انٹرنیٹ برا نہیں!!!

انسان ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہے اور انٹرنیٹ اس کی بہترین مثال ہے۔ انٹرنیٹ نے انسانی روابط کو اتنا آسان بنا دیا کہ اب ہم صرف چیٹ ہی نہیں بلکہ وائس چیٹ اور ویڈیو چیٹ بھی کر سکتے ہیں۔ انسان سات سمندر پار ہی کیوں نہ بیٹھا ہو باآسانی انٹرنیٹ کے ذریعے کبھی بھی کسی سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔ انٹرنیٹ نے جدید سوفٹ ویئزر اور دیگر چیزوں کی معلومات کو آسان بنا دیا ہے۔ انٹرنیٹ پر موجود تقریباً تمام سائٹس سے کچھ نہ کچھ معلومات ضرور حاصل ہوتی ہیں۔ آج کل تو معلومات کی فراہمی اور مواد کو ذخیرہ کرنے کے لئے انٹرنیٹ بلوگز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ بلوگز ٹی وی میڈیا سے بھی بہت زیادہ تیز ہیں، کیسی ہی معلومات ہوں آپ ان پر پوسٹ کر دین چند ہی سیکنڈ میں بات دورتک مشہور ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ فیس بک اور دیگر سماجی روابط کی ویب سائٹس کی بدولت سوشل میڈیا ایک بڑے اور منظم گروح میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یہی نہیں انٹرنیٹ کی بدولت گھر بیٹھے بیٹھے خریداری اور کسی بھی چیز کی مشہوری کی جا سکتی ہے۔ انسان گھر بیٹھ کر انٹرنیٹ سے ہزاروں روپے روزانہ کما سکتا ہے۔ یہ سارے فائدے انٹرنیٹ کے بغیر انسان کو ملناایک خواب کی طرح تھا۔ پھر ہم انٹرنیٹ کو برا کیوں کہتے ہیں؟

انٹرنیٹ برا نہیں ہے اس کا استعال غلط انداز میں کیا جاتا ہے جو کہ انٹرنیٹ کو برا بنا دیتا ہے۔ انٹرنیٹ کے ہزاروں فائدے ہیں جن کا روزانہ زندگی میں استعمال کیا جاتا ہے، ہم اس کو نہیں دیکھتے بلکہ انٹرنیٹ کی خامیوں کو تلاش کر تے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ برائی اور بے حیائی کی جڑہے۔

انٹرنیٹ کی بدولت پورنوگرافی جیسے برے کام کیئے جاتے ہیں جو کہ مزہبی اور غیر مزہبی دونوں طرح غلط ہے۔ اورنوجوانوں کی ایک بڑی تعداد انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتی ہے۔ یہ سب انٹرنیٹ پر انسان خود ہی کر رہا ہے۔

انٹرنیٹ نے معلومات کی فراہمی کے لئے ویب سائٹس بنانے کا موقع دیا جو کہ غلط نہیں ہے، اب انسان ان سائٹس پر غلط مواد ڈال دے تو اس میں انٹرنیٹ کی کیا غلطی حال البتہ ملکی سطح پر ان مسائل کو ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹیز کی جانب سے روکا جا سکتا ہے جس پر پاکستانی حکومت اور دیگر ممالک کام بھی کر رہے ہیں۔

دنیا میں کوئی چیز منفی نہیں اگر منفی ہے تو وہ ہماری سوچ ہے۔ بلا شبہ دنیا کی زیادہ تر ایجادات انسان کے لئے آسانی پیدا کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں لیکن ہر ایک کا منفی پہلو ضرور ہے۔ ایک گاڑی کو استعمال کرتے ہوئے آپ تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکول اور بیمار مریض کو ہسپتال لے جا سکتے ہیں جبکہ غلط استعمال کرتے ہوئے جان بوجھ کر اسی گاڑی کے نیچے کسی کو دے کر قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔ انسان کی بات کی جائے تو اانسان اپنی صحت و تندرستی سے کسی کی اور اپنی حفاظت بھی کر سکتا ہے جبکہ اسی تندرستی کے ذریعے کسی کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا استعمال ان کو برا بنادیتا ہے جیسے کوراکاغذ بذات خودکچھ نہیں ہوتا وہ تو اس پر لکھی گئی تحریر اس کی پہچان بنتی ہے۔یہی بات ہم موبائل فون کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ ہیکنگ، ویب ہائی جیکنگ اور دیگر جرائم انسان نے خود ہی اپنی عقل اور سوچ سے کیئے ہیں، اس میں انٹرنیٹ کا دوش صرف اتنا ہے کہ اسے برے کام کے لئے استعمال کیا گیا۔ چیزیں بری نہیں ہوتیں بلکہ ان کے استعمال کرنے کے پیچھے ہماری سوچ اچھی یا بری ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہم اچھائی یا برائی کو حاصل کرتے ہیں، یہی حال انٹرنیٹ کا ہے۔ انٹرنیٹ کو انسان پہلے خود غلط طریقے سے استعمال کرتا ہے اور پھر خود ہی اس کو برا بھلا کہتا ہے۔ اس طرح تو ہم کسی بھی چیز کو اپنانے سے پہلے اس کے منفی پہلو پر نظر دوڑائیں گے۔ مریض دوا لینے سے پہلے اس کے نقصانات کو دیکھ کر دوا کھانے سے انکار کر دے تو اس کو بے وقوفی نہیں تو اور کیا کہا جائے گا۔

ابتداءسے ہی انٹرنیٹ فوائد سے زیادہ نقصانات کے اعتبار سے مشہور ہوا ہے آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر ایک کو اس کی خامیوں کے بارے میں ہی بتایا جاتا ہے اور انسان تو ہمیشہ سے خامیوں کی تلاش میں رہتا ہے تو خامیاں تلاش کرتے کرتے خود بھی غلط استعمال شروع کر دیتا ہے۔اگر انٹرنیٹ کو پہلے دن سے اچھائی کے لئے استعمال کیا جاتا تو آج شاید یہ حالات نہ ہوتے۔

ہمارا رویہ صرف انٹرنیٹ کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ہر نئی اور جدید ٹیکنولوجی کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ ابھی تھری جی کی ہی مثال لے لیں ، تھری جی ملک میں آیا نہیں اور لوگوں نے اس کی خامیاں تلاش کرنی شروع کر دی ہیں۔ انٹرنیٹ ایک اسی چیز ہے جس کو آپ جس طرف چاہیں لے جانا چاہیں لے جائیں۔یعنی اچھے مقاصد کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور برے مقاصد کے لئے بھی۔

ہمارے ملک پاکستان کے تقریبا دو کروڑ چار لاکھ اکتیس ہزار کے لگ بھگ افراد انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور ان صارفین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ایک اچھی بات ہے۔ مگر یہ صارفین ترقی یافتہ سے ترقی پزیر ملک بنے کے لئے ناکافی ہیں۔ ہمیں انٹرنیٹ سے متعلق لوگوں کی سوچ کو بدلنا ہو گا۔ انھیں انٹرنیٹ کے تیز رفتار فائدوں سے آگاہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ اب اس دور میں انٹرنیٹ کے بغیر ترقی حاصل کرنا ناممکن ہے۔ انٹرنیٹ نے تقریباً ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا لی ہے اب اس کو اپنانے کے بجائے اس سے دور بھاگنا بے وقوفی ہے۔ اس کو اپنا کر اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

تحریر: سید محمد عابد

http://smabid.technologytimes.pk/?p=601

http://www.technologytimes.pk/2011/11/15/انٹرنیٹ-برا-نہیں/
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ عابد بھائی یہ تحریر شریک محفل کرنے کا۔

انٹرنیٹ بہت ہی فائدے مند ہے اس میں کسی شک و شبے کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
 
Top