اورام القری کی گود اجڑ گئی

عینی مروت

محفلین
umulquraakigod1.gif



umulquraakigod2.gif

umulquraakigod3.gif
 

نایاب

لائبریرین
اللھم صلی علی محمد و علی آل محمد و بارک وسلم
بہت خوب تحریر شریک محفل کرنے پر بہت شکریہ بہت دعائیں
 

عینی مروت

محفلین
ہم کو مسئلہ نہیں ہے، لیکن تحریر کے ساتھ نا انصافی ہے۔
ٹھیک ہے جناب، تحریر حاضر ہے


اور ام القریٰ کی گود اجڑ گئی

"خدا کی قسم ! تو اللہ کی سب سے بہترین زمین ہے اور اللہ کی نگاہ میں سب سے بڑھ کر محبوب،اگر یہاں سے مجھے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا"
وہ شمعِ رسالت جس کی لو سب سے پہلے میری آنکھوں نے دیکھی-وہ پودۂ نبوت جس نے میری گود میں سر اٹھایا پھر کونپلیں نکالیں، وہ رضائے الہی کا مظہر،مجسم اطاعت و صبرِ جمیل،جودو سخا کا پیکر،وہ تمام کائنات کے لیے
تحفۂ خداوندی جو رب پاک نے مجھے فوقیت دے کر عطا کیا۔ سراپا محبت،جنکی پاکیزہ نگاہوں میں حیا،محبت کی آمیزش لیے
ہلکورے لیتی،شیریں گفتار ،جنکے مبارک لبوں کی گفتگو میں حلاوت،مسکراہٹ اور نرم خوئی،علم و حکمت کے موتی جڑے رہتے
چہرۂ پرنور،جسکی رونق کو چاند دم بخود ہوکر تکتا رہتا،وہ حسنِ کاملﷺ کہ جن و انس کو جنکے حسن سے زکٰوۃ
ملی۔مجسم اطاعت،جنکی بندگی رشکِ ملائک تھی۔وہ عظمت مآب ﷺ جنکی بعثت کے لیے" میرا "انتخاب کیا گیا۔ذاتِ خداوندی کا سب سے محبوب و مقدس مقام!۔
جب آپ ﷺ کے وجودِ پاکیزہ نے میری حالات سے گدلائی ہوئی گود میں آنکھ کھولی تو لگا،کائنات
مسکرا دی۔میں اپنے بے آب و گیاہ دامن میں تاحدِ نگاہ خشرنگ کھلے ہوئے پھول دیکھتی رہی۔میری آنکھوں نے حق کے چراغوں کی ٹمٹماہت کے ساتھ صداقت کی پہلی لو روشن ہوتی دیکھی۔میری صدیوں کی تھکی سماعت نے کسی عالمِ حیرت میں پھر وہ کلمہ سنا جو کبھی میرے فرزند ابراہیمؑ کے لبوں سے ادا ہوا تھا۔
میرا وجود جو ابلیس کے چیلوں نے بےلباس کر دیا تھا ،اب حق کے کارگزار دوبارہ اسے ڈھانپنے چلے
خدائے واحد کی رضا کا خلعتِ فاخرہ پہناتے ہوئے ملائک نے دھیمی ،پرشوق اور بھرپور آواز میں مجھے اس مبارک ولادت کی
مبارکباد دی۔عرشِ معلٰی رشک سے جھکا جاتا تھا۔چاند اور سورج احساسِ کمتری سے دہرے ہوئے جاتے تھے۔کیا گھڑی تھی وہ! میں نے اترا کر بڑے فخر سے شرقاً غرباً نگاہ دوڑائی اور کوئی اپنا ہم پلہ نظر نہیں آیا! کیا اس خوش بختی میں تھا کوئی میرا مقابل؟؟ روم، ایران، ہندوستاں؟ مغرب!؟
یقیناً نہیں!۔
تب اس روئے افتاب و ماہتاب نے میرے فرزندوں کو،اپنے بھائیوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف لانے کی ابتداء کی۔تعلیماتِ حق کی ضیاپاشیوں سے میرا گوشہ گوشہ منور کرنا چاہا مگر۔۔میں نے حیرت انگیز منظر دیکھا! دعوتِ حق کے پرستاروں اور نام لیواؤں کو بری طرح پامال کیا جانے لگا۔جو صادق تھے کذاب ٹھہرے،امانت کو خیانت کہا گیا!ذہانت کو کہانت کا نام دیا گیا۔دینِ حق کی سچی طلب کو پاگل پن دیوانگی اور خبط کہا گیا،میری ہی سرزمین پر انکو کس بری طرح سے روندنے کی کوشش کی گئی۔
آہ! اس پھول کے اپنے کی کانٹے اسکی نگہبانی کے بجائے اسے اذیت دینے لگے،چبھنے لگے اسکی پنکھڑیوں کو مخالفت
استہزا اور تنقید کے نشتروں سے چھلنی کر دینا چاہا خوشبو چھین کر بکھیرنا چاہا اسے اس شاخ سے اکھیڑنے کی کوشش کی
جس پودے کی حفاظت پروردگارِ کائنات ابتدائے تخلیق سے کرتے آئے ہیں۔یہ کیسے ممکن ہے کہ ابلیس حق کے نمائندوں پر دست درازی کرے اور قہرِ خداوندی جوش میں نہ آئے!غیرتِ الہی خاموش رہے؟ دستِ رحمت دراز نہ ہو!؟
افسوس میری بدبختی پر! میرے فرزندوں کا کفرانِ نعمت میری بدبختی ٹھہرا۔اور آج میں محروم ہوگئی!
میری رونق ویرانی میں بدل گئی۔وہ ہستیﷺ جنکے قدم میں نے اپنی ہتھیلیوں پر لیے تھے جنکی صدائیں میرے کانوں نے تاابد محفوظ رکھنے کے لیے سنی تھیں وہ میرا فخر،میرا لختِ جگرمجھ سے جدا ہونے لگا۔میرے پیکر سے روح پرواز کرنے لگی ہے۔اے کاتب تقدیر! یہ کیسا ظلم ہے ؟ کیسی بےسروسامانی ہے؟ ارے وہ چشمۂ صافی جو مکہ کی گود سے پھوٹا تھا ابھی اس
دشت کی پیاسی زمین اس سے سیراب کہاں تھی؟ ابھی تو تشنگی ہی تشنگی تھی ۔مولا کریم! یہی تیرا انصاف ہے جو تری نعمت کی قدر نہیں کرتا محروم کر دیا جاتا ہے
کاش وہ میری سسکتی صدائیں سن سکتا،کس حزن میں کہہ گیا ہے
" تو مجھے دنیا کی ہر سرزمین سے زیادہ محبوب ہے مگر تیرے فرزند مجھے یہاں جینے نہیں دیتے"
کتنا دکھ تھا اس لہجے میں،غم کے بار سے کندھے جھکے جھکے جاتے تھے آنکھیں خاموش آنسوؤں سے لبریز تھیں۔میرے بچے! میرے جگر گوشے! میری انکھوں کی روشنی! تری ہمت،عزم اور بندگی پر ہر وہ شخص ہزار جان سے قربان
کر دوں،جس نے مجھے تہی داماں کر دیا اور میرے ہی سائے میں رہ کر تجھے میری پناہ سے محروم کر دیا۔

آہ!! اے زمین و اسمان ! روؤ میرے غم پر! آج مکہ کی گود اجڑ گئی۔یہ سورج ماند کیوں نہیں ہوتا جبکہ میری انکھیں بے نور ہو گئیں۔نسیمِ سحر رک جا! تو میرے دشت دشت سینے پر جسکے لیے چکراتی تھی وہ آج دور ہو گیا۔ اور تیرے زمزموں سے محظوظ ہونے کا حق انکو نہیں جو ظالم کہلائے۔ کاش یہ وقت رک جائے تاکہ میں ان دور ہوتے قدموں کی آواز صدیوں تلک سنتی رہوں۔ اور وہ ہمیشہ میری حدود میں رہے،میری پناہ میں رہے۔یہ فلک زمین بوس ہوجائے کاش!ارے وہ جو سراپا احسان ، مرقعِ اخلاق،صادق و امین،پیکرِ شجاعت مگر درگزر کرنے والے تھے ،کیا کوئی اپنے ایسے محسن کو یوں دربدر کرتا ہے؟؟
اے سردارانِ قریش! دینِ ابراہیمی کے نام لیواؤ! افسوس تمہاری کج فہمی پر،ارے یہ وہی تو تھے جنکی
بعثت کی دعا خود تمہارے پیغمبرنے مانگی تھی کہ آخری ستارۂ نبوت خاندانِ ابراہیمی کے فلک پر طلوع ہو۔افسوس وہ تم میں سے تھے مگر تم نے غیر جانا۔قبائلی حمیت تمہاری رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے،کیا تم محمدؐ کو ،تمہارے اپنے محمدؐ کو یہود
کے مقابلے میں تن تنہا چھوڑ دینے پر تل گئے اور غیرت بھی نہیں آئی؟ بنو اوس و خزرج انہیں اپنی انکھوں میں
اپنے دلوں میں ،اپنے فیصلوں اور ترجیحات میں اولین اور بہترین مقام دینے جا رہے ہیں اور تم دیکھتے رہ جاؤ گے تمہارے
حصے میں اونٹ بھیڑ اور بکریاں آئیں گی اور وہ کائنات کی معزز ترین ہستی،دونوں جہانوں کی رحمت محمدﷺ ابن عبداللہ
کو اپنے گھر لے جائیں گے دائمی فضیلت لے کر!

آج تم تہی داماں رہ گئے۔تم نے وہ کفرانِ نعمت کیا کہ اگر تم سے رزق تو کیا روح بھی چھین لی جائے تو کم ہے
تف ہے تمہارے کبار کی ذہانت پر! مادی جاہ و حشمت نے انہیں روحانی ومذہبی عظمت سے محروم کر دیا
اے ابن عبد اللہ! قلبِ کعبہ(ﷺ)!آج کس کسمپرسی کے عالم میں تجھے میری پناہ سے دربدر کر دیا گیا جہاں تیری جبینِ نیاز بارہا جھکی تھی،تیرے تڑپتے سجدوں کو قرار آیا تھا،جہاں تجھ پر صبحِ معرفت کا سورج طلوع ہوا تھا اور تیرے شعور کی بلندی تجھے معراج تک پہنچا گئی تھی ۔آج وہ ذرہ ذرہ دھڑکن بن چلا ہے جو تیرے دور ہوتے قدموں کی ڈوبتی چاپ سے ڈوب ڈوب رہا ہے
آج کا ڈوبتا سورج خون کا آنسوبن کر افق کے چہرے سے لڑھک جائیگا اور رات کی کالی چادر سے جھانکتا
چاند جو رخِ زیبا کے عکس سے دمکتا تھا منہ چھپا کر گہنایا ہوا گزر جائیگا۔یہ بے بصیرت کیا دیکھیں۔آہ!! فلک کی اشکبار آنکھیں آج اتنا روئی ہیں کہ اب صحرائے عرب کی خشک ہوائے صبح میں آنسوؤں کی آمیزش ہوگی اور کیوں نہ ہو؟
ایک ماں کی گود اجڑ گئی۔۔۔ام القریٰ کی گود ویران ہوگئی
مگر اے فرزندِ بلند اقبال! ربِ کائنات کی عظمت کی قسم! جو عزت اور ذلت دینے پر قادر ہےآج جس لاچاری سے تو نکلا ہے ایک دن پوری عزت سے واپس آئیگا میری آغوش میں ،آج مجبور ہے مگر کل ایک فاتح بن کر اس دھرتی پر قدم رکھے گا۔گوشہ گوشہ ،ذرہ ذرہ تیری حمایت کی پکار لے کر تعاون کی تلوار لے کر اٹھ کھڑا ہوگا تب یہ نام نہاد سردارانِ قریش ترے سامنے سر جھکائے مغلوب کھڑے ہونگے،ذلیل و خوار ہونگے
میں نے تجھے اللہ کی امان میں دیا،ان کو سونپا جو حلیم ہیں،آپس میں نرم خو ہیں جنہیں دنیا مدد کرنے والے کہتی ہے
جو اہلِ قدر کی قدر کرنا جانتے ہیں!۔

یثرب!

قابلِ صد رشک ہے تری خوش بختی
اپنی بستیوں کو،بام و در کو نوید دو کہ
بی بی آمنہ کی پیاسی ممتا کو اکلوتا چشم و چراغ
ام القرٰی کے پالنے میں پلا بڑھا
وہ آفتابِ رسالتﷺ
مکہ کے افق سے روٹھ کر
تری تیرہ و تار وادیوں پر طلوع ہونے
سحر کرنے چلا ہے
وہ فخرِ کائناتﷺ ترا نام صفحۂ ہستی پر
امر کرنے چلا ہے
بشارت ہو
مبارک ہو تجھے یثرب!

(نور العین عینی)



 

حسینی

محفلین
آج ہمارے اک استاد ختم نبوت کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرما رہے تھے۔۔ کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر وہ اعلی مقام کسب کر لیا تھا کہ جو اک انسان کے لیے کسب کرنا ممکن تھا۔ اب اس کے علاوہ مزید معنوی کمال حاصل کرنا کسی بشر کے بس میں تھا۔ اور اسی مقام کے بارے کہا گیا قاب قوسین او ادنی۔ پس جب یہ منزلت طے ہوگئی تو مزید رسالت کی ضرورت نہ رہی۔ انسان کامل کا کامل ترین مصداق آپ علیہ السلام کی ذات تھی۔
خوبصورت اور حب رسول سے سرشار تحریر کے لیے شکریہ۔ مزید کا انتظار رہے گا۔
 

عینی مروت

محفلین
آج ہمارے اک استاد ختم نبوت کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرما رہے تھے۔۔ کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر وہ اعلی مقام کسب کر لیا تھا کہ جو اک انسان کے لیے کسب کرنا ممکن تھا۔ اب اس کے علاوہ مزید معنوی کمال حاصل کرنا کسی بشر کے بس میں تھا۔ اور اسی مقام کے بارے کہا گیا قاب قوسین او ادنی۔ پس جب یہ منزلت طے ہوگئی تو مزید رسالت کی ضرورت نہ رہی۔ انسان کامل کا کامل ترین مصداق آپ علیہ السلام کی ذات تھی۔
خوبصورت اور حب رسول سے سرشار تحریر کے لیے شکریہ۔ مزید کا انتظار رہے گا۔

اللھم صل وسلم علی نبینا محمد
اور مخلوقات میں وہ درجہ و مقام اور کس کا ہے کہ خود پروردگارِ کائنات اور ملائکِ عرش ان پر درود و سلام بھیجیں!۔

آپکا بہت شکریہ تحریر سراہنے کے لیے، سلامت رہیں
 
Top