کا عادی بنادیا تاکہ ان افیونی چائنیز کو لوٹ سکیں۔ دنیا میں غلاموں کی تجارت انگریز نے کی۔ بے چارے آصلی امریکنز کو مار مار کر ختم ہی کرڈالا۔ میرا نہیں خیال کہ مغلوں نے اتنی لوٹ مار کی ہے جتنی انگریز نے کی ہے۔

بہرحال فرق انگریز اورمغل کا یہ تھا کہ مغل بہرحال مقامی بن گے۔ وجہ کچھ بھی رہی ہے۔ مگر انگریز لوٹ مار کرنکل گئے۔ ہر جگہ سے نکل گئے حتیٰ کہ اسکاٹش لوگ بھی انگریز کو نکالنا چاہتے ہیں۔ برا ہو مائیگرنٹس کا جنھوں نے انگلینڈ کے حق میں ووٹ ڈال دیا۔ اور اسی ووٹ کی وجہ سے اسکاٹ لینڈ انگلینڈ سے الگ نہ ہوسکا۔ وگرنہ خود اسکاٹ لینڈ سے انگلینڈ نکلنے ہی والا تھا جو فاتح عالم تھا۔ویسے اسکاٹ لینڈ بے چارے ایشین مائیگرنٹس سے اچھا سلوک کرتے ہیں اور انھوں نے وقت انے پر ان ہی کے خلاف ووٹ ڈال دیا

چاہے امریکہ ہو، افریقہ ہو، ہندوستان ہو، چائنا ہو، انگریزی نے خوب لوٹ مار کی۔بےچارے مغل کا ان سے کیا مقابلہ
 

مہوش علی

لائبریرین
۔
آپ نے میری بات کو غور سے نہیں پڑھا۔
میں نے یہ کہا کہ انگریزاور مغل دونوں ہی لٹیرے تھے مگر انگریز نے ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ لوٹ مار کی۔ فاتح عالم کا اتنا درست نہیں مگر پوری دنیا میں لوٹ انگریز نے مچائی وہ کسی اور نے نہیں۔ حتیٰ کہ چائنا کی پوری ایک نسل کو افیون کا عادی بنادیا تاکہ ان افیونی چائنیز کو لوٹ سکیں۔ دنیا میں غلاموں کی تجارت انگریز نے کی۔ بے چارے آصلی امریکنز کو مار مار کر ختم ہی کرڈالا۔ میرا نہیں خیال کہ مغلوں نے اتنی لوٹ مار کی ہے جتنی انگریز نے کی ہے۔

بہرحال فرق انگریز اورمغل کا یہ تھا کہ مغل بہرحال مقامی بن گے۔ وجہ کچھ بھی رہی ہے۔ مگر انگریز لوٹ مار کرنکل گئے۔ ہر جگہ سے نکل گئے حتیٰ کہ اسکاٹش لوگ بھی انگریز کو نکالنا چاہتے ہیں۔ برا ہو مائیگرنٹس کا جنھوں نے انگلینڈ کے حق میں ووٹ ڈال دیا۔ اور اسی ووٹ کی وجہ سے اسکاٹ لینڈ انگلینڈ سے الگ نہ ہوسکا۔ وگرنہ خود اسکاٹ لینڈ سے انگلینڈ نکلنے ہی والا تھا جو فاتح عالم تھا۔ویسے اسکاٹ لینڈ بے چارے ایشین مائیگرنٹس سے اچھا سلوک کرتے ہیں اور انھوں نے وقت انے پر ان ہی کے خلاف ووٹ ڈال دیا

چاہے امریکہ ہو، افریقہ ہو، ہندوستان ہو، چائنا ہو، انگریزی نے خوب لوٹ مار کی۔بےچارے مغل کا ان سے کیا مقابلہ

شکریہ۔
آپکی بنیادی دلیل ابھی بھی یہ ہے کہ انگریز زیادہ بڑے لٹیرے تھے کیونکہ انہوں نے زیادہ ممالک سے لوٹ مار کی، جبکہ مغل بے چارے فقط انڈیا تک محدود رہے۔ جبکہ میں پہلے ہی یہ بات صاف کر چکی ہوں کہ انگریز فاتح عالم تھے جبکہ مغل کبھی ہندوستان کو بھی پورا فتح نہیں کر پائے۔ چنانچہ میں اس مسئلے پر مزید کوئی بات کرنے کی ضرورت نہیں اور قارئین خود بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔

انڈیا میں راجے مہاراجے بہت آسانی سے جنگ ہار کر شکست قبول کر لیتے تھے۔ مگر ریڈ انڈین ایک لڑاکا قوم تھے، اس لیے امریکا میں شدید لڑائی ہوئی۔ وگرنہ انگریز جب انڈیا میں آئے، تو انہیں انڈیا میں اتنی شدید لڑائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور انہوں نے انڈیا میں مغلوں سے کم ہی خون بہایا۔
اور کیا آپ نے مغلوں کے جد مسلمان تیمور لنگ کا نام سنا ہے؟ تیمور لنگ نے جتنا خون بہایا، اسکے سامنے تو خود ہلاکو خان بھی شرمندہ ہو جائے۔

اور آپ سے کس نے کہہ دیا کہ مغل یا مسلمان سلاطین غلامی کی تجارت میں انگریزوں سے کم تھے؟ مسلمان سلاطین و خلفاء تو کنیز باندیوں کے انگریزوں سے کہیں زیادہ شوقین تھے۔ ہارون الرشید خلیفہ صاحب کے حرم میں 4 ہزار کنیز باندیاں تھیں۔ ہر امیر مسلمان کے حرم کی یہی حالت ہوتی تھی جہاں درجنوں نہیں بلکہ کنیز باندیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی تھی۔ مسلمان چائنہ سے لے کر افریقہ تک سب سے بڑی تجارت انہیں غلاموں اور کنیزوں کی کرتے تھے۔

عیسائی مذہب کے مطابق آپ جس کنیز کے ساتھ مباشرت کرتے تھے، وہ آپکی بیوی بن جاتی تھی جس کے بعد آپ اسے آگے فروخت نہیں کر سکتے تھے۔

مگر مسلمان مذہب کے مطابق آپ کنیز باندی کے ساتھ مباشرت کرنے کے بعد جب اس سے دل بھر جاتا تھا، تو پھر اسے اپنے بھائی کو دے سکتے تھے کہ وہ اسکے ساتھ مباشرت کرے۔۔۔۔ یا پھر آگے نئے مالک کو بیچ سکتے تھے کہ وہ مباشرت کرے، ۔۔۔۔ اور وہ نیا مالک پھر دل بھر جانے پر آگے تیسرے شخص کو سیکس کرنے کے لیے اس کنیز باندی کو بیچ دیتا تھا ۔۔۔۔ اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔
اس وجہ سے کنیز باندیوں اور بازاروں میں وہ جیسے بیچی جاتی تھیں، اور ان بازاروں کی رونق جو مسلمان ریاستوں میں دیکھنے میں آتی تھی، اسکا مقابلہ عیسائی مذہب والے نہیں کر پائے۔
 

x boy

محفلین
شکریہ۔
آپکی بنیادی دلیل ابھی بھی یہ ہے کہ انگریز زیادہ بڑے لٹیرے تھے کیونکہ انہوں نے زیادہ ممالک سے لوٹ مار کی، جبکہ مغل بے چارے فقط انڈیا تک محدود رہے۔ جبکہ میں پہلے ہی یہ بات صاف کر چکی ہوں کہ انگریز فاتح عالم تھے جبکہ مغل کبھی ہندوستان کو بھی پورا فتح نہیں کر پائے۔ چنانچہ میں اس مسئلے پر مزید کوئی بات کرنے کی ضرورت نہیں اور قارئین خود بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔

انڈیا میں راجے مہاراجے بہت آسانی سے جنگ ہار کر شکست قبول کر لیتے تھے۔ مگر ریڈ انڈین ایک لڑاکا قوم تھے، اس لیے امریکا میں شدید لڑائی ہوئی۔ وگرنہ انگریز جب انڈیا میں آئے، تو انہیں انڈیا میں اتنی شدید لڑائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور انہوں نے انڈیا میں مغلوں سے کم ہی خون بہایا۔
اور کیا آپ نے مغلوں کے جد مسلمان تیمور لنگ کا نام سنا ہے؟ تیمور لنگ نے جتنا خون بہایا، اسکے سامنے تو خود ہلاکو خان بھی شرمندہ ہو جائے۔

اور آپ سے کس نے کہہ دیا کہ مغل یا مسلمان سلاطین غلامی کی تجارت میں انگریزوں سے کم تھے؟ مسلمان سلاطین و خلفاء تو کنیز باندیوں کے انگریزوں سے کہیں زیادہ شوقین تھے۔ ہارون الرشید خلیفہ صاحب کے حرم میں 4 ہزار کنیز باندیاں تھیں۔ ہر امیر مسلمان کے حرم کی یہی حالت ہوتی تھی جہاں درجنوں نہیں بلکہ کنیز باندیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی تھی۔ مسلمان چائنہ سے لے کر افریقہ تک سب سے بڑی تجارت انہیں غلاموں اور کنیزوں کی کرتے تھے۔

عیسائی مذہب کے مطابق آپ جس کنیز کے ساتھ مباشرت کرتے تھے، وہ آپکی بیوی بن جاتی تھی جس کے بعد آپ اسے آگے فروخت نہیں کر سکتے تھے۔

مگر مسلمان مذہب کے مطابق آپ کنیز باندی کے ساتھ مباشرت کرنے کے بعد جب اس سے دل بھر جاتا تھا، تو پھر اسے اپنے بھائی کو دے سکتے تھے کہ وہ اسکے ساتھ مباشرت کرے۔۔۔۔ یا پھر آگے نئے مالک کو بیچ سکتے تھے کہ وہ مباشرت کرے، ۔۔۔۔ اور وہ نیا مالک پھر دل بھر جانے پر آگے تیسرے شخص کو سیکس کرنے کے لیے اس کنیز باندی کو بیچ دیتا تھا ۔۔۔۔ اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔
اس وجہ سے کنیز باندیوں اور بازاروں میں وہ جیسے بیچی جاتی تھیں، اور ان بازاروں کی رونق جو مسلمان ریاستوں میں دیکھنے میں آتی تھی، اسکا مقابلہ عیسائی مذہب والے نہیں کر پائے۔

کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندی اور غلام کا سلسلہ ختم نہیں کیا تھا؟
مہربانی کرکے غلام اور باندی کے بارہ میں اسلامی قانون ایک نئی لڑی مرتب کریں پھر اس پر بحث کرینگے ورنہ اسلا م اور مسلمان کو اس لڑی گھسیٹا جائے گا۔
 

ظفری

لائبریرین
شکریہ۔

عیسائی مذہب کے مطابق آپ جس کنیز کے ساتھ مباشرت کرتے تھے، وہ آپکی بیوی بن جاتی تھی جس کے بعد آپ اسے آگے فروخت نہیں کر سکتے تھے۔

مگر مسلمان مذہب کے مطابق آپ کنیز باندی کے ساتھ مباشرت کرنے کے بعد جب اس سے دل بھر جاتا تھا، تو پھر اسے اپنے بھائی کو دے سکتے تھے کہ وہ اسکے ساتھ مباشرت کرے۔۔۔۔ یا پھر آگے نئے مالک کو بیچ سکتے تھے کہ وہ مباشرت کرے، ۔۔۔۔ اور وہ نیا مالک پھر دل بھر جانے پر آگے تیسرے شخص کو سیکس کرنے کے لیے اس کنیز باندی کو بیچ دیتا تھا ۔۔۔۔ اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔
اس وجہ سے کنیز باندیوں اور بازاروں میں وہ جیسے بیچی جاتی تھیں، اور ان بازاروں کی رونق جو مسلمان ریاستوں میں دیکھنے میں آتی تھی، اسکا مقابلہ عیسائی مذہب والے نہیں کر پائے۔

مسلمان حکمرانوں کے مطابق باندیوں اور کنیزوں کے ساتھ مباشرت اور پھر اس کو آگے بڑھانا تو سمجھ آتا ہے ۔ مگر مسلمان مذہب کے مطابق اس عیاشی میں کوئی شرعی احکامات ہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ :idontknow:
 

گل زیب انجم

محفلین
جہانگیر کے متعلق ایک مشہور روایت ہے کہ وہ
انتہائی انصاف پسند بادشاہ تھا.انصاف فراہم کرنےکی خاطر اس نے سونے کی ایک زنجیر محل کے باہر لگوائی ہوئی تھی جس کی لمبائی ساڑھےتین کلو میڑ تھی.اس زنجیرکا مقصد یہ تھا کہ اگر کوئی شخص اپنی فریاد لے کر باد شاہ کے پاس آنا چاہتا ہے لیکن اسکا دربار تک پہچناممکن نہیں تو وہ ساڑھے تین کلو میٹر دور سے زنجیرعدل کو پکڑ کر ہلائے تو بادشاہ اس کی فریاد سننے وہاں پہنچے گا.کہا جاتا ہے ایک دفعہ کسی بیل کا ادھر سے گزر ہوا جب زنجیر کے نیچے سے گزرنے لگا تو اس کا سنگ زنجیر عدل کےساتھ لگا جس کی وجہ زنجیر میں ارتعاش پیدا ہوا.بادشاہ سمجھا کے کوئی سائل ہے.چانچے وہ دادرسی کے لیے وہاں جا پہنچا.دیکھا کہ ایک بیل اپنے سنگ سے زنجیر ہلا رہا ہے.بادشاہ اس کے پاس گیا پیار سے پچکارا دلاسا دیا اور گھاس ڈال کر واپس آگیا.یعنی اپنے دربار سے جانوار کو بھی خالی نہ جانے دیا.
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top