تاسف انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کے بانی سید نعمان وحید بخاری انتقال فرماگئے

نہایت افسوس کے ساتھ خبر دی جاتی ہے کہ انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کینیڈا اور پاکستان کے بانی سید نعمان وحید بخاری انتقال فرماگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
 

شمشاد

لائبریرین
اناللہ وانا الیہ راجعون۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مرحوم پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے، آخرت کی منزلیں آسان فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
 
فیس بک پر فہد روؤف کا مضمون

انا للہ وانا الیہ راجعون۔

نعمان بخاری صاحب کا یوں اس قدر جلدی اس جہاں سے پردہ نشینی کر جانا، اقبالیات کے چاہنے اور اس کو فروغ دینے والوں کے لیے کسی سانحے سے کم نہیں۔

بہت ہی کم، بہت ہی شاذونادر کچھ ایسی شخصیات ہوتی ہیں جو اپنے اندر کشش ثقل کی سی قوت رکھتی ہیں۔ اور ایسے انسان یا اشخاص فی زمانہ میں اب ڈھونڈنے سے بھی ڈھونڈے نہیں جاتے۔ جن کا کردار، جن کی گفتگو، جن کی سوچ، جن کی ذات اور جن کی اپنی کامل شخصیت ہمیں عطا ہوئی اس زندگانی کو اس مقصد کے ساتھ جینے کا رستہ دکھاتی ہے جیسا کہ اس کو جینے کا حق ہم پر واجب ہے۔ اور ان مقاصد کو آپ جس مرضی موضوع زندگانی پر پرکھ کے دیکھ لیں، نعمان بھائی سے گفتگو میں وہ سب کچھ سیکھنے کا موقع ملتا تھا۔

مقصد حیات۔ مقصد گفتگو۔ مقصد احباب۔ مقصد تعلیم۔ مقصد تربیت۔ مقصد معاش۔ مقصد اخلاق۔ وہ اپنے اندر ایک کل جہاں تھے اور جس کم عمر میں انہوں نے زندگانی کے اتنے بڑے مقصد، اقبالیات اور فکر اقبال کی عالمی سطح پر ترویج کے لیے جو خدمت سر انجام دی ہے وہ قابل رشک ہے ۔ یا سچ یہ ہے اس کو بیان کرنے کے لیے الفاظ تلاش کرنا مشکل ہے۔ انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کا قیام، موجودہ ہیجان انگیز و طاغوتی دور میں، فکر اقبال کی ترویج کے لیے ان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے۔ اور جس کی مقصدی حیثیت بہت بڑی ہے اور یہ حیثیت اپنے اندر اقبالیات اور اقبالیات کو چاہنے اوڑھنے بچھوڑنے والے انفرادی کرداروں کی ایک کل کائنات اپنے اندر سمائے ہوئ ہے۔ اور اس کا خصوصی سہرا نعمان بخاری صاحب کو جاتا ہے۔

اس خاکسار کو محض تین سے چار بار نعمان بھائی سے خصوصی ملاقات کا موقع ملا۔ اور ان ملاقاتوں کے فکری اثر کی اس قدر گہری چھاپ پڑی کہ بہت سے موقعوں پر ان کی گونج اپنے اردگرد پیش آنے والے معاملات میں آج بھی برابر سنائی دیتی ہے۔

اس جہان کا یا اس جہان کے مالک کے کچھ اصول تو طے شدہ ہیں۔ وہ اپنے انہی بندوں سے کچھ بڑے بڑے کام لیتا ہے جو اسی کے بندے بن کے رہنا چاہتے ہیں۔ مگر معلوم نہیں ایسی کیا وجہ ہے کہ ایسی ہستیاں یا اشخاص جتنی مرضی لمبی زندگی گزار لیں، ہم جیسے انسانوں کو اخیر میں یہ ہی لگتا ہے کہ اوپر والے نے بہت جلدی بلا لیا۔

نعمان بھائ کے کینسر کا کچھ عرصہ قبل معلوم ہوا تھا تو ایک جھوٹی سی امید ضرور تھی کہ بہت بڑے مقصد کی ترویج میں لگے ہیں تو انشاءاللہ ضرور ٹھیک ہو جائیں گے۔ دل یہی کہتا تھا۔ مگر ہم انسانوں کی مادی خواہشوں کی کوئی حد نہیں۔ وہ کسی اور زماں و مکاں کی طرف کوچ کر گئے۔ امتحانی زمانے سے آزاد ہو گئے۔
رب تعالٰی انکی اگلی تمام منازل آسان فرمائے اور ان کو ابدی و حقیقی کامیابی عطا فرمائے۔ اور اپنی جوار رحمت میں خصوصی جگہ عطاء فرمائے۔ آمین۔
(بخدا نعمان بھائی، آپ کے بچھڑ جانے کا رنج تاعمر ساتھ رہے گا!)
 
Top